سرینگر //محکمہ باغبانی کشمیرصوبہ میں کولڈ اسٹوروں کی صلاحیت میں اضافہ کررہا ہے اوراس کیلئے وادی میں 1 لاکھ 40 ہزارمیٹرک ٹن صلاحیت والے 28کولڈ اسٹورقائم کئے جائیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ فی الوقت محکمہ باغبانی کو کشمیرمیں میوہ ذخیرہ کرنے کیلئے صرف ڈیڑھ سومیٹرک ٹن میوہ کوذخیرہ کرنے کی سہولیت دستیاب ہے جبکہ پیداوارمیں اضافہ کے نتیجے میںیہاںساڑھے تین لاکھ سے چارلاکھ ٹن میوہ کوذخیرہ کرنے کیلئے کولڈ اسٹوروں کی ضرورت ہے۔جموں کشمیرمیں کسان پھگواڑہ منانے کے دوران محکمہ باغبانی کی طرف سے جاری ایک کتاب میں کہاگیا ہے کہ محکمہ باغبانی کوایک لاکھ میٹرک ٹن میوہ ذخیرہ کرنے کیلئے 20سی اے سٹورز اور 40ہزار میٹرک ٹن صلاحیت والے 8کولڈ سٹوروں کوقائم کرنے کا منصوبہ ہے اور اس سے مستقبل میں مالکان باغات کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے گا ۔معلوم رہے کہ اکثر کشمیر وادی میں ہڑتالوں اور لاک ڈائون کے دوران میوہ کوذخیرہ کرنے کیلئے جگہ کی کمی کا سامنا کرنا پڑتا تھا، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس مسئلہ کو فوری طور پر حل کیا جائے گا ۔ محکمہ باغبانی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں سیب ، ناشپاتی ،آڑو ، اخروٹ ، زیتون ، لیمو، کیوی وغیرہ جیسے میوہ جات اُگائے جاتے ہیں اور پھلوں کی پیداوار کیلئے یہاں کی زرعی اراضی اور آب وہوا سازگار ہے ۔محکمہ کے مطابق صرف اکیلے کشمیر میں جموں وکشمیر کے کل 24.0لاکھ میٹرک ٹن پھلوں کی پیداوار میں سے 22.0لاکھ میٹرک ٹن سے زیادہ کی پیداوار ہوتی ہے اور 7لاکھ کنبے براہ راست اس شعبہ کے ساتھ جڑے ہیں ،جو کل آبادی کا 33فیصد حصہ ہے ۔محکمہ کے مطابق باغبانی کا شعبہ جموں وکشمیر کی جی ڈی پی میں 8سے10فیصد تک کانمایا ںحصہ دار ہے ۔محکمہ کے اعداد وشمار کے مطابق کشمیر صوبہ میں گیلاس کے باغات 2691ایکٹر پرپھیلے ہوئے ہیں جبکہ یہاں ان کی 15000میٹرک ٹن پیداور ہوتی ہے ۔اسی طرح پلم یعنی آلوچہ کے درخت 1339ایکڑ رقبہ اراضی پر پھیلے ہوئے ہیں اور یہاں اس کی پیداوار 9000میٹرک ٹن ہوتی ہے ۔آڑو کے درخت 703ایکڑ رقبہ پر پھیلے ہوے ہیں اور یہاں اس کی 4000میٹرک ٹن پیداوار ہوتی ہے ۔خوبانی کے باغات742ایکڑ رقبہ اراضی پر پھیلے ہوئے ہیں اور اس کی پیداوار 5500میٹرک ٹن ہے ۔ناشپاتی کے درخت 6206ایکٹر رقبہ پر پھیلے ہوئے ہیں اور اس کی پیدارواری صلاحیت 65000میٹرک ٹن ہے ۔سیب کے باغات 150000 ایکٹر اراضی پر پھیلے ہوئے ہیں اور یہاں سے اس کی پیداوار 2000000میٹرک ٹن ہوتی ہے ۔کشمیر صوبہ میں اخروٹ کے درخت 46074ایکڑ اراضی پر پھیلے ہوئے ہیں اور یہاں ان کی پیداوار 7790میٹرک ٹن ہے ۔بادام کی فصل 5464ایکڑ اراضی پر پھیلی ہوئی ہے اور یہاں اس کی پیدوار 7790میٹرک ٹن ہو رہی ہے ۔محکمہ کا کہنا ہے کہ میوہ اُگانے والوں میںاعلیٰ معیار کے پودوں کی تقسیم بھی جاری ہے دیہی اور شہری علاقوں میں اب تک پانچ لاکھ مستحقین میں 90فیصد سبسڈی پر 3.51لاکھ پودوں کو تقسیم کیا گیا ، جس پر 90.59لاکھ کی رقم خرچ کی گئی ۔محکمہ باغبانی کے ڈائریکٹر اعجاز احمد کا کہنا ہے کہ محکمہ نہ صرف کشمیر صوبہ میں سی اے سٹوروں کی صلاحیت کو بڑھانا چاہتا ہے بلکہ پیداوار کے
ساتھ ساتھ معیار کی طرف بھی دھیان دیا جا رہا ہے، تاکہ کشمیر میں پیدا ہونے والے سیب اور دیگر پھل بیرون ممالک میں بھی سب سے آگے رہیں ۔انہوں نے کہا کہ اس وقت محکمہ کئی ایک سکیموں کے تحت میوہ اُگانے والوں کو سبسڈی پر قرضہ فراہم کر رہا ہے اور محکمہ کی کوشش یہی ہے کہ یہ شعبہ ترقی کرے ۔معلوم رہے کہ حال ہی میں مرکزی سرکار نے لاک ڈائون کے دوران مارکیٹ انٹرونشن سکیم کو منظوری دے کر یہاں لاگو کیا ۔اس سکیم کے تحت نیشنل ایگریکلچر کواپریٹو مارکٹنگ فیڈریشن آف انڈیا( نیفڈ ) نے میوہ اُگانے والوں سے جموں وکشمیر میں سیب کی خریدا ،تاکہ ان کی سیب کی پیداوار کیلئے معقول قیمتوں کو یقینی بنایا جا سکے ۔محکمہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں 15818.4میٹرک ٹن سیب (نیفڈ) نے 70کروڑ52لاکھ40ہزار روپے کی قیمت پر خریدے اور میوہ اُگانے والوں کو سیب کی قیمت ڈی بی ٹی موڈ کے ذریعے ان کے بینک کھاتوں میں جمع کرائی گئی ۔میوہ اُگانے والے اس سکیم کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ گیلاس، ناشپاتی ، آڑو ،خوبانی کے پھلوں کی فصلوں کو بھی اس کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ اس سکیم میں بغیر کسی درمیانہ دار کے میوہ کی خرید وفروخت ہوتی ہے ۔