رابعہ شیخ
سیاہ حلقے کسی بھی آنکھ کی خوبصورتی کے دشمن قرار دیے جاتے ہیں۔ آپ کی آنکھیں چاہے کتنی ہی دلکش کیوں نہ ہوں، اگر ان کے نیچے سیاہ حلقے موجود ہیں تو ان کی موجودگی آنکھوں کی دلکشی ماند کرسکتی ہے۔طبی ماہرین آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کی کئی اور مختلف وجوہات بیان کرتے ہیں ، تازہ ترین غیر ملکی تحقیق کی روشنی میںتحقیق کار آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کا ذمہ دار ان افراد کی جینز کو ٹھہراتے ہیں، جن کی جِلد پتلی یا زرد ہوتی ہے۔ کیا آپ نے کبھی جاننے کی کوشش کی کہ آنکھوں کےگردسیاہ حلقے کیوں بنتے ہیں ؟
سیاہ حلقوں کا پہلا سبب تھکاوٹ اور نیند کی کمی ہےجس کا ذکر سائنسدان بیشتر مرتبہ اپنی تحقیقات میں بھی کرچکے ہیں ۔وہ افراد جومسلسل تھکاوٹ یا ذہنی تناؤ کا شکار رہتے ہیں ،ان کی آنکھوں کےگرد خون کی گردش سست ہوجاتی ہے، جس کے نتیجے میں خون آنکھوں کے پپوٹوں کے نیچے جمع ہونے لگتا ہے اور گہرے حلقے نمایاں ہوجاتے ہیں یا وہ جگہ پھولی ہوئی نظر آنے لگتی ہے۔ اس لیے غذائی ضروریا ت کا خیال رکھنے کے ساتھ ساتھ ذہنی تنائو یا پریشانی سے بھی بچنا چاہیے۔انسان کی روزمرہ عادات بھی آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کا سبب بن جاتی ہیں، ان میں سے ایک وجہ نیند کی کمی اور زیادتی بھی ہے۔ رات دیر تک جاگتے رہنے اور اپنے ذہن کے ساتھ آنکھوں کو بھی تھکانے کے باعث آنکھوں کے گرد حلقے بن جاتے ہیں۔ اگر آپ ان حلقوں سے چھٹکارا چاہتے ہیں توآپ کو اپنے نیند کے دورانیے پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو لوگ زیادہ وقت بستر پر گزارتے ہیں، ان کا یہ عمل چہرے پرسیال مادہ کے اجتماع کا باعث بنتا ہےاور یہ سیال مادہ بعد میں سیاہ حلقوں کی صورت اختیار کرجاتا ہے۔ آنکھ کی جِلد پتلی اور نازک ہوتی ہے، ماہرین اس کی وجہ چربی والے ٹشوز کا نمایاں ہونا قرار دیتےہیں، جوکہ جِلد کے ٹشوزکی باریکی کی وجہ سے واضح ہوجاتے ہیں۔ عمر زیادہ ہونے سے ایسے حلقے ہو جانا قدرتی بات ہے۔
اگر آپ کی روززمرہ خوراک میں آئرن کی مناسب مقدار شامل نہیں ہے تو آپ کی آنکھوں کے سیاہ حلقوں کی وجہ آئرن کی کمی کو بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر خوراک میں آئرن (فولاد) کی کمی ہوتو انیمیا ہو جاتا ہے،جس سے جسم اور آنکھوں کو صحیح مقدار میں آکسیجن نہیں مل پاتی،جو کہ آنکھوں کے گرد سیاہ حلقوں کا باعث بنتی ہے۔ماہرین سیاہ حلقوں کی وجہ موروثی بھی قرار دیتے ہیں۔ بعض خواتین حتیٰ کہ مرد حضرات بھی آنکھوں کو بار بار مسلتے ہیں۔ آنکھوں کو مسلنے سے ننھی شریانیں متاثر ہوتی ہیں، جس سے بدنما حلقے نمایاں ہوتے ہیں۔ آنکھوں کی پُتلی نازک ہونے کے سبب زیادہ نگہداشت چاہتی ہے، چنانچہ آنکھوں کو مسلنے کے بجائےان کابہت خیال رکھیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ دھوپ میں زیادہ وقت گزارتے ہیں، ان کا جسم زیادہ میلانن(رنگدار مادہ) بناتا ہے جو کہ آنکھوں کے اردگردسیاہ حلقوں کا باعث ہوتا ہے۔ڈاکٹرز کی رائے کے مطابق نمک کا زیادہ استعمال آنکھوں کے نچلے حصے کو پھلا دیتا ہے۔ کم نمک والی غذا آنکھوں کے نیچے سیال کے اکھٹا ہونے کی مقدار کو کم کرتی ہے۔ اسی طرح کیفین اور چینی کے استعمال میں بھی کمی لانا چاہئے، جس سے ڈی ہائیڈریشن کا امکان کم ہوتا ہے۔دن میں کم سے کم آٹھ سے دس گلاس پانی لازمی پئیں کیونکہ پانی کی کمی اورنمک کے زیادہ استعمال سے بھی آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جاتے ہیں۔
آنکھیں خدا کی نعمت ہیں، ان کا خیال رکھنا ہماری ذمہ داری ہے۔ اگر ہم ایسا نہیں کریں گے تو وقت کے ساتھ ساتھ ان کی چمک ماند پڑنے لگے گی اور آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے یا جُھریاں نمودار ہونا شروع ہوجائیں گی۔ سرخ اور سُوجی ہوئی آنکھوں کے ساتھ گہرے سیاہ حلقے آپ کو بیمار اور جُھریاں عمررسیدہ دکھاتی ہیں۔ اس صورتحال سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آنکھوں کا بھی ایسے ہی خیال رکھا جائے، جیسے چہرے کے دیگر حصوں کا رکھا جاتا ہے۔ آنکھوں کی خوبصورتی اور دلکشی بڑھانے کے بے شمار طریقے ہیں، مثال کے طور پرمناسب نیند، صحت بخش غذا اور سورج کی الٹراوائلٹ شعاعوں سے حفاظت۔ ان طریقوں پر عمل کرکے آنکھوں کی دلکشی اور خوبصورتی برقرا رکھی جاسکتی ہے۔ تا ہم ایک طریقہ ایسا بھی ہے جسے روزمرہ معمولات کا حصہ بنا کر آنکھوں کی جِلد کو عمر اور مضر اثرات سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے اور وہ ہے رات کے اوقات میں ’آئی کریم‘ لگانا۔ تاہم آپ کے لیے سب سے پہلے آئی کریم کے فوائد کا جاننا بے حد ضروری ہے۔چہرے پر پڑنے والی جھریاں خوبصورتی میں کمی لانے کے علاوہ عمر میں اضافے کی طرف بھی اشارہ کرتی ہیں۔ آنکھوں کے نیچے والی جِلد جسم کا وہ حساس حصہ ہے، جو سب سے پہلے جھریوں اور لکیروں سے متاثر ہوتا ہے۔ اگر آپ غور کریں تو محسوس ہوگا کہ جب آپ زیادہ پُرجوش ہوںیا مسکرا رہی ہوںتو آنکھوں کے اردگرد لائنیں سی پڑجاتی ہیں۔ یہ لائنیں کچھ عرصے میں جھریوں کی صورت اختیار کرلیتی ہیں اور ان لائنوں کے پڑنے کی عمومی وجہ آنکھوں کا بھینگا پن، خشکی، سورج کی مضر شعاعیں حتیٰ کہ نیند کی کمی بھی ہوسکتی ہے۔ ایک اچھی اور معیاری آئی کریم ہی ان جھریوں اور آنکھوں کے نیچےپڑنے والی لائنوں کو کم کرسکتی ہے اور اس کے استعمال کے بعد آپ بنا کسی پریشانی کے اپنی مرضی سے ہنس یا مسکراسکتی ہیں۔غیرمتوازن غذا، نامناسب نیند، کم ایکسرسائز یا پھر بڑھتی عمر آنکھوں میں سوجن کا باعث بن سکتی ہے۔ آنکھوں کی پتلی کے نیچے فاسد مادوں کے جمع ہونے سے سوجن ہوجاتی ہے، جس کی وجہ سے آنکھوں کی دلکشی ختم ہونے لگتی ہے۔ اعلیٰ معیار کی آئی کریم میں یہ خاصیت ہوتی ہے کہ وہ آنکھوں کے اردگرد ان فاسد مادوں کو اکھٹا ہونے سے روکنے کے ساتھ ساتھ سوجن ختم کرنے کا سبب بھی بنتی ہے۔عام طور پر گہرے سیاہ حلقے موروثی یا نیند کی کمی سے ہوتے ہیں۔ ان حلقوں کی ایک اور وجہ سیال مادوں کا آنکھوں کے نچلے حصے میں جمع ہونا بھی ہے۔ معیاری آئی کریم کا باقاعدگی سے استعمال آپ کی آنکھوں کے حساس حصوں کو نمی پہنچانے اور ہمیشہ جوان رکھنے میں مددگار ہوسکتاہے۔
عام طور پر خواتین کا خیال ہے کہ آئی کریم کے استعمال کا فائدہ آنکھوں کو نمی پہنچانے کے علاوہ اور کچھ نہیںہے۔ تاہم حقیقت اس سے مختلف ہے، آئی کریم آنکھوں کے ارد گرد کے نازک حصوں کے تمام مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ آئی کریم کے انتخاب کے دوران اس بات کا خیال رکھیں کہ اس کی تیاری میںکیفین، وٹامن سی، وٹامن اے، پیپٹائیڈ،سیلیکون، ہیالیورونک ایسڈ اور اینٹی آکسیڈنٹ جیسے اجزا شامل ہوں۔ اگر آپ کی آئی کریم میں یہ تمام اجزا شامل ہیں تو پھر وہ سیاہ حلقوں کو کم کرنے، آنکھوں کی جِلد کو نمی پہنچانے اوربڑھتی عمر کے اثرات کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوگی۔ خواتین آئی کریم لگانے میں بھی غلطی کرتی ہیں۔ بہتر طریقہ یہ ہے کہ کریم کی تھوڑی سی مقدار انگلی پر نکالیں اور نقطوں کی صورت میں پہلے آنکھوں کے نچلے حصے میں اور پھر پلکوں کے اوپر اپلائی کریں، اس دوران آنکھوں کے ان حصوں کو رگڑنے سے گریز کریں۔ اسی طرح آئی کریم کی بہت زیادہ مقدار لگانے سے بھی گریز کریں۔ اس کے ساتھ درج ذیل ٹپس بھی آپ کے لیے مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
آئی کریم لگانے کے بعد اسے فریج میں رکھیں۔ آئی کریم آنکھوں کی سوجن اورتھکاوٹ کم کرنے میں روم ٹمپریچر پر رکھی گئی آئی کریم سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوتی ہے۔ آئی کریم کو کنسیلر کے طور پر بھی استعمال کرسکتی ہیں۔ میک اَپ سے پہلے آئی کریم کا استعمال جھریوں کو چھپانے میں مددگار ثابت ہوگا۔چونکہ آنکھیں حساس ہوتی ہیں، لہٰذا آئی کریم کی خریداری کے دوران اس بات کا بھی خیال رکھیں کہ وہ خوشبو سے خالی ہو ۔