ماسکو// روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے جمعرات کو ڈونباس علاقے میں خصوصی فوجی آپریشن کا اعلان کیا۔
پیوٹن نے کہا، "حالات ہمیں فیصلہ کن اور فوری اقدام کرنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ڈونباس کی عوامی جمہوریہ نے روس سے مدد طلب کی ہے۔
اس سلسلے میں اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51، پارٹ 7 کے مطابق فیڈریشن کونسل اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق وفاقی اسمبلی کی منظوری سے میں نے ڈی پی آر اور ایل پی آر کے ساتھ دوستی اور باہمی تعاون کے معاہدوں کی تعمیل میں ایک خصوصی فوجی آپریشن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔"
یوکرین پر قبضہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں: پوٹن
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے جمعرات کو کہا کہ روس کا یوکرین پر قبضہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے، ڈانباس میں خصوصی فوجی آپریشن کا اعلان کرنے کے بعد پوتن نے ایک خطاب میں کہا کہ ’’ہمارا یوکرین کے علاقوں پر قبضہ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے‘‘۔
پوتن نے کہا- ’یوکرین کی فوج اپنے ہتھیار ڈال دے‘
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے خلاف جنگ کا باضابطہ طور پر اعلان کر دیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق پوتن نے یوکرین کے ڈونباس علاقے میں ایک فوجی آپریشن کا اعلان کیا ہے۔
روس کے اس اقدام کو یوکرین کے خلاف جنگ کا اعلان قرار دیا جا رہا ہے۔
پوٹن نے جمعرات کی صبح روسی سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے یوکرین کی فوج سے کہا کہ اپنے ہتھیار ڈال دیں۔
یوکرین میں ہونے والی پیش رفت پر بائیڈن کی نظر
روس کی جانب سے یوکرین پر فوجی کارروائی کے اعلان کے تناظر میں امریکہ یوکرین میں پیش رفت پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
امریکی صدارتی دفتر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا کہ صدر جو بائیڈن روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی جانب سے ڈان باس پر فوجی کارروائی کے اعلان کے بعد یوکرین کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
ساکی نے ٹویٹر پر کہا: "مسٹر بائیڈن یوکرین میں ہونے والی پیشرفت پر نظریں رکھے ہوئے ہیں اور اپنے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے بار بار اپ ڈیٹس حاصل کر رہے ہیں۔
انہوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے قبل اقوام متحدہ میں امریکہ کی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ سے بھی بات کی۔
قابل ذکر ہے کہ مسٹر پوٹن نے جمعرات کو ڈان باس میں فوجی آپریشن شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔