یو این آئی
سرینگر// چرارشریف بڈگام کی کانگڑی سازی وادی بھر میں مشہور ہے ۔وادی کشمیر میں درجہ حرارت نقطۂ انجماد سے نیچے گرنے کے ساتھ ہی چرار شریف کی کانگڑی گھر گھر میں نمو دار ہوجاتی ہے اور لوگوں کو ٹھٹھرتی سردیوں سے بچانے کا باعث بن جاتی ہے ۔کشمیر میں کانگڑی محض ایک گرمی دینے والا سامان نہیں بلکہ ایک ثقافتی علامت ہے ۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ جدید ہیٹنگ آلات جیسے ہیٹر، بلوور اور الیکٹرک کمبل کی موجودگی کے باوجود کانگڑی کی مانگ اور وقار میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔چرار شریف، پلوامہ، اننت ناگ، بانڈی پورہ اور شوپیاں جیسے اضلاع میں یہ فن آج بھی زندہ ہے ، مگر چرار شریف کی کانگڑی اپنی خوبصورتی، مضبوطی اور ڈیزائن کے لحاظ سے الگ شناخت رکھتی ہے ۔چرار شریف کے معروف کاریگر علی محمد کے خاندان نے تین نسلوں سے کانگڑی سازی کا فن زندہ رکھا ہے۔انہوں نے کہا’’میری زندگی اسی پیشے میں گزری ہے ۔ میرے والد اور دادا بھی یہی کام کرتے تھے ۔ آج میرا بیٹا بھی اسی فن سے روزی کماتا ہے‘‘۔انہوں نے بتایا کہ جدید دور کی چکاچوند ترقی کے باوجود چرار شریف کی کانگڑی کی مانگ میں کمی نہیں آئی ہے ۔علی محمد کے مطابق ایک کانگڑی بنانے میں تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں اور یہ مکمل طور پر ہاتھ سے تیار کی جاتی ہے ۔علی محمد کہتے ہیں کہ اگرچہ ان کی محنت میں کمی نہیں آئی، لیکن آمدنی ضرور کم ہوئی ہے ۔انہوں نے کہا’’بید کی لکڑی اور مٹی دونوں مہنگے ہو گئے ہیں، جب کہ ہم کانگڑی کی قیمت زیادہ نہیں بڑھا سکتے ۔ ایک اچھی کانگڑی بنانے پر ہمیں بمشکل 70سے 80روپے منافع ہوتا ہے ‘‘۔ چرار شریف میں قریب قریب چالیس فیصد خاندان براہِ راست کانگڑی سازی کے کام سے وابستہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس کئی تاجر خود آتے ہیں اور سینکڑوں کانگڑیاں خرید کر بازاروں میں فروخت کرتے ہیں۔ شادیوں میں دلہن کو چرار شریف کی کانگڑی تحفے میں دینا آج بھی روایت ہے ۔موصوف نے بتایا کہ روایتی کانگڑی کی قیمت 300 سے 350روپے ہے ، جبکہ تحفے یا خصوصی ڈیزائن والی کانگڑیاں 800سے 1200روپے میں فروخت ہوتی ہیں۔