سرینگر// حریت (ع) چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے کہا ہے کہ احتجاجوں پر پابندی اور اظہار رائے کے علاوہ مساجد میں نماز جمعہ پر پابندی عائد کرنے سے’’ مسئلہ کشمیر ختم نہیں ہوگا‘‘۔انہوں نے ہند پاک کو بالغ نظری کا مظاہرہ کر کے کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کرنے کا مشورہ دیا۔ 3 ہفتوں تک نماز جمعہ پر پابندی عائد کرنے اور میر واعظ عمر فاروق کو خانہ نظر بند رکھنے کے بعد جمعہ کو تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی ہوئی اور میر واعظ نے3ہفتوں کے بعد خطبہ دیا۔ میرواعظ نے کہا کہ گذشتہ30 برسوں سے کشمیر ی عوام کو انسانی و مذہبی حقوق کی پامالی کے مسائل تنازعہ کشمیر کے70 سال سے عدم حل اور’’ قبضے کی وجہ سے درپیش ہیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ عوام کو پروپگنڈا سے گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا’’پروپگنڈا یامساجد میں نماز وں پر پابندی اور اجتماعی اظہار و احتجاج کے تمام راستوں پر رکاوٹیں کھڑی کرنے سے مسئلہ کشمیر ختم نہیں ہوگا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال تبدیل ہوسکتی ہے بشرطیکہ سخت گیرانہ روش اورموجودہ جوں کی توںپالیسی کوترک کرکے مثبت سوچ و حقائق کے اعتراف کو موقعہ دیا جائے، تاکہ اس مسئلے کا حل ہو اورمسلسل خون ریزی کا خاتمہ ہوسکے۔ میر واعظ نے کہا کہ گذشتہ7 دیہائیوںکے تجربہ سے ظاہر ہے’’ مسئلہ کشمیر کے کسی فوجی حل کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہیںاور ہندوستان و پاکستان کی ایٹمی صلاحیت حاصل کرنے کے بعدان کے لئے موجودہ جوں کی توں پوزیشن کو باہمی اعتماد کے فقدان اور سرحدوں پر لگاتارگولہ باری کی وجہ سے قائم رکھنا انتہائی مشکل بن گیا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ان حالات میںکسی بھی وقت ایک تباہ کن جنگ کا آغاز ہوسکتا ہے۔