حکومت کی طرف سے طے قیمتیں پہلے ہی رد کرچکے ہیں:مٹن ڈیلرس
سرینگر/ حکام کی جانب سے عید الضحیٰ پر بڑے جانوروں کے ذبح پر پابندی کے حکم کی اطلاعات ،جن کی بعدازاں انتظامیہ نے تردید کی،سے پیدا شدہ مخمصے کے بعد قربانی کیلئے د رکار بھیڑ بکریوں کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا،اور سرکاری نرخ نامے کو سرد خانے کی نذر کردیا گیا ہے۔محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کا تاہم کہنا ہے کہ محکمہ نے درجنوں ٹیموں کو تشکیل دیکر انہیں متحرک کیا جبکہ لوگوں کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی صورت میں اضافی قیمتوں پر بھیڑ بکریوں کی خریداری نہ کریں۔عید الضحیٰ کے دن قریب آنے کے ساتھ ہی قربانی کے جانوروں کی خریداری بھی شروع ہوئی ہے تاہم بازاروں میں مہنگائی کی لگی آگ نے لوگوں کو کافی مایوس کیا ہے،جبکہ قربانی کے جانور فروخت کرنے والے لوگوں نے بھی از خود بھیر بکریوں کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔کورونا وائرس کی پہلی اوردوسری لہرکے باعث عائد بندشوں اورپابندیوں کے باعث گزشتہ دوبرسوں سے عام لوگوں کی معاشی اورمالی حالت کافی خراب ہوئی ہے ،اوراس وجہ سے امسال بھی قربانی کے جانوروںکی خریداری میں کافی کمی پائی جاتی ہے ۔ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری نے زندہ بھیڑبکریوں کی قیمت فی کلو270روپے سے285روپے مقررکی ہے ،وہیں قربانی کے جانوروں کاکاروبار کرنے والوں بشمول قصابوں ،کوٹھداروں،بکروالوں اوردیگرلوگوں نے پہلے ہی ان قیمتوں کو مسترد کیا تھا اور کھلے عام بھیڑ بکریوں کی قیمت فی کلو300سے350مقررکی ہے ،اوروہ من مانے طورپر قربانی کے خواہشمند لوگوں سے یہی قیمت وصول کررہے ہیں ۔انتظامیہ کی جانب سے قربانی کے جانوروںکی قیمتیں مقررکئے جانے کے باوجودکشمیرمیں بھیڑ بکریوں کی قیمتیں کسی اعتدال پرنہیں ہیں ،کیونکہ شہرودیہات میں قربانی کے جانوروںکی منہ مانگی قیمتیں وصول کی جارہی ہیں ۔ عابد نامی ایک شہری نے بتایا کہ عیدگاہ میں انہیں جمعہ کو350سے لیکر400روپے تک زندہ فی کلو بھیڑ فروخت کیا گیااور دن دھاڑے یہ لوگوں کو لوٹ رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سرکار اور مٹن ڈیلروں کے درمیان تضاد کا خمیازہ ہمیشہ خریداروں کو ہی اٹھانا پڑتا ہے۔ سرکار کی جانب سے گزشتہ روز بڑے جانوروں کی ذبح پر پابندی کے حکم کے بعد زندہ بھیڑبکریوں کی قیمتوں میں مزید20سے30روپے فی کلو اضافہ ہوا ہے۔ حکام نے تاہم کہا ہے کہ قربانی کے جانوروں کی قیمت پہلے ہی طے کی گئی ہے اور لوگوں کو چاہے کہ وہ کسی بھی صورت میں اضافی قیمتوں میں ان کی خریداری نہ کریں۔ محکمہ شہری رسدات ،امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اکبر نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ سرینگر میں ہی درجنوں ٹیموں کو تشکیل دیا گیا ہے اور16مراکز کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں پر قربانی کیلئے درکار بھیڑ بکریوں کو فروخت کیا جائے گا اور ہر ایک مقام کیلئے ایک ٹیم کو تشکیل دیا گیا ہے۔ محمد اکبر نے مزید کہا کہ اسی طرح دیگر اضلاع میں بھی ایڈیشنل ڈائریکٹروں نے ٹیموں کو تشکیل دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا’’ لوگوں کو چاہیے کہ وہ شکایت محکمہ کے پاس درج کریں،محکمہ فوری طور پر اس معاملے میں کاروائی عمل میں لائے گا۔‘‘ محکمہ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر انفورسمنٹ مشتاق احمد وانی نے کہا کہ انفورسمنٹ ٹیموں کو کافی متحرک کیا گیا ہے اور وہ کام بھی کر رہے ہیں،جس کے نتیجے میں سرینگر میں کئی مقامات پر اضافی قیمتوں پر بھیڑ بکریوں کو فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروئیاں عمل میں لائی گئیں۔ وانی کا کہنا تھا کئی جگہوں پر مال کو ضبط بھی کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اگر خریداروں پر بھی ذمہ داریہ عائد ہوتی ہے کہ وہ محکمہ کے ساتھ تعاون کریں اور کسی بھی صورت میں اضافی قیمتوں پر بھیڑ بکریوں کی خریداری نہ کریں۔ کشمیر ہول سیل مٹن ڈیلرس کے صدر منظور احمد قانون نے تاہم پہلے ہی کہا کہ سرکار کی جانب سے بھیڑ بکریوں کی جو قیمت طے کی گئی وہ کم ہے اور محکمہ کی جانب سے میٹنگ کے دورن ہی انہیں اس بات سے آگاہ کیا گیا۔