یو این آئی
غزہ //اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا گیا لیکن صیہونی فوج کی جارحیت تھمنے کے بجائے بڑھتی جا رہی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیل کے غزہ پر تازہ فضائی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد 40 ہوگئی۔اسرائیلی فوج نے تازہ حملے جنگ بندی کے اعلان کے بعد کیے۔ یہ فضائی حملے بھی بے گھر فلسطینیوں کے پناہ گزین کیمپوں پر کیے گئے۔فلسطینی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ دو میزائل کیمپ میں دو مکانات پر گرے جس سے ان کے کچھ حصے تباہ ہو گئے ۔اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی کہ فضائیہ نے جینین پناہ گزین کیمپ پر حملہ کیا، تاہم مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔کیمپ پر 24 گھنٹے سے بھی کم وقت میں یہ دوسرا فضائی حملہ ہے ۔یاد رہے کہ 8 اکتوبر 2023 سے غزہ پر جاری اسرائیلی بمباری میں جاں بحق ہونے والے فسطینیوں کی تعداد 46 ہزار 700 سے تجاوز کرگئی جب کہ ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد زخمی ہیں۔ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں نصف تعداد خواتین اور بچوں کی ہے جب کہ 10 لاکھ سے زائد فلسطینی بے گھر ہوگئے۔واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے 3 ہزار سے زائد جنگجووں نے فضا سے اور زمینی راستے سے اسرائیل پر حملہ کیا تھا جس میں 1500 اسرائیلی ہلاک ہوگئے تھے۔حماس 250 سے زائد اسرائیلیوں کو یرغمال بناکر اپنے ہمراہ غزہ لے آئے تھے جن میں سے اکثر اسرائیلی بمباری میں ہی مارے گئے۔
عالمی رہنمائوں کا غزہ جنگ بندی کا خیر مقدم
کینیڈا میں احتجاجی گروپوں کا مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان
یو این آئی
ریاض//سعودی عرب ، اقوام متحدہ اور دیگر کئی عالمی رہنمائوں نے غزہ جنگ بندی معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے ۔ادھر کینیڈا میں احتجاج کرنے والے گروپوں نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کی جنگ بندی پر خوشی ہے تاہم احتجاج نہیں روکیں گے ۔سٹی نیوز ایوری ویئر کے مطابق کینیڈا میں فلسطینیوں کے حامی گروپوں نے کہا کہ اسرائیل اور حماس کے معاہدے سے ٹورنٹو جیسے شہروں میں ان کے معمول کے مظاہرے ختم نہیں ہوں گے، جب کہ یہودیوں کی وکالت کرنے والے قومی گروپ کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے ، جب تک حماس کے زیر حراست ہر یرغمالی کو رہا نہیں کر دیا جاتا۔ٹورنٹو سے تعلق رکھنے والی فلسطینی یارا شوفانی جو فلسطینی یوتھ موومنٹ کی رکن ہیں، نے کہا کہ گروپ کے احتجاج کا مقصد کینیڈین حکومت پر ہتھیاروں پر دو طرفہ پابندی عائد کرنے اور غزہ میں مظالم کے مرتکب افراد کا احتساب کرنے کے لیے دباؤ ڈالنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں یہ بات بہت اہم ہے کہ اس جنگ بندی کا مطلب فلسطینی عوام پر ظلم و ستم کا خاتمہ نہیں ہے ۔دوسری جانب یہودی اتحاد کے ترجمان گر تسبار نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی خوش آئند خبر ہے ، لیکن ایک سال سے زائد عرصے سے جاری مظاہروں میں کوئی وقفہ نہیں ہوگا، کوئی وقفہ نہیں ہوگا، کوئی آرام نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم سب دعا کر رہے ہیں کہ یہ معاہدہ غزہ کے ان لوگوں کی خاطر ہو جو انتہائی ہولناک اور سفاکانہ مظالم کا سامنا کر رہے ہیں۔وینکوور کے رہائشی ناصر نجار نے کہا کہ بدھ کے روز غزہ میں اسرائیل اور حماس کی جنگ میں جنگ بندی کی خبر سن کر وہ خوشی کے آنسو روئے ۔1999 سے 2015 تک غزہ میں رہنے والے نجار کا خاندان اب بھی اس علاقے میں موجود ہے ، جہاں 15 ماہ سے جاری لڑائی میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔