یو این آئی
غزہ//غزہ میں صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں میں کل صبح تک 55 اور 24 گھنٹوں میں 123 فلسطینی جاں بحق ہوگئے، جبکہ اس دوران بھوک سے تین بچوں سمیت مزید 8 فلسطینی جاں بحق ہوگئے۔جس کے بعد بھوک سے ہونے والی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 235 ہو گئی ہے، جن میں 106 بچے شامل ہیں۔نصیر میڈیکل کمپلیکس کے ذرائع کے مطابق شہید ہونے والوں میں 22 افراد امداد کی تلاش میں تھے، جن میں سے 13 کو رفح کے شمال میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی فورسز نے ہلاک کیا گیا۔اس دوران اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے غزہ پر نئے حملے کے فریم ورک کی منظوری دے دی ہے ۔اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کیے گئے نئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ پر نئے حملے کرنے کے لیے تیار ہے ۔اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے غزہ کی پٹی میں حملے کے منصوبے کے ‘مرکزی منصوبے ’ کی منظوری دے دی ہے ۔رپورٹس کے مطابق اسرائیل کی جانب سے یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ وہ ایک نیا فوجی آپریشن شروع کرے گا اور غزہ شہر پر دوبارہ قبضہ کرے گا۔یاد رہے کہ اسرائیل کئی بار غزہ پر ایک نیا حملہ کرنے اور غزہ سٹی پر دوبارہ قبضہ کرنے کے منصوبے کا اعلان کر چکا ہے ۔دوسری جانب الجزیرہ کے نامہ نگار ہانی محمود کا کہنا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران پیدا کرنے پر اسرائیل کی بین الاقوامی سطح پر بڑھتی ہوئی مذمت کی جا رہی ہے، اور درجنوں ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بڑے پیمانے پر امداد کی فراہمی کی اجازت دے اور قحط کا خاتمہ کرے۔انہوں نے کہا کہ لیکن اس دباؤ سے زمینی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں ا?ئی اور ہم غزہ پر مزید پابندیاں اور اسرائیلی فوج کی مزید چالیں دیکھ رہے ہیں۔اسرائیلی فوج نے چند امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخلے کی اجازت دی تاکہ یہ تاثر پیدا ہو کہ خوراک آرہی ہے، لیکن اس کا زمینی حقائق سے کوئی تعلق نہیں، لوگ اب بھی روزانہ کی بنیاد پر جبری بھوک سے شہید ہو رہے ہیں۔
فیلڈ میں کام کرنے والے لوگ بتا رہے ہیں کہ گزشتہ پانچ مہینوں میں اسرائیل کی مکمل انسانی پابندی کے باعث خوراک کی کمی کو پورا کرنے کے لیے کم از کم تین ماہ تک روزانہ ایک ہزار ٹرکوں کے مستقل داخلے کی ضرورت ہے۔اس لیے درجنوں کی تعداد میں آنے والے ٹرک اس بگڑتے ہوئے انسانی بحران کا حل نہیں ہیں۔