یو این آئی
سرینگر// سرینگر جموں قومی شاہراہ پر یک طرفہ ٹریفک کی نقل و حمل جاری ہے تاہم ٹریفک حکام نے بتایا کہ قومی شاہراہ کو تھارڈ کے مقام پر مکمل طور پر بحال نہیں کیا گیا ہے۔ بندش سے پیداشدہ بحران کا مرکز 300 میٹر لمبا، تنگ اور شدید کیچڑ والا حصہ ہے جو ادھم پور ضلع میں تھارڈاور بلی نالہ کے درمیان واقع ہے۔ شاہراہ کا ایک بڑا حصہ پہاڑ کے ملبے کے نیچے دب گیاتھا۔ ضلع اودھم پورمیںتھارڈ اور بلی نالہ کے درمیان سڑک اتنی تنگ ہے کہ ایک وقت میں صرف ایک گاڑی ہی گزر سکتی ہے۔حکام نے تصدیق کی کہ گزشتہ چند دنوں سے ہزاروں گاڑیاں ہائی وے پر پھنسی ہوئی ہیں۔انہوںنے کہاکہ پھلوں کے عروج کے موسم میں ایک عام دن، تقریباً 10ہزار گاڑیاں، بشمول 1000 سیب کے ٹرک، ہائی وے پر چلتے ہیں۔ لیکن سڑک کی موجودہ حالت کی وجہ سے یہاں سے صرف700 سے1000 گاڑیاں ہی گزر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس کے علاوہ 2500 کے قریب گاڑیاں مغل روڈ کے راستے موڑ دی گئی ہیں۔ اس کے نتیجے میں روزانہ تقریباً6000 گاڑیوں کا بیک لاگ ہوتا ہے۔پیر کو گاڑیوں کو جموں سے سرینگر جانے کی اجازت تھی ۔مسافروں سے کہا گیا ہے کہ وہ قومی شاہراہ پر سفر کرنے کے لئے ایڈوائزری پر من و عن عمل کریں، لین ڈسپلن کے مطابق چلیں اور اوورٹیکنگ کرنے سے اجتناب کریں ۔حکام نے بتایا کہ سری نگر – لیہہ شاہراہ اور سنتھن روڈ پر ٹریفک کی نقل و حمل جاری ہے ۔انہوں نے کہا کہ وادی کو جموں صوبے کے ساتھ جوڑنے والے مغل روڈ پر بھی ٹریفک کی نقل وحمل حسب ایڈوائزری چل رہا ہے لیکن پھلوں سے لدی بڑی گاڑیوں کے شدید دباؤ کی وجہ سے ہرپورہ اور پیر کی گلی کے درمیان ٹریفک کی رفتار سست ہے ۔