سری نگر//کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز کا کہنا ہے کہ”ہری دوار میں 17-19 دسمبر 2021 کے موقع پر نام نہاد دھرم سنسد کے لیڈروں نے ہندو راشٹرا قائم کرنے کے علاوہ مسلمانوں کے خلاف زہر افشانی کی تھی ، جس کے خلاف اب اور لوگوں کے علاوہ آرمی، بحریہ اور فضائیہ کے رہنماﺅں نے پر زور مذمت کی ہے ۔
اُن کے مطابق یہ جمہوری ہندوستان میں سوچ کی ایک خوش آئند کیفیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری ، فضائیہ اور بحریہ کے ان اعلیٰ حکام نے صدر جمہوریہ ، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کو یاد دلایا ہے کہ اس قسم کی فرقہ ورانہ کاروائیوں اور بیانات سے ملک کے امن و سکون میں خلل پڑ سکتا ہے اور اس لئے ایسے افراد کے خلاف قانونی کاروائی ہونی چاہئے
سوز کے مطابق ایڈمرل رام داس اور دوسرے ملٹری، فضائیہ اور بحریہ کے بہت سارے افسروں نے صدر جمہوریہ اوروزیر اعظم سے اپیل کی ہے کہ ایسے بے لگام نام نہاد ہندو لیڈروں کو لگام لگانی چاہئے ،جو کھلے عام فرقہ ورانہ فضاءقائم کرنے کےلئے کوشش کر رہے ہیں
انہوں نے بتایا کہ مختلف ایجنسیوں اور اخباروں کے علاوہ دی پرنٹ نے اپنی اشاعت 31 دسمبر2021 کے دن اُن سارے شہریوں کی فہرست شائع کی ہے جنہوں نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کے پاس ان فرقہ پرستانہ تقاریر کا نوٹس لینے کےلئے اور قصورواروں کے خلاف قانونی کاروائی کےلئے کہا جو دھرم کے نام پر ملک میں فرقہ واریت پھیلا رہے ہیں
انہوں نے کہاکہ اسی اثناء میں 73 قانون دانوں اور وکلاءنے احتجاج کیا ہے کہ ایسے گمراہ لوگ اپنے فرقہ ورانہ بیانات سے ملک کی پر امن فضاءکو بگاڑ رہے ہیں اور مطالبہ کیا ہے کہ ان کے خلاف قانون کے تحت کاروائی ہونی چاہئے۔ ان وکلاءنے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم کو بھی میمورنڈم دیا ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر نے بتایا کہ ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کےلئے دھرم سبھا ءکے نام نہاد لیڈروں کے قابل اعتراض بیان کی مذمت کرتا ہوں اور دوسری طرف اُن سکیولر قوتوں کو مرحبا کہتا ہوں جو ملک میں امن و سکون کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں!“