سرینگر// ڈائریکٹر باغبانی کشمیر اعجاز احمد بٹ نے شوپیاں اور پلوامہ کے علاوہ دیگر مقامات کے باغات کا بھی دورہ کیا جس کے دوران انہوں نے پیشہ ورانہ طریقے پرفصلوں کی پیداوار کی وکالت کی۔انہوں نے ’’ ایم آئی ایس‘‘ (انتظامی معلومات نظام)کو دوبارہ متعارف کرنے کی اُمید ظاہر کرتے ہوئے باغبانی کے محکمہ کو ان کی معاونت کے لئے ہر باغ مالک اور کاشتکارکے دروازے پر دستیاب رہنے کی ہدایت دی۔انہوں نے باغبانی کے شعبے میں جدید ٹیکنالوجی کے حصول پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ ڈائریکٹر ہارٹیکلچر نے کہا کہ منی گریڈنگ لائن کی درستگی بہت درست ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مینی گریڈنگ لائن کے ذریعہ کی جانے والی سیبوں کی زمرہ بندی کو دستی زمرہ بندی کے مقابلے میں زیادہ قیمتیں فراہم ہونگی۔اعجاز احمد بٹ نے کہا کہ باغبانی میں جدید ٹیکنالوجی متعارف کروائی گئیں اور اس شعبے میں سیب کی فصل کی مختلف اقسام بھی متعارف کروائی گئیں، تاہم ، زیادہ تر پھل کاشت کار اب بھی ہارٹیکلچر میں اپنا روایتی طریقہ اختیار کر رہے ہیں۔ انہوں نے میوہ کاشتکاروں کو اپنی تجاویز پیش کرنے اور اپنے تجربات کا اشتراک کرنے کیلئے کھلی دعوت بھی دی،تاکہ محکمہ ہارٹیکلچر بڑے پیمانے پر زمینی سطح پر عمل درآمد کرسکے۔دریں اثنا ، ڈائریکٹر ہارٹیکلچر نے یہ بھی کہا کہ جن باغات کے مالک ، اپنی دکان میں منی گراڈ لائن لگا رکھیں گے انہیں مراعات سے نوازا جائے گا، تاکہ دوسرے باغبانوں کو حوصلہ مل سکے۔اعجاز احمد بٹ نے کہا کہ حکومت کشمیر کی سیب کی صنعت کے حوالے سے بہت سنجیدہ ہے اور اس شعبے کو مزید وسیع تر اور فائدہ مند بنانے کیلئے ہر ممکن طریقے سے استفادہ کر رہی ہے۔