عظمیٰ نیوز سروس
جموں//جموں کے تریکوٹہ نگر کی مراٹھا بستی میں لگی زبردست آگ کی وجہ سے پورا علاقہ جل کر خاکستر ہوگیا۔ آگ سے گھروں اور دکانوں کو کافی نقصان پہنچا، سامان تباہ، کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، پانی کے ٹینک پگھل گئے اور دیواریں گرم ہو گئیں، جس سے کافی مالی نقصان ہوا۔جموں و کشمیر کے بھاجپا لیڈران جموں ضلع کے پربھاری راجیو چاڑک اور جے اینڈ کے بی جے پی اسٹیٹ آئی ٹی ہیڈ ایڈوکیٹ ایشانت گپتا نے صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے سائٹ کا دورہ کیا۔ انہوں نے متاثرہ مکینوں اور دکانداروں سے بات کی، ان کے مسائل سنے اور انہیں یقین دلایا کہ وہ ان کے مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کے لئے ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) جموں کے ساتھ بات چیت کریں گے۔
راجیو چاڑک نے اس واقعہ پر تشویش کا اظہار کیا اور اسکریپ ڈیلر راجو شرما اور وکاس شرما کو ہونے والے اہم نقصان پر روشنی ڈالی۔چاڑک نے کہا کہ آگ لگنے کی وجہ تاحال واضح نہیں ہے تاہم شبہ ہے کہ آگ سے کھیلتے ہوئے بچے یا شارٹ سرکٹ آگ لگنے کی وصل وجہ ہو سکتی ہے ۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ روہنگیا بستی برما سے تعلق رکھنے والے روہنگیا پناہ گزینوں کی ایک غیر مجاز بستی ہے، جو ہندوستان کے مستقل شہری نہیں ہیں، ریلوے میں مزدور کے طور پر کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اطلاعات ہیں کہ انہوں نے غیر قانونی طور پر ٹینکروں سے تیل ذخیرہ کیا اور اسے فروخت بھی کیا جس سے آگ لگ سکتی ہے جس سے علاقہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا اور قریبی دکانداروں کو نقصان پہنچا۔چاڑک نے ڈی سی جموں سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ تریکوٹہ نگر ایک پوش کالونی ہے اور قریب ہی واقع ریلوے اسٹیشن کی وجہ سے ایک حساس علاقہ ہے جہاں ملک بھر سے بڑی تعداد میں لوگ / یاتری آتے ہیں۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسی بستیوں کو محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے اور ان لوگوں کے خلاف سخت کارروائی کا بھی مطالبہ کیا جنہوں نے ان لوگوں کو علاقے میں آباد کیا اور انہیں ملازمت کی پیشکش بھی کی۔