جموں //لائن آف کنٹرول اوربین الاقوامی سرحد پر گولہ باری سے جان ومال کے نقصان پر ایوان زیرین میںاپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے 56انچ کے سینے پر طنزکرتے ہوئے کہا کہ 1سر کے بدلے 11سر لانے کے دعوئوں کا کیا ہوا ۔حزب اختلاف نے مرکزی اور ریاستی سرکار کے خلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آئوٹ کیا۔ قانون ساز اسمبلی کی کارروائی سنیچر کو ہنگامہ آرائی نعرہ بازی اور تلخ کلامی سے شروع ہوئی ۔ اگرچہ بی جے پی ممبران نے پاکستان کے خلاف نعرہ بازی کی تاہم اپوزیشن کانگریس اور نیشنل کانفرنس نے سرکار مخالف نعرہ بازی کرتے ہوئے مرکزی وریاستی سرکار پر الزام عائد کیا کہ سرحدی علاقوں میں سرکار لوگوں کے جان ومال کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوئی ہے ۔اپوزیشن نے وزیر اعظم نریندر مودی کے اُس بیان کی تنقید کی جس میں انہوں نے کہا کہ تھا ایک سر کے بدلے 11سر لائیں گے ۔اپوزیشن نے کہا کہ اب کہاں گیا 56انچ کا سینہ اور کہاں گئے وہ دعوے ۔اپوزیشن نے 56انچ کا سینہ ہائے ہائے ،پی ڈی پی، بی جے پی ہائے ہائے کے نعرے لگائے جبکہ ممبر اسمبلی مینڈھر جاوید رانا چاہ ایوان میں آگئے اور بی جے پی ممبران کی طرف مخاطب ہو کر کہا کہ یہ سرکار لوگوں کے جان ومال کے تحفظ کرنے میں ناکام ہوئی ہے جبکہ الطاف کلو ، وقار رسول ، علی محمد ساگر، میاں الطاف احمد، جی ایم سروڑی ، اشفاق جبار ، حکیم محمد یاسین ، اصغر علیٰ کربلائی ، اکرم چودھری، عبدلرشید ڈار ،ڈلڈن نمگیال ،عثمان مجید کے علاوہ دیگر اپوزیشن کے ممبران نے زبردست نعرہ بازی کی جس سے پورا ایوان گونج اٹھا۔شورشرابہ اور ہنگامہ کے بیچ علیٰ محمد ساگر نے کہا کہ انہوں نے جمعہ کو تین مرتبہ سرکار سے کہا کہ سرحدوں پر بنے حالات کے متعلق ایوان میں جواب دے لیکن سرکار خاموش رہی اور کوئی جواب نہیں دیا اور اب وزیر مملکت ڈاکٹر جتندر سنگھ کابیان جس میں انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کی وکالت کرنے والوں کو معاف نہیں کیا جائے گا‘ کے خلاف احتجاج کیا۔ نیشنل کانفرنس لیڈر عمر عبداللہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ سرحدوں پر جاری جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کے خاتمے کے لئے ہند پاک بات چیت ناگزیر ہے،ساگر نے ڈاکٹر جتندر سنگھ کے بیان کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔اس دوران مال وبازآبادکاری کے وزیر جاوید مصطفی میر نے علی محمد ساگر سے کہا کہ سرکار نے اس کے متعلق بیان دینا تھا لیکن جب ایوان میں ساگر صاحب موجود نہیں رہے تو ہم نے مناسب نہیں سمجھا کیونکہ بعد میں وہ بولتے میرے جانے کے بعد یہ بیان دیا گیا ۔انہوں نے ایوان کو یقین دلایا کہ وہ اس سلسلے میں وقفہ سوالات کے دوران بیان دیںگے ۔تاہم اپوزیشن نے اُس کے باوجود بھی سخت ہنگامہ کیا اور کہا کہ سرکار اس پر جوب دے کہ وہ اس سلسلے میں کیا اقدمات کر رہی ہے کیونکہ سرحدی علاقوں میں لوگ مر رہے ہیں ۔اس دوران اپوزیشن نے ایوان سے واک اوٹ کیا۔ وقفہ سوالات کے بیچ نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی بسنا کمل اروڑہ بھی اپنی نشست سے کھڑے ہوئے اور ہاتھوں میں بینر اٹھا کر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ سرحدوں پر لوگ مر رہے ہیں اور آپ کیا کر رہے ہیں اب 56انچ کا سینہ کہاں ہے۔ ایم ایل اے ویل میں آگئے اور احتجاج کرنے لگے۔