بانہال // 300 کلومیٹر لمبی جموں سرینگر شاہراہ پر ادہم پور اور بانہال کے درمیان فورلین شاہراہ کو مکمل کرنے کی پہلی ڈیڈ لائن 2018 میں ختم ہوگئی ہے۔ رام بن بانہال سیکٹر میں3 سال کے عرصے میں صرف 15 فیصد کام مکمل ہوا ہے۔ بانہال قاضی گنڈ فورلین ٹنل کا کام 8 ماہ سے ٹھپ پڑا ہے۔سڑک کی خراب حالت کی وجہ سے پہلی بار شاہراہ پر دوسال سے یکطرفہ ٹریفک کی نقل و حرکت ممکن ہورہی ہے۔
فور لین شاہراہ
ادہم پور بانہال کے دشوار گذار سیکٹرمیں فورلین شاہراہ کی تعمیر کا کام 2015 میں وزیر اعظم ہند نریندر مودی کے ہاتھوںشروع کیا گیا ، اور ادہمپور رام بن کے درمیان3برسوں میں صرف 50 فیصد جبکہ رام بن بانہال کے درمیان اسی عرصے کے دوران اب تک صرف 15 فیصد کام ہی کیا گیا ہے۔ گامون انڈیا لمیٹیڈ اورہندوستان کنسٹرکشن کمپنی نے شاہراہ کی تعمیر کا کام اوٹ سورس کر کےSublet contractors) ( مختلف ٹھیکیداروں کو دے رکھا ہے ،جو کام کی رفتار برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں اوراس کیلئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا کے حکام کی ڈھیلی گرفت کو ذمہ دار مانا جاتا ہے۔ ادہمپور اور رام بن کے درمیان 2018 جبکہ بانہال اور رام بن کے درمیانی سیکٹر کیلئے 2019 کی ڈیڈلائن مقرر کی گئی ،جو ناممکن دکھائی دے رہی ہے اور شاہراہ کی تعمیر2022-23میں ہی مکمل ہونے کا امکان دکھائی دے رہا ہے۔المیہ یہ ہے کہ بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان اہم فورلین ٹنل کا کام پچھلے7آٹھ مہینے سے نویْگ کمپنی کی مبینہ خراب مالی حالت کے پیش نظر ٹھپ پڑا ہے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا تماشائی بنی ہوئی ہے۔ فورلین شاہراہ کی تعمیر سے رام بن بانہال سیکٹر میں سفر کرنا پچھلے دو سال سے مصیبت کا باعث بنا ہوا ہے۔ بانہال رام بن اور رام بن ادہم پور کے درمیان شاہراہ کی کشادگی کا کام اونچے پہاڑوں کے دامن سے کیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے کئی مقامات پر پہاڑیوں اور بڑے پتھروں کا سڑک پر گر آنا معمول بن گیا ہے اور پچھلے تین برسوں کے دوران کم از کم ایک درجن افراد اور مسافر سڑک پر گرتے پتھروں کا نشانہ بن کر لقمہ اجل بن چکے ہیںاور پہاڑوں سے کی گئی چھیڑ چھاڑ کی وجہ سے بڑی بڑی پسیوں کا گرآنا معمول بن گیاہے۔
کمپنی کا رد عمل
ہندوستان کنسٹرکشن کمپنی کے ایک اعلی عہدیدار نصیر احمد مسعودی نے کشمیر عظمیٰ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رام بن اور بانہال کے درمیان 36 کلومیٹر لمبی فورلین شاہراہ 1783 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ رام بن اور بانہال کے درمیان6 ٹنل بھی تعمیر کئے جا رہے ہیں جبکہ بانہال اور مکرکوٹ کے درمیان 3 مزید ٹنلوں کی تعمیر کیلئے نیشنل ہائی وے اتھارٹی آف انڈیا ایک منصوبہ پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ روزانہ 8000ہزار سے زائد مال اور مسافر گاڑیوں کے بھاری ٹریفک کو چلائے رکھنا کمپنی کیلئے سخت چیلنج کا کام ہے اور ایسے میں ٹریفک جام ہونا اور پہاڑوں کی کھدائی کے دوران پسیوں کا گرا نا فطری عمل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 7 ماہ سے بھاری ٹریفک کی وجہ سے کام کی رفتار متاثر ہو رہی ہے اور رات دن کی کوشش کے باوجود کام کی رفتار کو برقرار رکھنا تعمیراتی کمپنی کیلئے دشوار ہوگیا ہے۔مسعودی نے کہا کہ اب تک رام بن بانہال سیکٹر میں 15 فیصد کام مکمل کیا گیا ہے اور کئی پہاڑوں کو کاٹنے کے بعد کام کی رفتارمیں تیزی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فورلین شاہراہ کی تعمیر کی وجہ سے ٹریفک جام نہیں ہوتا ہے بلکہ اس کیلئے باقی وجوہات بھی کار فرما ہیں۔
قاضی گنڈ بانہال ٹنل،8ماہ سے کام مکمل بند
بانہال /محمد تسکین/ بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان2011 میں شروع کئے گئے ساڑھے آٹھ کلومیٹر کی لمبائی والے دو ٹیوبوں پر مشتمل ٹنل کو 2018 میں آر پار کیا گیا لیکن پچھلے سات آٹھ مہینوں سے فورلین شاہراہ کی اس اہم ٹنل کا کام مکمل طور بند ہے اور کمپنی نے اپنے ملازمین کو بنیادوں تنخواہوں پر رکھا ہوا ہے جبکہ کام کرنے والے ورکروں کو چھٹی پر بھیجا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تعمیراتی کمپنی نویْگ انجینئرنگ کمپنی شدیدمالی بحران کا شکار ہے اور اسی وجہ سے ٹنل کے مکمل کرنے کیلئے کئی ڈیڈ لائن اب تک دی جاچکی ہیں۔اس ٹنل کے مکمل ہونے سے بانہال اور قاضی گنڈ کے درمیان 16 کلومیٹر کی سمافت کم ہوگی اور جواہر ٹنل اور شیطانی نالہ میں برف کے دوران بند رہنے و الی شاہراہ چوبیسوں گھنٹے قابل آمدورفت رہے گی۔