عظمیٰ نیوز سروس
ماسکو //اعلیٰ روسی عہدیدار نے صدر ولادیمیر پیوتن کی موجودگی میں روس کے ہیلی کاپٹر پر یوکرین کے ڈرون حملے کا انکشاف ہوا ہے۔ایئر ڈیفنس کمانڈر میجر جنرل یوری داشکن نے روسی ریاستی ٹی وی کو بتایا کہ صدر کے ہیلی کاپٹر کو ایک ’فضائی دفاعی جنگ‘ میں حصہ لینا پڑا، جو کہ یوکرین کی جانب سے کیے گئے بے مثال ڈرون حملے کے بعد پیش آیا۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ولادیمیر پیوٹن کورسک کے دورے پر تھے، یہ وہ علاقہ ہے جس پر ماضی میں یوکرین نے قبضہ کر رکھا تھا۔میجر جنرل یوری داشکن کے مطابق صدر پیوٹن کورسک کے علاقے میں موجود تھے کہ اس دوران دشمن نے بغیر پائلٹ طیاروں کے ساتھ ایک غیر معمولی حملہ کیا، یہ انٹرویو روسیا-24 چینل پر نشر کیا گیا۔واقعے میں کسی جانی نقصان یا صدر کے محفوظ ہونے کی مزید تفصیلات فوری طور پر فراہم نہیں کی گئیں، تاہم اس واقعے نے روس اور یوکرین کے درمیان جاری تنازع میں کشیدگی کی شدت کو مزید واضح کر دیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے ایک ہی وقت میں فضائی دفاع کی جنگ لڑی اور صدارتی ہیلی کاپٹر کی پرواز کو محفوظ بنانے کو یقینی بنایا‘۔میجر جنرل داشکن کے مطابق روسی افواج نے اس کارروائی کے دوران یوکرین کے متعدد ڈرونز تباہ کیے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ مشن مکمل کیا گیا، دشمن کے ڈرون حملے کو پسپا کر دیا گیا اور تمام فضائی اہداف کو نشانہ بنایا گیا’۔یہ واقعہ روس-یوکرین جنگ میں ایک نئے موڑ کی علامت سمجھا جا رہا ہے، جس میں اب اعلیٰ ترین قیادت کو بھی براہ راست نشانہ بنائے جانے کی کوششیں سامنے آرہی ہیں۔یوکرین نے روس کے ان دعوؤں پر تاحال کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن اگر ان دعوؤں کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اس حملے کے وقت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یوکرینی فورسز کو صدر پیوٹن کے جنگ زدہ علاقے کے دورے کی پیشگی اطلاع حاصل تھی۔کریملن نے پیوٹن کے اس دورے کو اس وقت تک خفیہ رکھا جب تک وہ علاقہ چھوڑ کر چلے نہیں گئے، منگل کے روز اس دورے کے دوران پیوٹن نے ایک سوٹ زیب تن کیا ہوا تھا اور انہوں نے رضاکاروں، مقامی رہنماؤں اور قائم مقام گورنر الیگزینڈر خِنشٹین سے ملاقات کی، اس کے علاوہ انہوں نے کورسک-II نیوکلیئر پاور پلانٹ کی تعمیر کا جائزہ بھی لیا جو 26 اپریل کے بعد ان کا اس علاقے کا پہلا دورہ تھا۔خیال کیا جاتا ہے کہ صدر پیوٹن ایم آئی 17 ہیلی کاپٹر میں سفر کر رہے تھے، جو سوویت دور کے ایم آئی 8 ہیلی کاپٹر کا جدید ماڈل ہے۔