یواین آئی
غزہ// غزہ میں وزارت صحت نے اطلاع دی ہے کہ جنوب میں رفح میں اماراتی میٹرنٹی ہسپتال کے گیٹ کے ساتھ بے گھر ہونے والوں اور شہریوں کے ایک اجتماع پر اسرائیلی فوج نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک اور تقریباً 50 دیگر زخمی ہو گئے۔ وزارت صحت نے مزید کہا کہ مرنے والوں میں ایک پیرامیڈک بھی شامل ہے، جو رفح کے مغرب میں واقع تل السلطان محلے میں ہسپتال میں اپنا کام کرتے ہوئے مارا گیا۔العربیہ کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر ٹیڈروس اذانوم گیبریئس نے بھی اس خبر کو ’شرمناک‘ قرار دیتے ہوئے اسرائیل سے غزہ میں فوری طور پر فائر بندی کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے نشاندہی کی کہ مرنے والوں میں صحت کے شعبے کے دو کارکن بھی شامل ہیں۔ شہری اور صحت کے کارکنان کو بمباری کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے اور انہیں ہر وقت تحفظ فراہم کرنا چاہیے۔یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب العربیہ/الحدث کے نامہ نگار نے اس بات کی تصدیق کی کہ لڑائیوں میں 3 فوجی ہلاک اور 14 دیگر زخمی ہوئے، جن میں سے 6 کی حالت تشویشناک ہے۔ ان ہلاکتوں کے بعد غزہ پر زمینی حملے کے آغاز کے بعد سے اسرائیلی فوج کی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ گئی 245 تک پہنچ گئی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ ہلاکتیں اور زخمی غزہ کی پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس میں ایک بوبی ٹریپ والی عمارت کے دھماکے کے نتیجے میں ہوئی ہیں۔
غزہ میں22لاکھ افراد کو قحط کے خطرے کا سامنا :سلامتی کونسل
واشنگٹن/یواین آئی/ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اتوارکو غزہ میں “نابلسی راؤنڈ اباؤٹ قتل عام” کی رپورٹوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ جنگ کی وجہ سے غزہ میں 22 لاکھ لوگوں کو قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔اتوار کو ایک بیان میں سلامتی کونسل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کو مناسب انسانی امداد کی فوری رسائی میں سہولت فراہم کرے۔بیان میں مزید کہا کہ جنگ کی وجہ سے غزہ کے 22 لاکھ لوگوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔کونسل نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے سرحدی گزرگاہوں کو کھلا رکھے اور انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اضافی کراسنگ کھولنے میں سہولت فراہم کرے۔یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب اقوام متحدہ نے گذشتہ ہفتوں کے دوران غزہ کی پٹی میں قحط کے خطرے سے بارہا خبردار کیا تھا۔اس کی تنظیموں اور عہدیداروں نے بھی ایک سے زیادہ مرتبہ کہا کہ اسرائیل محصور اور گنجان آباد غزہ کی پٹی میں فاقہ کشی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔فلسطین کے ساحلی علاقے میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے جس میں 2.4 ملین سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں اسرائیل نے محاصرہ کر رکھا ہے۔اسرائیل نے ’اونروا‘ کے امدادی ٹرکوں کو بھی ایک سے زیادہ بار نشانہ بنایا، جس سے بعد میں تقریباً ایک ماہ قبل خاص طور پر شمال کی طرف امداد لانا بند کر دی گئی۔