یواین آئی
نیروبی// کینیا میں خشک سالی سے نمٹنے کے لیے گائے کی جگہ اونٹ لے رہے ہیں۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایک قریبی کنویں کے کنارے بیٹھے چاپن لولپوسی کے نے بتایا کہ گزشتہ 40 سال کی بدترین خشک سالی کے باعث کس طرح اس کی تمام گائے اور بیل مرگئے۔اسے شمالی کینیا کی خشک ندی کے کنارے بیٹھے اس حقیقت کا بھی احساس نہیں تھا کہ اپریل سے وہاں بارش نہیں ہوئی، جو 2021 اور 2022 میں مسلسل کم بارشوں کا نتیجہ ہے۔اس کے بعد اس چرواہے نے ایک بڑا فیصلہ کیا۔نیم خانہ بدوش سامبورو برادری سے تعلق رکھنے والے لولپوسیکے نے بتایا کہ اب ہمارے گھر میں مویشی نہیں ہیں، ہم صرف اونٹ پالتے ہیں۔اونٹ خشک گھاس پر گزارا کرسکتے ہیں، ایک ہفتے سے زیادہ بغیر پانی کے رہ سکتے ہیں اور گائے کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ دودھ دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اونٹ شمالی کینیا جیسے علاقے میں (جو خاص طور پر موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہے) ایک ناگزیر متبادل بنتے جا رہے ہیں۔سامبورو کاؤنٹی کے حکام نے 2015 میں اونٹ پالنے کا ایک پروگرام شروع کیا تھا، جب متعدد خشک سالیوں نے کینیا کے خشک اور نیم خشک علاقوں میں کم از کم 70 فیصد مویشیوں کو ہلاک کر دیا تھا۔اب تک تقریباً 5 ہزار صومالی اونٹ (جو مقامی نسل کے مقابلے میں بڑے اور زیادہ پیداواری ہیں) تقسیم کیے جا چکے ہیں، جن میں سے ایک ہزار صرف پچھلے سال دیے گئے تھے۔دیہاتی منتظم جیمز لولپوسیکے کے مطابق مقصد یہ ہے کہ کاؤنٹی کے ہر خاندان کے پاس اپنا اونٹ ہو، اگر خشک سالی اسی طرح جاری رہی تو مویشی کہیں باقی نہیں رہیں گے۔