یو این آئی
تل ابیب// اسرائیلی پارلیمنٹ نے ایک متنازعہ قانون منظور کرلیا ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزینوں کی امدادی ایجنسی (انروا) پر اسرائیل کے زیرِ انتظام علاقوں، بشمول مشرقی یروشلم اور غزہ میں کام کرنے پر پابندی عائد کردی جائے گی۔ اس قانون کے اطلاق کے بعد، انروا کو 90 دن کے اندر اپنی تمام کارروائیاں معطل کرنا ہوں گی۔انروا، جو غزہ میں انسانی امداد فراہم کرتی ہے، پہلے ہی وہاں کے بگڑتے ہوئے حالات اور اسرائیل پر امدادی رسائی کی اجازت کے بڑھتے ہوئے دباؤ کے باعث شدید مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔یہ قانون نافذ ہونے کے بعد مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ میں انروا کے دفاتر بند ہوجائیں گے، جس سے 1949 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے تفویض کردہ اس مشن کا خاتمہ ہوجائے گا۔قانون کی منظوری کے بعد، 92-10 کی اکثریت سے ایک گرما گرم بحث شروع ہوگئی، جس میں عرب پارلیمانی اراکین نے اس قانون کی سخت مخالفت کی۔انروا کے سربراہ فلپ لازارینی نے اس فیصلے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک ‘‘خطرناک مثال’’ قائم کرے گا اور فلسطینیوں کے حالات کو مزید پیچیدہ اور مشکلات کا شکار بنا دے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس سے انسانی بحران میں مزید شدت آئے گی۔دوسری جانب، اسرائیلی پارلیمنٹ میں ایک اور قانون پر بھی ووٹنگ متوقع ہے جس میں انروا سے اسرائیل کے سفارتی تعلقات کو منقطع کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔