آفتاب اظہر صدیقی
زمانے کی ترقی اور ذرائع کی برق رفتاری نے انسانوں کی زندگی میں جہاں بہت سی سہولیات اور آسانیاں پیدا کی ہیں، وہیں ان کے لیے گناہوں اور حرام کاریوں تک پہنچنا بھی بہت سہل اور آسان کردیا ہے۔ آج ٹیکنالوگی کے ذریعے جہاں انسان کے لیے روزگار کے بہت سے اسباب پیدا ہوگئے ہیں، وہیں شیطان نے حرام کمائی کے دروازے بھی کھول دیئے ہیں۔ آج موبائل اور انٹرنیٹ پر چوری، سائبر کرائم، بلیک میلنگ،دھوکہ دے کر بینکوں سے پیسے لوٹنا، عریانیت اور فحاشی کے ذریعے پیسے کماناجیسے جرائم تو عام ہیں، اس کے علاوہ سودی لین دین، سودی کارو بار اور سیکڑوں گیمنگ ایپس کے ذریعے جوا اور سٹے کو بھی فروغ دیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بے شمار مسلمان اور خاص کر مسلمانوں کا جوان طبقہ اور اسکول کالجز میں پڑھنے والے اس کے شکار بلکہ عادی نظر آتے ہیں۔ بہت سے لڑکوں کو موبائل پر گیم کھیلنے کا نشہ شراب کے نشے سے زیادہ ہوتا ہے کہ ان کا اوڑھنا بچھونا بس موبائل پر نئے نئے گیم کھیلنا ہے۔ ایسے میں گیمنگ ایپ والوں نے ان کے نشے کو اور گہرا کرنے کے لیے اس میں جوے اور سٹے کا عرق بھی گھول دیا ہے۔ ڈریم الیون، الیون سرکل، ونزو ایپ، لوڈو اور اسی طرح کے سیکڑوں ایپ ہیں، جن کے ذریعے نوجوانوں میں جوا عام ہوچکا ہے۔فیس بک اور یوٹیوب پر ان ایپس کے کروڑوں کے اشتہار چلتے ہیں اور ہر ویڈیو کے درمیان ایک کھلاڑی آکر کہتا ہے،’’کھیلوگے نہیں تو جیتوگے کیسے‘‘ جوے کا یہ دھندااتنے وسیع پیمانے پر چل رہا ہے کہ اس میں بڑی بڑی کمپنیوں، فلمی اداکاروں، کھلاڑیوں اور سرمایہ داروں تک انویسٹ کر رہے ہیں۔ یہ ایپ والے منٹوں میں اربوں کی کمائی کر لیتے ہیں اور یہ پیسہ خالی بیٹھے کام چور اور موبائل پر ٹائم پاس کرنے والے گیم میں اپنا وقت ضائع کرنے والے نکمے نوجوانوں کی جیب سے نکلتا ہے۔ آن لائن جوا، آف لائن جوے سے بھی خطرناک ہے کہ اس میں منٹوں سیکنڈوں میں لاکھوں روپے لوگوں کے بینک کھاتوں سے خالی ہوجاتے ہیں۔ ایسے کتنے ہی واقعات دیکھنے کو ملے ہیں کہ نوجوان نے اپنے والدین کے کھاتے سے لاکھوں روپے اپنے موبائل میں ٹرانسفر کیے اور پھر وہ سارے پیسے آن لائن گیم میں ہار گیا۔ جوے کا بازار چلانے والی یہ کمپنیاں دو چار دس لوگوں کو گیم میں بھاری رقم جتاکر ان کی تشہیر کرتی ہیں اور ایک ایک دو دو کروڑ کے انعام کا اشتہار چلاتی ہیں۔ ظاہر ہے کہ یہ پیسہ ان کا اپنا نہیں ہوتا، بلکہ لاکھوں لوگوں سے پچاس پچاس اور سو سو روپے لے کراربوں روپے جمع کیے جاتے ہیں۔ جیتنے والے چند ہی لوگ ہوتے ہیں، باقی لاکھوں لوگوں کا لگایا ہوا پیسہ ڈوب چکا ہوتا ہے۔ کتنے ہی نوجوان گیم کھیل کر پیسے ہارنے کے بعد ڈپریشن کے مریض ہوگئے، کتنوں نے خودکشی کی کوشش کی اور کتنوں کا کاروبار، جمع پونجی اور بینک بیلنس سب ختم ہوگیا۔
اسلام نے ہر اس بُرائی اور فتنے سے روکا ہے ،جس سے انسانی زندگی متاثر ہوتی ہو اور جس میں انسانوں کے لیے تباہی اور نقصان ہو، ان ہی میں سے ایک برائی ’’جوا اور سٹہ‘‘ ہے۔
قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’یا أیُّہَا الَّذِیْنَ آمنُوا انَّمَا الخمرُ وَالمَیْسِرُ والأنصابُ والأزلامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّیْطانِ فَاجْتَنِبُوْہُ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْن۔‘‘ (اے ایمان والو! یہ حقیقت ہے کہ شراب اور جوا اور بت وغیرہ اور قرعہ اندازی کے تیر یہ سب گندی باتیں اور شیطانی کام ہیں، سو ان سے بالکل دور رہو، تاکہ تم کامیاب ہوجاؤ۔)
قرآن پاک کی اس آیت میں جوا کو شراب اور بت جیسے گناہوں کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، اسی سے جوے کی حقارت اور اس کی بُرائی کا اندازہ ہوسکتا ہے، قرآن و حدیث میں جوے کو سخت گناہ قرار دیا گیا ہے۔ اس میں جہاں آخرت کا نقصان ہے، وہیں اپنے مال کا اور اپنی صحت کا بھی نقصان ہے۔ تجربے کی بات ہے کہ جوے کے عادی لوگ ذہنی طور پر پریشان رہتے ہیں اور انہیں دماغی سکون حاصل نہیں ہوتا۔ لہٰذا تمام مسلمانوں کو اس جیسے قبیح عمل سے دور رہنا چاہیے اور خود کو جائز کاموں میں لگانا چاہیے۔ آن لائن گیم کی بجائے آن لائن تجارت کیجیے، آن لائن اسٹور بنائیے، آن لائن مارکیٹنگ والی ویب سائٹس پر اپنی دکان بناکر پیسہ کمائیے۔ یہ جائز بھی ہے اور اس میں نفع بھی خوب ہے۔
رابطہ نمبر: 9568136926