ڈاکٹر محمد ذوہیب خان
جسمانی ساخت برقرار رکھنے اور حرکت کے لئے ہڈیاں اور جوڑ جزوِ لازم ہیں،جن کا خیال رکھنا ازحد ضروری ہے کہ اگر ان کی صحت متاثر ہو جائے،تو ہڈیوں،جوڑوں سے متعلقہ کوئی مرض لاحق ہو سکتا ہے۔مثلاً اگر کسی سبب جوڑوں میں پائی جانے والی چکنائی میں کمی واقع ہو جائے اور ہڈیاں آپس میں رگڑ کھانے لگیں،تو طبی اصطلاح میں یہ مرض آرتھرائٹس کہلاتا ہے۔آرتھرائٹس ایک تکلیف دہ مرض ہے، جو بعض کیسز میں معذوری کی وجہ بھی بن سکتا ہے، لہٰذا نوعمری ہی سے ہڈیوں، جوڑوں کی حفاظت کریں۔
اگرچہ یہ عارضہ دنیا بھر میں عام ہے،لیکن زیادہ تر افراد آگہی کے فقدان کے سبب علامات نظر انداز کر دیتے ہیں اور جب مرض دائمی اور پیچیدہ ہو جائے،تب ماہرِ امراض ہڈی و جوڑ سے رجوع کیا جاتا ہے،لیکن اس وقت تک علاج ایک مشکل امر بن جاتا ہے۔حالانکہ بروقت تشخیص اور فوری علاج کی بدولت مرض کی شدت کم کی جا سکتی ہے۔
نیز،پیچیدگیوں کے امکانات بھی معدوم ہو جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں آرتھرائٹس سے متعلق معلومات عام کرنے کے لئے آرتھرائٹس اینڈ رہیموٹزم انٹرنیشنل نے 1996ء میں 12 اکتوبر کو ’’ورلڈ آرتھرائٹس ڈے‘‘ کا انعقاد کیا،جس کے بعد سے ہر سال اسی تاریخ کو یہ یوم منایا جا رہا ہے۔
برصغیر ہند و پاک میں بھی یہ مرض عام ہے،مگر افسوس ناک امر یہ ہے کہ باقاعدہ طور پر کوئی سروے نہیں کیا گیا کہ سالانہ اعداد و شمار یک جا کئے جا سکیں۔
تاہم،ایک محتاط اندازے کے مطابق اس مرض کی شرح 3.6 سے 4.6 فیصد پائی جاتی ہے،جبکہ سالانہ ایک لاکھ بچوں میں سے 2 ہزار آرتھرائٹس کا شکار ہو جاتے ہیں۔اب سوال یہ ہے کہ’’آرتھرائٹس لاحق ہونے کے اسباب کیا ہیں؟‘‘ تو زیادہ تر کیسز میں ورزش کی کمی،جنک فوڈز کا استعمال اور زائد وزن وجہ بنتا ہے۔اس کے علاوہ گھنٹوں موبائل فون یا کمپیوٹر کا استعمال بھی سبب بن سکتا ہے،تو کھیل کود کی کمی بھی جوڑوں کو کمزور کر دیتی ہے۔
یوں تو آرتھرائٹس کی کئی اقسام ہیں،لیکن تین اقسام زیادہ عام ہیں۔آسٹیوآرتھرائٹس(Osteoarthritis)،ریوماٹائڈآرتھرائٹس (Rheumatoid Arthritis) اور بچوں کا آرتھرائٹس (Juvenile Arthritis)۔نوعیت کے اعتبار سے ان تینوں اقسام میں گٹھیا زیادہ شدید ہے۔واضح رہے،آرتھرائٹس کی دو اقسام گٹھیا اور بچوں کو آرتھرائٹس موروثی ہیں،جب کہ آسٹیوآرتھرائٹس 50 سال سے زائد عمر کے افراد کو متاثر کرتا ہے،تو ریوماٹائڈ آرتھرائٹس عمر کے کسی بھی حصے میں حتیٰ کہ بچوں کو بھی اپنا شکار بنا سکتا ہے۔
مرض کی اقسام کے اعتبار سے علامات بھی مختلف ہیں،تاہم،ابتدائی علامات میں عمومی طور پر جوڑوں میں درد،زیادہ چلنے پھرنے اور زمین پر بیٹھنے سے درد کا شدت اختیار کرنا شامل ہیں۔آرتھرائٹس کا مرض سب سے زیادہ گھٹنے اور اس کے بعد کولھے اور ٹخنے کے جوڑ متاثر کرتا ہے۔ہاتھ کے جوڑ عام طور پر گٹھیا میں زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔مرض کی شدت کم کرنے کے لئے جوڑوں پر زور کم دیا جائے اور نیچے بیٹھنے سے اجتناب برتا جائے۔
مرض کی تشخیص کے لئے ایکس رے تجویز کیا جاتا ہے،جس کے ذریعے ہڈیوں اور جوڑوں کے مسائل باآسانی دیکھے جا سکتے ہیں،البتہ خون کا ٹیسٹ گٹھیا کے تشخیص کے لئے تجویز کیا جاتا ہے۔آرتھرائٹس کے جدید طریقہ علاج میں دوا،ورزش یا فزیوتھراپی اور جوڑ کے اندر چکنائی بڑھانے والے مخصوص انجیکشنز شامل ہیں۔تاہم،فی الوقت کولھے یا گھٹنے کی ری پلیس منٹ یعنی سرجری مستند طریقہ علاج گردانا جاتا ہے۔
نیز،’’اسٹیم سیل تھراپی‘‘ بھی موٴثر اور خاصا مہنگا طریقہ علاج ہے،لیکن فی الحال ہمارے یہاں مناسب سہولت نہیں ہے۔اس کے علاوہ ایک طریقہ علاج پی آر پی بھی ہے،جس میں مریض کا اپنا ہی خون استعمال کیا جاتا ہے۔
ہمارے یہاں آرتھرائٹس سے متعلق کئی مفروضات عام ہیں۔جیسے یہ کہنا کہ ابتدائی مرحلے میں مرض پر سو فیصد کنٹرول ممکن ہے،درست نہیں۔البتہ،ابتدائی مرحلے میں متوازن غذا کے استعمال اور وزن پر کنٹرول کے ذریعے مرض کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکتا ہے۔یہ وضاحت بھی ضروری ہے کہ اگر کوئی حاملہ آرتھرائٹس سے متاثر ہو،تو اس صورت میں شکم میں پلنے والا بچہ اس مرض سے محفوظ رہتا ہے۔آرتھرائٹس کی پیچیدگیوں کا ذکر کیا جائے،تو سب سے خطرناک پیچیدگی جوڑ کا مکمل طور پر جام ہو جانا اور معذوری ہے۔
آرتھرائٹس سے تحفظ کے لئے احتیاطی تدابیر پر عمل ناگزیر ہے۔جیسا کہ اگر کوئی فرد موٹاپے کا شکار ہے،تو اپنے قد کی مناسبت سے وزن میں کمی لائے۔متوازن غذا،دودھ،پھل اور سبزیوں کا استعمال کیا جائے۔اس کے علاوہ ورزش کو معمول کا حصہ بنا لیں۔فاسٹ فوڈز،جنک فوڈز کم سے کم استعمال کریں۔علاوہ ازیں،مرض لاحق ہونے کی صورت میں مریض زمین پر بیٹھنے اور سیڑھیاں چڑھنے،اُترنے سے گریز کریں،رفع حاجت کے لئے کموڈ استعمال کریں۔یاد رکھیں،آرتھرائٹس ایک تکلیف دہ مرض ہے،جو بعض کیسز میں معذوری کی وجہ بھی بن سکتا ہے،لہٰذا نوعمری ہی سے ہڈیوں،جوڑوں کی حفاظت کریں۔