گول//گول میں ایک ہفتہ سے مختلف مقامات پر پولٹری گول کے نام پر کچھ لوگ چوزے فروخت کررہے ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ یہ ہائی گریڈ کے ہیں اور ان کا وزن کافی زیادہ بنتا ہے تاہم مقامی لوگوں میں اس حوالے سے خدشات پائے جارہے ہیں۔مقامی سرپنچوں پنچایت حلقہ گول جمن کے سرپنچ جاوید احمد ، سرپنچ گول بی روشن دین لوہار اور سرپنچ پرتمولہ پنچایت مشتاق احمد نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ باربار دھاندلیاں ہوتی ہیں جس کا اعلیٰ حکام سے کوئی لینا دینا نہیں جبکہ محکمہ کے چند ملازمین نجی پولٹری فارموں سے چوزے منگواتے ہیں جسے بعد میں پولٹری کے ہائی گریڈ کہہ کر مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں ۔ ان سرپنچوں نے اس کی اعلیٰ تحقیقات کی مانگ کی ہے اورجو ملازم ملوث ہے ،اسکے خلاف قانونی کارروائی کی جائے ۔ اس سلسلے میں جب کشمیر عظمیٰ نے محکمہ کے ایک متعلقہ ملازم سے دریافت کیا تو اُس نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے اورمحکمہ کے پاس چوزے آئے ہیں جو پولٹری میں ہیں اور ایک یا دو ہفتے کے بعد محکمہ کے ریٹ کے مطابق ان کو فروخت کیا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ جو لوگ باہر چورے چھپے چوزے فروخت کرتے ہیں اور محکمہ کے نام پر فروخت کرتے ہیں ،ان سے محکمہ کا کوئی تعلق نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سرپنچوں کو چاہئے کہ وہ اُن ملازمین کا نام ظاہر کریں جو محکمہ کا نام بد نام کرتے ہیں اور محکمہ ان کے خلاف کارروائی کرے گا ۔ اس دوران سرپنچوں نے ایس ڈی ایم گول ، پولیس اور تحصیلدار و نائب تحصیلدار گول کو ایک یاداشت پیش کی جس میں انہوں نے اس طرح کے گھپلوں پر قد غن لگانے کی مانگ کی اور ملوثین کے خلاف کارروائی کی مانگ کی ۔