پرویز احمد
سرینگر //12نومبر 2025کو نمونیا کا عالمی دن منایا گیا۔عالمی ادارہ صحت کے مطابق پوری دنیا میں ہر سال 156ملین نمونیا کے نئے معاملات درج کئے جاتے ہیں، جن میں 15فیصد کی موت واقع ہوجاتی ہے۔ بھارت میں 10.1فیصد لوگ سالانہ نمونیا کے شکار ہوتے ہیں، جن میں جموں و کشمیرکے 1.6فیصد بچے نمونیا کے شکار ہوجاتے ہیں اور اس میں ہر سال موسم سرما میںاضافہ ہوتا ہے۔
وادی میں نمونیا کے شکار بچوں کی شرح ہر سال بڑھ رہی ہے اور اکتوبر کے مہینے سے ہی بچے وائرل انفیکشن کے شکار ہوجاتے ہیں۔سرکاری اعدادوشمار کے مطابق وادی میں نمونیا کے سب سے زیادہ متاثرین کولگام میں 20.3فیصددرج ہوئے ہیں۔پھیپھڑوں میں موجود سانس کی نلیوں میں انفیکشن کی وجہ سے پیدا ہونے والی سوجن کو نمونیا کہتے ہیں ۔ نمونیا کی بڑی وجوہات میں دمہ،پھیپھڑوں کی مانس پیشیوں میں بیماریاں اور دیگر وجوہات ہیں،جن میں بچوں کو دودھ نہ دینا اور بروقت ٹیکہ کاری نہ کرنا شامل ہے۔ کشمیر یونیورسٹی کے پاپولیشن ریسرچ سینٹر کی جانب سے 5سال تک کے بچوں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں میں نمونیا کی اصل وجوہات میں خوارک کی کمی، نامکمل ٹیکہ کاری، گھروں میں کھانہ پکانے کیلئے بالن اور دیگر ٹھوس ایندھن کا استعمال، بھیڑ بھاڑ، بچوں کو ماں کا دودھ نہ دینا، مائوں میں تعلیم کی کمی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔ تحقیق کے مطابق آمدن کے محدود وسائل اور دیگر جیناتی وجوہات کی وجہ سے بھی بچوں میں نمونیا ہوجاتاہے۔ مختلف اضلاع کے اعداد و شمار فراہم کرتے ہوئے تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اننت ناگ ضلع میں 2.9 فیصد،بانڈی پورہ میں 0.5، بارہمولہ میں 0.9، کولگام میں20.3، کپوارہ میں 2.4،پلوامہ میں 1.37، شوپیان میں 0.9اور سرینگر میں 0.4فیصد بچے نمونیا کے شکار ہوتے ہیں جبکہ گاندربل اور بڈگام ضلع میںبچوں میں نمونیا کی بہت کم شرح پائی گئی۔ جموں صوبے کے ڈوڈہ میں 1.1فیصد، جموں میں 0.9،پونچھ میں 0.9، راجوری میں 1.69، رام بن میں 1.09، ادھمپور میں 0.8، ریاسی 2.01، جبکہ کٹھوعہ اور سانبہ میں نمونیا کی کم شرح دیکھی گئی۔ سکمز صورہ میں پھیپھڑوں کی بیماریوں کے ماہر ڈاکٹر مدثر قادری نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ پہلے بچوں کیلئے ماں کا دودھ جڑی بوٹی کا کام کرتا ہے جو نوزائید بچوں کو مختلف بیماریوں سے لڑنے کی طاقت دیتا ہے اور جن بچوں کو مائیں اپنا دودھ نہیں پلاتی ہیں وہ اکثر چھاتی کی مختلف بیماریوں کے شکار ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ مختلف ویکسین بچوں کو دینا اسلئے بھی ضروری ہوتا ہے کیونکہ یہ بچوں کو چھاتی کی بیماری سے بھی بچاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ خاصکر انفیکشن (نمونیا )سے بچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں اور عمر رسیدہ افراد کو موسم سرما سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ شوگر، بلڈ پریشر اوردیگر مدافعتی بیماریوں میں مبتلا افراد کو زیادہ خطرہ ہے۔