عظمیٰ نیوز سروس
سرینگر//اخروٹ کی کاروبار سے کشمیر کی معیشت کو نہ صرف فائدہ حاصل ہوتا ہے بلکہ یہاں کی آبادی کے ایک کثیر حصے کو روزگار بھی حاصل ہوتا ہے۔ وادی میں اخروٹ کی پیداوار بڑھنے کے بعد ملک کے ساتھ ساتھ اب اسے عالمی منڈیوں میں بھی فروخت کیا جاتا ہے۔ تاہم اس صنعت سے وابستہ ضلع اننت ناگ کے پہلگام کے کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ کئی برسوں سے مقامی منڈیوں میں یہ کاروبار کافی متاثر ہوا ہے، اخروٹ کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے کاشت کار پریشانی کا شکار ہوئے ہیں۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ ہمیں اس کی معقول قمیت نہیں ملتی ہے اور مرکزِی حکومت بھی اس کو فروغ دینے کے لیے کوئی خاص اقدام نہیں کرتی ہے۔کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ اگر اخروٹ کو بین الاقوامی مارکیٹ میں بیجا جاتا تو اس سے ہمیں کافی فائدہ پہنچتا، پھر بھی ہم اپنی فصل کو جموں کی منڈیوں میں بیچنے کے لیے لے جاتے ہیں تاہم ہمیں وہاں کوئی معقول قمیت نہیں ملتی ہے، حالانکہ مرکز کے زیر انتظام جموں کشمیر انتظامیہ بھی اس کاروبار کو فروغ دینے کے حوالے سے قاصر ہیں، جس کی وجہ سے کاروباریوں کو نقصان سے دوچار ہونا پڑ رہا ہے۔کاشتکاروں نے انتظامیہ سے درخواست کی ہے کہ وہ اخروٹ کی صنعت کو فروغ دینے کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات اٹھائے۔