ہلال بخاری
انسان کے مسلسل تجسس کی وجہ سے ہی وہ آج اس دنیا میں ایک خاص مقام رکھتا ہے۔ اس تجسس نے جب بھی اسے محنت کرنے کے لئے اکسایاتو ترقی اور خوشحالی کے نئے ادوار یکے بعد دیگرے آتے رہے اور انسانیت کی شان بڑھاتے رہے۔
حال ہی میں ہندوستان کی خلائی ایجنسی اسرو ISRO نے چندریان 3 کو خلا کے لمبے سفر کے لئے روانہ کیا۔ اس راکٹ کو جمعہ 14 جولائی کو خلا میں روانہ کیا گیا اور اندازے کے مطابق یہ تقریبا ایک مہینے کے سفر کے بعد چاند سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوگا۔یہ چاند کے بارے میں جدید کھوج حاصل کرنے کا پہلا راکٹ نہیں ہے۔ ہندوستان میں چندریان مشن کا آغاز اس پہلے اس صدی کے آغاز میں ہوا تھا۔2008 میں اسرو نے چندریان 1 کو خلا میں بھیجا جس نے کامیابی سے اپنا کام انجام دیا تھا۔ اس کے بعد اسرو نے چاند کے مطلق مزید جانکاری حاصل کرنے کے لئے چندریان 2 کا تجربہ کیا۔ لیکن یہ راکٹ سائنسدانوں کی امیدوں پر پورا اترنے میں کامیاب نہ ہوسکا۔ اس کی ناکامی کے بعد کچھ لوگوں نے اسرو اور اس کے سائنسدانوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ لیکن اس راکٹ کی ناکامی میں بھی ہماری سائنس کی ترقی کا راز مضمر تھا۔ سائنس کی بہت ساری ایجادات، دریافتیں اور تحقیقات ہر ناکامی کے بعد کامیابی کی اور رواں دواں رہنے پر ہی حاصل ہو پائی ہیں۔ جو ناکامی کے بعد ہمت ہار کر ماند پڑ جائے اسے سائنس کے نام سے نہیں پکارا جاتا۔
کہتے ہیں کہ امید پر دنیا قائم ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ اسرو نے چندریان 2 کی ناکامی سے سبق سیکھ کر چندریان 3 کو زیادہ فعال بنانے کے لئے بہتر اقدامات اٹھا کر اس سپیس کرافٹ کو ہر طرح سے مکمل بنایا ہوگا۔
چندریان مشن کی وجہ سے ہندوستان دنیا کے ان چند ممالک میں شامل ہوا ہے جو اب تک ہماری زمین کے اس تنہا سیارچے سے رابطہ کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ امریکہ، روس اور چین کے بعد ہندوستان پوری دنیا میں صرف چوتھا ایسا ملک ہے جو چاند کی سطح پر اپنی چھاپ ڈالنے میں کامیاب ہوا ہے۔ یہ واقعی کسی بھی ملک اور قوم کے لئے ایک بہت بڑی کامیابی ہے۔ کچھ لوگ اکثر ایسے تجربات کی تنقید کرتے ہوئے ایسے اقدامات کو فضول تصور کرتے ہیں۔ لیکن ایسے تجربات نے انسانیت کی مسلسل ترقی اور بہتری کے ادوار کا مشاہدہ کرنے میں اپنا کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ ان تجربات سے ان لوگوں کے خیالات اور سوچ کی بھی نفی ہوتی ہے جو سائنس کے مشاہدات، دریافتوں اور تحقیقات کو نکارتے ہوئے اس زمانے میں بھی اپنی دقیانوسی تصورات پر قائم رہ کر زمین کو ساکن اور ایک چپٹا سیارہ ثابت کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔ ایسے تجربات سے ہماری سوچ کو صحیح سمت اور گہرائی حاصل کرنے میں مدد ملتی ہے اور اس کا خیر مقدم کیاجاناچاہئے۔
رابطہ۔ہردوشورہ، کنزر ٹنگمرگ بارہمولہ