نریندر سنگھ تومر
ہمہ گیر زراعت اس امر کویقینی بنانے کے لئے لازمی ہے کہ بھارت اپنے 3.4 بلین افراد کے لئے قومی سلامی کا ہدف حاصل کرسکے۔ وزیراعظم نریند مودی کی رہنمائی میں کیمیاوی اشیاء اور کیمیاوی کھادوں کی وزارت نے عدم توازن کے شکار کیمیاوی کھادوں کے استعمال کے افزوں مسئلے سے نمٹنے کے لئے سرگرم اقدامات کئے۔
ان پہل قدمیوں کا مقصد بھارتی زراعت کے ڈھانچے کی شکل کومختلف النوع پالیسی دخل اندازیوں کی شکل میں کی جانے والی کوششوں کے مابین ہم آہنگی پیدا کرکے ، سرمایہ کاری کا راستہ ہموار کر کے،مالی امداد فراہم کر کے، ٹیکنالوجی دخل اندازی اور قدروقیمت میں اضافے کے ذریعہ بھارتی زراعت کو تغیرسے ہمکنار کرنا ہے۔ صورت حال کے فوری تقاضے کو تسلیم کرتے ہوئے28جون 2023 کو اقتصادی امور سے وابستہ کابینہ کمیٹی (سی سی ای ے)نے یوریا سبسڈی سکیم کو جاری رکھنے اور نامیاتی کیمیاوی کھادوں کو اختیار کرنے کے عمل کو فروغ دینے کے لئے پہل قدمیوں کے سلسلے کو128.7،370 کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت سے اپنی منظوری دی۔ اس سے ہمہ گیر زراعت اور120ملین سے زائد کاشتکاروں کی فلاح وبہبود کے سلسلے میں حکومت کی مضبوط عہد بندگی کا اظہار ہوتا ہے، یہ وہی کاشتکار ہیں ، جو141 بلین ہیکٹئر کے بقدر کاشتکاری کی زمینوں کے مالکان ہیں۔ حکومت کے ذریعہ کی گئی اہم پہل قدمیاں درج ذیل ہیں:
یوریا سبسڈی سکیم کی توسیع
سی سی ای ا ے نے 368،676.70 کروڑ روپے کی تخصیص کے ساتھ31 مارچ 2025 تک یوریا کی سبسڈی سکیم جاری رکھنے یعنی توسیع کو منظور دے دی ہے ، یہ توسیع 23-2022 سے لے کر 25-2024 کے مالی برسوں پر احاطہ کرتی ہے، چونکہ مودی حکومت کی جانب سے اندرون ملک پیدا وار پر بہت زور دیا جارہا ہے، لہٰذا ملک نے اپنی یوریا پیداوار کی صلاحیت ،جو 15-2014 میں207.54لاکھ میٹرک ٹن (ایل ایم ٹی) کے بقدر تھی، وہ بڑھا کر 23-2022میں 283.74 ایل ایم ٹی کے بقدر تک پہنچا دی ہے۔ یوریا کی سبسڈی کی توسیع کے ساتھ یہ افزوں پیدا وار کی سمت کو یقینی بنائے گی، کہ پورے ملک میں کاشتکاروں کو قابل استطاعت قیمتوں پر یوریا تک رسائی حاصل ہوسکے۔
نینو یوریا ایکو نظام کو مستحکم بنانا
بھارت نے دنیا میں پہلی مرتبہ اندرون ملک نینو یوریا رقیق تیار کیا ہے اور اسے بھارتی کاشتکاروں کو بااختیار بنانے کے لئے کاروباری پیمانے پر تیار کیا ہے، یہ ایک اختراعی اور مبنی بر کفایت شعاری مصنوعہ ہے ، مارچ 2023 تک76.5 ملین بوتل (33.6 ایل ایم ٹی کے مساوری روایتی یوریا) کی تیاری عمل میں آچکی ہے اور 54.2 بلین بوتلیں فروخت ہوچکی ہیں۔ 26-2025 تک195ایل ایم ٹی کے بقدر روایتی یوریا کے مساوی 440 بلین بوتلوں والے پلانٹوں کی صلاحیت مصروف عمل ہو جائے گی۔ کاشتکاروں کو روایتی ڈی اے پی کے لئے لاگت کے لحاظ سے ازحد مؤثر متبادل نینو ڈی اے پی فراہم کرائی گئی ہے۔
آتم نر بھر بھارت کے زیر اہتمام حکومت نے کوٹہ میں چمل فرٹیلائزرس لمیٹڈ ، راجستھان ، مغربی بنگال میں پناہ گڑھ میں میٹرکس لمیٹڈ، گورکھپور اترپردیش میں سندری، تلنگانہ میں راما گنڈم، جھار کھنڈ اور برونی ، بہار میں 6یوریا پیدا وار اکائیاں قائم کی ہیں۔ اندرون ملک پیداوار کرنے والی یہ اکائیاں اور نینو یوریا پلانٹ،یوریاپر موجودہ در آمداتی انحصار کو کم کریں گی اور آخر کار 26-2025 تک یوریا کے معاملے میں ہمیں آتم نر بھر (خود کفیل) بنادیں گیں۔
گوبردھن کے توسط سے نامیاتی کیمیاوی کھادوں کی حمایت
منڈی ترقیات امداد ( ایم ڈی اے) عنصر کے تحت حکومت منفرد کثیر رخی، فضلے سے دولت بہم پہنچانے کے نظریہ یعنی گوبردھن پہل قدمی سے وابستہ نامیاتی کیمیاوی کھادوں کی تیاری کے پلانٹوں کوایک ہزار500 روپے فی میٹرک ٹن کی شرح سے امداد فراہم کرے گی۔ اس مجموعی اورمربوط طریقہ کار میں مختلف النوع بائیوگیس اور قابل احیاء توانائی سکیموں، فضلہ انتظام کے پروگراموں اور صفائی ستھرائی سے متعلق پہل قدمیوں کا عنصر بھی شامل ہے۔
24-2023کے مالی سال سے لے کر 26-2025کے مالی سال تک 1451.84کروڑ روپے مجموعی تخمینہ اخراجات سے فراہم کی جانے والی سرمایہ امدادمیں 360 کروڑروپے کے بقدر کی تحقیق فصل فنڈنگ بھی شامل ہے۔ اس کے توسط سے بھارت میں نامیاتی کیمیاوی کھادوں کو بھی فروغ حاصل ہوگا۔ (نامیاتی کیمیاوی کھادوں سمیت)زراعت سے متعلق ضروری سازو سامان اور خدمات اور کاشتکاروں کو ایک ہی مقام پرتمام مسائل کا حل بہم پہنچانے اور انہیں با اختیار بنانے کے لئے تقریباًایک لاکھ کے بقدر منفردنمونہ فارم ان پُٹ اور خدمات فراہم کرنے و الی دکانیں یعنی پردھان منتری کسان سمردھی کیندر ملک گیر پیمانے پرقائم کئے گئے ہیں۔
پی ایم پرنام کو متعارف کرانا
ایک ماحول دوست او ر پائیدار پہل قدمی کے تحت حکومت نے بحالی، بیداری پیدا کرنے،زرخیزی بڑھانے اور مادر ارض کی قوت نمومیں اضافے کے لئے (پی ایم پرنام) متعارف کرائی ہے۔ اس سکیم کے تحت ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو قدرتی طریقہ کار، متبادل کیمیاوی کھادوں کو فروغ دینے اورکیمیاوی کھادوں کے متوازن استعمال کی حوصلہ افزائی کے لئے ترغیبات فراہم کی جاتی ہیں۔ 26-2025 کے لیے مختص کردہ ترغیباتی فنڈ کی تقسیم 27-2026 میں عمل میں آئے گی، جس سے ہمہ گیر زراعت کے لئے حکومت کی طویل مدت بصیرت نمایاں ہوتی ہے۔
اختراع پر مبنی یوریا گولڈ
نئے عہد کی قدرو قیمت کی حامل یوریا گولڈ کو منظوری کے تحت متعارف کرا یا گیا ہے، جس پر گندھک کی پرت چڑھی ہوگی۔ یہ اختراعی پرت پودوں یعنی فصلوں کوثانوی نباتاتی تغذیہ یعنی گندھک فراہم کرے گی۔ یوریا گولڈ کے نتیجے میں یوریا کی کھپت کم ہوگی اور سست رفتار سے اجراء اور بہتر نائیٹروجن استعمال کی بہتر اثر انگیزی کو یقینی بنا کر فصل کی پیداواریت بہتر بنائے جاسکے گی۔ حکومت کی جانب سے تغذیہ بخش عناصر کے انتظام اور یوریا تیار کرنے والے کلی مراحل کے بہتر سے بہتر نتائج کے ساتھ ہمہ گیر کیمیاوی متبادل فراہم ہوسکے گا۔
اقتصادی امور سے وابستہ کابینہ کمیٹی کی جانب سے حال ہی میں دی گئی منظوری حکومت ہندکی جانب سے ہمہ گیر زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح وبہبود کے تئیں غیر متزلزل عہد بندگی کا مظہر ہے۔ یوریا سبسڈی سکیم کی توسیع ، پی ایم پرنام کا متعارف کرایا جانا، گوبردھن کے ذریعہ نامیاتی کیمیاوی کھادوں کے لئے امدادکی فراہمی اوراختراعی یوریا گولڈ تمام ترعناصر باہم ملکر ایک مزید ماحول دوست اور اثر انگیز زرعی شعبہ تعمیر کریں گے۔ ان پہل قدمیوں کے علاوہ حکومت نے کیمیاوی کھادوں کے متوازن استعمال کو فروغ دینے کے لئے اور متبادل کیمیاوی کھادوں مثلاًنامیاتی، حیاتیاتی اور نینو کیمیاوی کھادوں کو رواج دینے کے لئے عوامی بیداری مہمات بھی شروع کر رکھی ہیں۔ ان تمام کوششوں کا مقصدمٹی کی زرخیزی کو مالا مال کرنا اور مادر ارض کی تغذیہ جاتی قوت میں اضافہ کرنا ہے۔
ملک کی خدمت کے لئے کلی طور پر وقف مودی حکومت کے 9 برس چونکہ مکمل ہو چکے ہیں۔ یہاں یہ بات تسلیم کرنااہم ہے کہ اس مدت کے دوران زرعی شعبے کے لئے کثیر تعداد میں بہبودی سکیمیں نافذ کی گئیں۔ حکومت سب کا ساتھ ، سب کا وکاس، سب کا وشواش کے اصول سے روشنی حاصل کرکے ایک ایسے نیو انڈیا کی تعمیر کا خواب دیکھ رہی ہے جس میں کاشتکاروں کی فلاح وبہبوداس تصوریت کا ایک مربوط پہلو ہوگا۔ ان سکیموں کا مقصد کاشتکاروں کی روزی روٹی کو فروغ دینا ، ہمہ گیر زرعی طور طریقوں کو فروغ دینا اور زرعی شعبے میں مجموعی ترقیات کو پروان چڑھانا ہے۔ اس سے ایک خوشحال اور مبنی بر شمولیت بھارت کی تعمیر کے تئیں حکومت کی عہد بندی کا بھی اظہار ہوتا ہے، جس میں کاشتکار حضرات قوم کی ترقی میں ایک محوری کردار ادا کریں گے۔
(مضمون نگار مرکزی وزیر ِ زراعت ہیں)