لکھن¶// اجودھیا میں چھ دسمبر 1992کو بابری مسجد انہدام معاملے میں مرکزی تفتیشی بیورو(سی بی آئی ) کی خصوصی عدالت نے سابق نائب وزیراعظم لال کرشن اڈوانی،بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سابق صدرمرلی منوہر جوشی اور مرکزی وزیراوما بھارتی سمیت 12 ملزمان کو آج ضمانت دے دی۔ سی بی آئی کی خصوصی عدالت کے جسٹس سنجے کمار یادو نے ملزمان کو 50-50ہزار روپے کے ذاتی مچلکے پر ضمانت دے دی۔عدالت نے ان ملزمان پر الزام بھی طے کردئے ہیں۔ملزمان کے وکیل کے کے مشرا نے 'یواین آئی'کو بتایا کہ مقدمے کی سماعت ہرروز چلے گی۔سبھی گواہوں کے بیان درج ہونے کے بعد انہیں حاضر ہونا پڑے گا۔تاہم عدالت ملزمان کو درمیان میں بھی بلا سکتی ہے ۔ سکیورٹی کے سخت انتظامات کے درمیان قریب 12 بجے مسٹر ادوانی عدالت میں پیش ہوئے ۔عدالت کے باہر سکیورٹی کا وسیع بندوبست کیا گیا تھا۔ملک اور بیرون ملک کے نامہ نگاروں سے احاطہ بھرا ہوا تھا۔ عدالت میں مسٹر اڈوانی اور جوشی کے ساتھ ہی ونے کٹیار،مرکزی وزیراومابھارتی،سادھوی رتنبھرا ،مسٹر ڈالمیا،شری رام جنم بھومی نیاس کے صدر نرتیہ گوپال داس،سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر رام ولاس داس ویدانتی ،مہنت دھرم داس،چمپت رائے ،ستیش پردھان اور بیکنٹھ لال شرما حاضر ہوئے ہیں۔ گزشتہ تاریخ کوعدالت نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق چار ہفتے میں الزاما ت طے کئے جانے ہیں،لیکن ملزمان کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے اس میں دیرہورہی ہے ۔اس سے پہلے مسٹر آڈوانی ،مسٹر جوشی ،مسٹر کٹیار،محترمہ اوما بھارتی ،سادھوی رتنبھرا اور مسٹر ڈالمیا کے خلاف رائے بریلی میں مقدمہ چل رہا تھا،لیکن 19 اپریل 2017 کو سپریم کورٹ کے حکم سے مقدمہ لکھن¶ کی خصوصی عدالت میں منتقل کردیا گیا۔ان لوگوں کے خلاف تعزیرات ہندکی دفعہ 153،153اے ،295،295اے ،120بی اور 505 کے تحت الزام طے کئے جانے ہیں۔ رائے بریلی میں ہی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)لیڈر اشوک سنگھل اور آچاریا گریراج کشور کے خلاف بھی مقدمہ چل رہا تھا،لیکن ان دونوں کی موت ہوگئی۔اترپردیش کے سابق وزیراعلی کلیان سنگھ کے خلاف بھی رائے بریلی میں ہی مقدمہ چل رہا تھا لیکن راجستھان کے گورنے بنائے جانے کی وجہ سے انہیں مقدمے میں فی الحال راح ملی ہوئی ہے ۔ پچھلی تاریخ کو عدالت نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق چار ہفتے میں الزام طے کرنے ہیں،لیکن ملزمان کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے اس میں دیر ہورہی تھی۔ عدالت میں مسٹر اڈوانی اور جوشی کے ساتھ ہی ونے کٹیار،مرکزی وزیر اوما بھارتی ،سادھوی رتنبھرا،مسٹر ڈالمیا،شری رام جنم بھومی نیاس کے صدر نرتیہ گوپال داس،سابق رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر رام ولاس داس ویدانتی ،مہنت دھرم داس،چمپت رائے ،ستیش پردھان اور بیکنٹھ لال شرما حاضرہوئے ۔ پچھلی تاریخ کو عدالت نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق چارہفتوں میں الزامات طے کرنے ہیں،لیکن ملزمان کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے اس میں دیر ہورہی ہے ۔اس سے پہلے مسٹر اڈوانی ،مسٹر جوشی،مسٹر کٹیار،محترمہ اوما بھارتی،سادھوی رتنبھرا اور مسٹر ڈالمیا کے خلاف رائے بریلی میں مقدمہ چل رہا تھا،لیکن 19اپریل 2017 کو سپریم کورٹ کے حکم سے مقدمہ لکھن¶ کی خصوصی عدالت میں منتقل کردیا گیا۔ان لوگوں کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 153،153اے ،295،195اے ،120بی اور 505 کے تحت الزام طے کیا گیا ہے ۔ رائے بریلی میں ہی وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی)لیڈر اشوک سنگھل اور آچاریہ گریراج کشور کے خلاف بھی مقدمہ چل رہا تھا،لیکن ان دونوں کی موت ہوگئی۔اترپردیش کے سابق وزیراعلی کلیان سنگھ کے خلاف بھی رائے بریلی میں ہی مقدمہ چل رہا تھا لیکن راجستھان کے گورنر بنائے جانے کی وجہ سے انہیں مقدمے میں فی الحال راحت مل گئی ہے ۔ پچھلی تاریخ کو عدالت نے کہا تھا کہ سریم کورٹ کے حکم کے مطابق چار ہفتے میں الزام طے کرنے ہیں،لیکن ملزمان کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے اس میں دیر ہورہی ہے ۔یواین آئی۔