عظمیٰ نیوز سروس
نئی دہلی// وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو کہا کہ ہندوستان اور اس کے کسانوں کا دریائے سندھ کے پانی پر ملک کے حصے کا مکمل حق ہے اور سندھ آبی معاہدے کو”غیر منصفانہ اور یک طرفہ ” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن سندور نے پاکستان کوبھارت کی طاقت کا اندازہ کرایا اور یہ باور بھی کرایا کہ کسی بھی قسم کی کارروائی پر منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔
سند طاس معاہدہ
وزیر اعظم نے مودی نے لال قلعہ سے یوم آزادی کے خطاب میں کہاکہ ہندوستان سے نکلنے والے دریائوں کا پانی “ہمارے دشمنوں کے کھیتوں کو سیراب کر رہا ہے، جبکہ کسان اور ہماری اپنی قوم کی مٹی پیاسے ہیں” ۔انہوں نے کہا”یہ ایک ایسا معاہدہ تھا جس نے گزشتہ سات دہائیوں سے ہمارے کسانوں کو ناقابل تصور نقصان پہنچایا ہے۔ اب، وہ پانی جو حق کے ساتھ بھارت کا ہے، صرف اور صرف بھارت کے لیے، صرف اور صرف بھارت کے کسانوں کے لیے مخصوص کیا جائے گا”۔انہوں نے کہاملک کے عوام اب پوری طرح سمجھ چکے ہیں کہ سندھ طاس معاہدہ کتنا غیر منصفانہ اور یک طرفہ رہا ہے۔ مودی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدے کی شکل جسے بھارت نے کئی دہائیوں سے برداشت کیا ہے اسے مزید برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ معاہدہ ہمارے کسانوں کے مفاد میں اور قوم کے مفاد میں ہمارے لیے ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے نے ہندوستان میں زراعت کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے اور پہلگام میں ہونے والے حملے نے معاہدے کو جاری رکھنے کی فضولیت کو واضح کیا۔وزیر اعظم کا کہنا تھا”ہندوستان نے فیصلہ کیا ہے کہ خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے،” ۔انہوں نے کہا کہ “جو پانی ہندوستان کا ہے وہ ہندوستان اور صرف ہندوستان کے کسانوں کے لئے استعمال کرے گا اور ہم مزید کسی ایسے انتظام کو برداشت نہیں کریں گے جس سے اس کے کسانوں کو محروم کیا جائے”۔مودی نے کہا کہ معاہدے کے تحت ہندوستان کے کسانوں کو کئی دہائیوں تک “ناقابل تصور نقصان” کا سامنا کرنا پڑا۔
ملی ٹینسی
مودی نے آپریشن سندور پر پاکستان کو سخت وارننگ دی۔ انہوں نے کہا کہ ملی ٹینٹوں اور انہیں محفوظ پناہ گاہیں فراہم کرنے والوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گااور ہندوستانی مسلح افواج مستقبل میں کسی بھی مہم جوئی کی صورت میں دشمن کو منہ توڑ جواب دیں گی۔ آپریشن سندور کا حوالہ دیتے ہوئے پی ایم نے کہا کہ ہندوستانی فوج نے دشمنوں کو ان کے تصور سے بالاتر سزا دی اور ہندوستان اسلام آباد کی “ایٹمی بلیک میلنگ” کو مزید برداشت نہیں کرے گا اور مناسب جواب دے گا۔ آپریشن سندھ کے اثرات کی وضاحت کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ پاکستان ابھی بھی نیند سے غافل ہے اور اس ملک میں تباہی اتنی زیادہ ہے کہ ہر روز نئے انکشافات اور تازہ معلومات سامنے آتی ہیں۔انہوں نے اپنے 103 منٹ کے خطاب کے دوران کہا، “ہماری قوم نے کئی دہائیوں سے ملی ٹینسی کو برداشت کیا ، ملک کے دل کو بار بار چھیدا گیا ہے، اب، ہم نے ایک نیا معمول قائم کیا ہے: جو لوگ ملی ٹینسی کو پروان چڑھاتے ہیں اور انہیں پناہ دیتے ہیں، اور جو ملی ٹینٹوںکو طاقت دیتے ہیں، وہ اب الگ نظر نہیں آئیں گے” ۔انہوں نے کہا”یہ سب انسانیت کے دشمن ہیں، ان میں کوئی امتیاز نہیں ہے” ۔
آپریشن سندور
ہندوستان کے “نئے معمول” کو اجاگر کرتے ہوئے، مودی نے کہا کہ مسلح افواج نے وہ کچھ حاصل کیا جو دہائیوں میں نہیں ہوا تھا کیونکہ انہوں نے دہشت گردوں کے ہیڈکوارٹرز کو خاک میں ملا دیا اور پہلگام حملے کے جواب میں دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو کھنڈرات میں بدل دیا۔” ہمارے بہادر سپاہیوں نے دشمنوں کو اس سے بڑھ کر سزا دی جس کا وہ تصور بھی نہیں کر سکتے تھے۔مودی نے کہا کہ آپریشن سندور غم و غصے کا اظہار تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے فوج کو پہلگام حملے پر ہندوستان کے ردعمل کی حکمت عملی، اہداف اور وقت کے بارے میں فیصلہ کرنے کی مکمل آزادی دی ہے۔”اور ہماری فوج نے وہ کام کیا جو کئی دہائیوں میں نہیں ہوا تھا۔ سینکڑوں کلومیٹر تک دشمن کے علاقے میں گھس کر، انہوں نے ملی ٹینٹوں کے ہیڈ کوارٹرز کو خاک میں ملا دیا اور ہیڈ کوارٹرز کو کھنڈرات میں تبدیل کر دیا۔” وزیراعظم نے کہا کہ بھارت نے اب فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ جوہری خطرات کو مزید برداشت نہیں کرے گا۔انہوں نے مزید کہا کہ “اتنے عرصے سے جاری جوہری بلیک میلنگ مزید برداشت نہیں کی جائے گی۔ اگر ہمارے دشمنوں نے مستقبل میں بھی یہ کوشش جاری رکھی تو ہماری فوج اپنی شرائط پر، اپنے انتخاب کے وقت، جس انداز میں اسے مناسب سمجھے گی، خود فیصلہ کرے گی، اور اپنے منتخب کردہ مقاصد کو نشانہ بنائے گی اور ہم اس کے مطابق عمل کریں گے۔ ہم بھرپور اور منہ توڑ جواب دیں گے۔”