عظمیٰ نیوز سروس
جموں//پاکستان رینجرز کی طرف سے یہاں بین الاقوامی سرحد کے ساتھ آگے کی چوکیوں اور دیہاتوں کو نشانہ بنا کر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرنے کے چند دن بعد، سرحدی باشندوں نے پناہ لینے کیلئے برسوں قبل تعمیر کیے گئے زیر زمین بنکروں کی صفائی کا کام شروع کر دیا ہے۔بنکروں کو رہنے کے قابل بنانے کیلئے ایک بڑے پیمانے پر صفائی کی کارروائی جاری ہے، مقامی لوگوں نے سرحد پار سے ہونے والی گولہ باری سے بچنے کے لیے ایسی مزید تعمیرات کا مطالبہ کیا ہے۔ ارنیا کے تریوا گاؤں کے سرپنچ، بلبیر کور نے کہا’’ہم پاکستان پر بھروسہ نہیں کر سکتے اور بنکروں کو استعمال کے قابل بنانے کے لیے صاف کرنے کی مہم شروع کر دی ہے‘‘۔ سرحدی باشندوں کو پاکستانی گولہ باری سے بچانے کے لیے، مرکز نے دسمبر 2017 میں جموں، کٹھوعہ اور سانبہ کے پانچ اضلاع میں 14,460 انفرادی اور کمیونٹی بنکروں کی تعمیر کی منظوری دی تھی جو کہ آئی بی کے ساتھ واقع دیہاتوں اور کنٹرول لائن پر پونچھ اور راجوری دیہاتوں کا احاطہ کرتے ہیں۔ بعد میں حکومت نے کمزور آبادی کے لیے 4,000 سے زیادہ اضافی بنکرز کی منظوری دی۔جمعرات کی رات بھاری فائرنگ اور مارٹر گولہ باری کے درمیان بہت سے خوف زدہ لوگ، جن میں تارکین وطن مزدور دھان کی کٹائی میں مصروف تھے، محفوظ مقامات پر بھاگ گئے لیکن بندوقیں خاموش ہونے کے بعد اگلی صبح اپنے گھروں کو لوٹ گئے۔کور نے رہائشیوں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ بنکروں کو اپنے گھروں کی طرح برقرار رکھیں۔انکاکہناتھا’’2018 کے بعدپہلی بارہمارے دیہاتوں پر مارٹر گولے برسائے گئے لیکن ہم زیادہ تر بنکر استعمال نہیں کر سکے کیونکہ ہم نے ان کی صفائی پر کوئی توجہ نہیں دی‘‘۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی سے پہلے لوگوں نے بدترین وقت دیکھا‘‘۔وارڈ نمبر 5 کی رہائشی پریرنا نے کہا ’’ہم نے تقریباً تمام کمیونٹی بنکروں کو صاف کر دیا ہے۔ میری فکر یہ ہے کہ اس پنچایت میں رہنے والے محفوظ رہیں۔ ہمارے پاس 15 انفرادی اور سات کمیونٹی بنکرز ہیں، لیکن پاکستانی شیلنگ رینج میں رہنے والے تمام گھرانوں کو کور کرنے کے لیے مزید بنکرز کی ضرورت ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق، بنکروں کی اکثریت پانی میں ڈوبی ہوئی ہے اور جنگلی پودوں سے بھری ہوئی ہے، جو سانپوں اور دیگر زہریلے کیڑوں کے لیے آڑ کا کام کرتی ہے۔ ان کے پاس بیت الخلاء اور بجلی کی بھی کمی ہے‘‘۔نرملا دیوی کے لئے پاکستانی فائرنگ اس قسم کا پہلا تجربہ تھا۔انکاکہناتھا ’’اگر ہم بنکروں کو صاف ستھرا رکھیں گے تو ہمیں گولہ باری کے دوران اپنے گاؤں سے بھاگنے کی ضرورت نہیں ہے‘‘۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔