نئی دہلی// ریٹنگ سروسز فرم کرسیل نے مالی سال 23-2022میں ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 7.8 فیصد رہنے کا اندازہ لگایا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ خطرات کو دیکھتے ہوئے ترقی اس سے بھی کم ہو سکتی ہے ۔ ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 کی تیسری لہر کے جلد ختم ہونے سے جو فوائد مل رہے تھے ، وہ روس-یوکرین بحران سے متاثر ہوئے ہیں۔کرسیل نے کہا کہ یوکرین کے بحران سے پیدا ہونے والا جغرافیائی سیاسی تنازعہ عالمی اقتصادی ترقی کو متاثر کر رہا ہے اور تیل اور اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بن رہا ہے ۔امیش مہتا اور سی ای او ، کریسل، "اجناس کی قیمتوں میں اضافہ، خاص طور پر خام تیل کا اثر میکرو اکنامک متغیرات پر پڑے گا جیسے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اور ہندوستان میں افراط زر۔’’انہوں نے کہا کہ ایک اچھی بات یہ ہے کہ مالیاتی شعبے کی حالت اچھے سرمائے ، فائدے اور کریڈٹ کے معیار سے بہتر ہو رہی ہے ۔ریٹنگ ایجنسی نے اندازہ لگایا ہے کہ اگر خام تیل کی قیمتیں85-90 ڈاکر /بیرل کی حد میں رہتی ہیں تو اگلے مالی سال میں اوسط صارف قیمت انڈیکس (سی پی آئی ) کی بنیاد پر افراط زر 5.4 فیصد رہے گی۔کریسل کے تخمینوں کے مطابق، خام تیل کی اونچی قیمتوں سے مالی سال 23-2022میں ہندوستان کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو جی ڈی پی کے 2.2 فیصد تک بڑھانے کا امکان ہے ۔ خام تیل کی قیمت میں 10 ڈالر کا اضافہ ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں تقریباً 0.40 فیصد اضافہ کرتا ہے ۔کرسیل نے کہا ہے کہ اگر خام تیل کی قیمتیں لمبے عرصے تک 100 ڈالر فی بیرل کے آس پاس یا اس سے اوپر رہیں تو یہ اندازے غلط ہو سکتے ہیں۔