شیخ ولی محمد
نئی قومی تعلیمی پالیسی2019ء میں منظر عام پرآئی ۔ ڈاکٹر کستوری رنگن کی سربراہی میں نورکنی کمیٹی نے 60صفحات پر مشتمل تعلیمی پالیسی کا ایک ایسا مسودہ ترتیب دیا کہ نئے تقاضوں کے مطابق ملک بھر میں تعلیمی سرگرمیاں ایک نئے انداز اور نئے ڈھنگ سے انجام دینے کی شروعات ہوئی ۔ گذشتہ تین برسوں کے دوران جہاں مختلف ریاستوں میں نئی تعلیمی پالیسی پر مباحثے ، سیمنار اور دیگر پروگرام منعقد ہوئے وہیں جموں و کشمیر یوٹی میں بھی یونیورسٹی ، کالج ، اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں نئی تعلیمی پالسی کو عملانے کیلئے مختلف قسم کے پروگرام انجام دیئے گئے ۔ جن میں ماہرین تعلیم ، اساتذہ ، طلباء اور تعلیم سے جڑے ہوئے اداروں اور ایجنسیوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ یوٹی سطح پر State Council of Educational Research and Trainings (SCERT) اسٹیٹ کونسل آف ایجوکیشنل ریسرچ اینڈ ٹراینگس کی سرپرستی میں ضلعی سطح پر ڈسٹرکٹ انسٹچوٹ آف ایجو کیشن اینڈ ٹراینگس DIET نے نئی تعلیمی پالسی کو زمینی سطح پر لاگو کرنے کیلئے ایک منصوبہ بند لائحہ عمل کو ٹھوس اور جامع شکل دینے کی کوشش کی ۔ اس سلسلے میں پروگراموں اور سیمناروں کی ایک لمبی سیر یز ترتیب دی گئی ۔ جن میں شعبہ تعلیم سے جڑے ہوئے افراد اور اداوں نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ کافی انتھک محنت اور جدو جہد کے بعد SCERTنے حال ہی میں قومی تعلیمی پالیسی National Education Policy کیلئے نیا اکاڈمک کلینڈر کم سیلبس برائے 2023-24ء کو منظر عام پر لانے میں کامیابی حاصل کی ۔ اس طرح جموں و کشمیر پہلی ایسی یوٹی بن گئی، جس نے تعلیمی پالیسی کا نصاب و اکاڈمک کلینڈر سامنے لایا ۔ جو رواں سال سے نافذالعمل ہے ۔ فاونڈیشنل مرحلے سے لیکر آٹھویں جماعت تک کے کلاسز کا نصابی کورس الگ الگ حصوں میں مرتب کر کے SCERTکے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کیا گیا ہے ۔ یہاں پر اختصار کے ساتھ اس سیلبس کی چند خصوصیات کو بیان کیا جاتا ہے :
۱۔پری اسکول کلاس سے لیکر سکنڈری سطح تک کے ہر کلاس کے مضامین کے Contentsاسباق کو پورے سیشن کے لئے تقسیم کیا گیا ہے ۔ زبان ہو ، سائنس یا ریاضی ہو ، یا سماجی سائنس ہو ان کتابوں کا مواد ہفتہ وار مرحلے اس طرح تقسیم کیا گیا ہے کہ استاد اور طالب علم کو پہلے سے ہی یہ پتہ چلتا ہے کہ مجھے کس مہینے اور کس ہفتے میں کس کتاب کا کون سے مضمون پڑھنا ہے ۔ اس طرح کی منصوبہ بندی سے استاد اور شاگرد کیلئے آسانی پیدا کی گئی ہے۔
۲۔مفّصل سیلبس میں موجود نصابی کتب کو پڑھانے کیلئے ایسی حکمت عملی اور طریقہ کار بیان کی گیا ہے کہ اُستاد کو یہ سیلبس دیکھتے ہی اندازہ ہوتا ہے کہ جیسے وہ اپنے پیشے میں مہارت حاصل کرنے کیلئے کوئی پیشہ ورانہ کورس کی طرف بڑھ رہا ہے ۔ آموزشی ماحصل Learning outcomesیا کلیدی اجزا / تصوراتKey Conceptsیا کسی مضمون کو پڑھا نے کے لئے مجوزہ سرگرمیاں Suggested Pedagogical Activities درکار ہو ، ہر ایک مطلوبہ مقصد کو پانے کیلئے تفصیلی طور پر بحث کی گئی ہے ۔
۳۔نئے چلینجز کا مقابلہ کرنے کیلئے نئی تعلیمی پالیسی کے مطابق تعلیمی اداروں کا کام یہ بھی ہے کہ وہ نوکری ڈھونڈنے والو ںJob Skeekers کے بجائے نوکری دینے والےJob Providers پیدا کرسکیں ۔ اس طرح چھٹی جماعت سے ہی بچوں میں Internship کا تصور پیدا کرکے ان میں مختلف قسم کے ہنر اور فن پیدا کیا جاسکیں ۔ اس چیز کو پانے کیلئے اکاڈمک کلینڈر کے اختتام پر Suggesstive Ten Bagless Days کی تفصیل دی گئی ہے ۔ اس فہرست کے مطابق تعلیمی سیشن کے دوران بچہ کم سے کم 10دن بیگ کے بغیر اسکول میں گزارے ۔ ان دنوں وہ آرام سے مختلف قسم کی سرگرمیاں جیسے پینٹنگ آرٹ ، فوٹو گرافی ، کھانا پکانا ، سلائی کڑائی ، اسکول الیکشن ، مختلف جگہوں کی سیر جیسے صنعتی مراکز ، تاریخی مقامات ، عجائب گھر ، ینورسٹی ، کالج ، اسپتال NIT ، میڈیکل کالج ، ڈی سی آفس ، عدالت ، انتظامیہ یونٹس کی سیر ، کھیل کود ، کتابی میلہ ، سائنسی نمائش ، سرویز ، پیشہ ورانہ افراد جیسے ڈاکٹر ، انجینئر، جج ، صحافی کا انٹریو کرنا ، وغیرہ وغیرہ ۔ استاد مقامی ماحول کے مطابق ان سرگرمیوں میں اپنی طرف سے اضافہ کرسکتا ہے ۔
۴۔نئی تعلیمی پالسیی کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ بچے میں ہر قسم کی صلاحیتHolistic / All round Develpment پیدا ہوسکے۔ کتابوں کا کیڑا بننے کے بجائے بچے میں ہمہ جہت نشو نماء ہو۔ پڑھنے کی صلاحیت کے ساتھ ساتھ سمجھنے ، سوچنے ، لکھنے ، تخلیقی ، بولنے اور اداکاری وغیرہ کے صفات اس میں پیدا ہوسکے ۔ چونکہ اب بچے کی صلاحیت کو جانچنے کیلئے نہ صرف نصابی بلکہ ہم نصابی سرگرمیاں Co- Curricular Activities کو بھی جانچاجائے گا۔ نئے نصابی کلینڈر میں سال بھر کیلئے مجوزہ سرگرمیوں کی فہرست بھی دی گئی ہے جس میں تفصیلی انداز سے بتایا گیا ہے کہ مہینے کے کس اہم دن کی مناسبت سے کون سا پروگرام انجام دیا جائے گا ۔ جیسے 8مارچ 2023ء کو International Women’s Day ,21مارچ کوPlantation Day , 22مارچ کو World Water Day ، 7 پر ایک World Health Day ، 6 مئی کو World Math day 8 مئی کو Red Cross Day 5 جون کوWorld Environment Day 26جون Anti Drug Day 29 اگست کو National Sports Day 5 ستمبر کو Teachers Day 14نومبرChildren Day 3 دسمبرInternational Disability Day وغیرہ دنوں پر مختلف قسم کے پروگرام جیسے سیمنار ، مباحثے ، کوئز پروگرام ، بیداری مہم منعقد ہوں گے ۔ اس کے علاوہ 2اکتوبر سے 8اکتوبر تکWild Life Weekاور 20نومبر سے25نومبر تکSchool Based Activities Weekمنائے جائیں گے ۔ ان جیسی سرگرمیوں میں بھی استاد اپنی طرف سے کمی یا اضافہ کرسکتا ہے ۔
۵۔بچے کو جانچنے اور پر کھنے کاFormatبھی اب بدل گیا ہے ۔ آج تک ہر کلاس میں امتحانات کے مرحلے U1 , U2 , U3 , T1 , T2 پر مشتمل تھے ۔ لیکن اب نئی قومی تعلیمی پالیسی کے مطابق Assessment کے تین مرحلے ہوں گے ۔
ا۔ Formative Assesmentسال بھر School Based Assessment ہوگا۔ جسمیں متعلقہ سبجکٹ ٹیچربچے سے 6 ٹیسٹ،Sessional لے گا اور ہر ٹیسٹ یا سیشنل کے 5نمبرات ہوں اس طرح سال بھر کا Formative Assessment 30 نمبرات پر مشتمل ہوگا۔
۲۔ نئے سیلبس کے مطابق دوسرا جز Co- Curricular Component ہوگا ۔ جس کے لئے 20نمبرات ہوں گے ۔ اس جز کی تفصیل بھی سیلبس میں بیان کی کی گئی ہے ۔چنانچہ اب کھیل کو د کیلئے 4نمبرات ، مارننگ اسمبلی ، مباحثے ، تلاوت وغیرہ کیلئے 4نمبرات ،بچے کی حاضری یقینی بنانے کیلئے2نمبرات ، ڈسپلین کے2 نمبرات ، کلچرل اور تخلیقی صلاحیتوں کے لئے 4نمبرات ،صحت و صفائی کے 2نمبرات ، ماحولیاتی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی بیداری کیلئے 2نمبرات مختص کیے گئے ہیں ۔ ۳۔Assesment کا تیسرا جز Summative Assessment پر مشتمل ہوگا جس کیلئے 50نمبرات مختص ہوں گے ۔ یہ امتحان سال کے اختتام پر ہوگا ۔ جو ادارے کا سربراہ ، کمپلکس ہیڈکی نگرانی میں انجام دے گا ۔ Summative Assessment کا Model Paper ایس سی ای آرٹی SCERT مرتب کرے گا۔
۴۔ اب روایتی مارکس کا رڑ کی جگہ Progress Card لے گا ۔ جس میں بچے کی ہمہ جہت ترقی درج کی جائے گی۔
الغرض نیا اکاڈمک کلینڈر و سیلبس ایسا مفید اور مفصل ڈاکیومنٹ ہے کہ جس پراگر عمل کیا جائے تو نئی قومی تعلیمی پالیسی کے اہداف کو پانے میں کامیابی ممکن ہے ۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیمی سیکٹر میں سرکاری اور نجی اداروں میں یہ سیلبس رائج کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائیں جائے ۔