سرینگر // مارکیٹ انٹر ونشن سکیم دوسرے سال متعارف کرانے کیلئے جموں کشمیر سرکار نے مرکز سے ایک بار پھر رجوع کیا ہے لیکن ابھی تک مرکز کی جانب سے منظوری نہیں دی جاسکی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ محکمہ باغبانی نے میوہ فروشوں کو راحت پہنچانے کیلئے سکیم کے تعلق سے ایک رپورٹ جموں وکشمیر حکام کو پیش کی ہے جہاں سے اس کو مرکزی سرکار کو منظوری کیلئے روانہ کیا گیا ہے۔محکمہ کا کہنا ہے کہ انہیں اُمید ہے کہ سرکار ضرور اس پر عمل کرے گی۔اس رپورٹ میں مانگ کی گئی ہے کہ گذشتہ سال کی طرح اس سال بھی جموں وکشمیر میں اس سکیم کو لاگو کیا جائے ،تاکہ کسانوں کا مال معقول قیمتوں پر خریدا جا سکے ۔معلوم رہے کہ گذشتہ برس 5اگست 2019کے فیصلے کے بعد کسانوں کو نقصان سے بچانے کیلئے مرکزی سرکار نے مارکیٹ انٹرونشن سکیم کو منظوری دے کر یہاں لاگو کیا۔اس سکیم کے تحت نیشنل ایگریکلچر کواپریٹو مارکٹنگ فیڈریشن آف انڈیا( نیفڈ ) نے میوہ اْگانے والوں سے جموں وکشمیر میں سیب کی خریدا ری کی،تاکہ سیب کی پیداوار کیلئے معقول قیمتوں کو یقینی بنایا جا سکے۔محکمہ باغبانی کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں 15818.4میٹرک ٹن سیب (نیفڈ) نے 70 کروڑ 52 لاکھ 40 ہزار روپے کی قیمت پر خریدے اور میوہ اْگانے والوں کو سیب کی قیمت ڈی بی ٹی موڈ کے ذریعے ان کے بینک کھاتوں میں جمع کرائی گئی۔میوہ اْگانے والے اس سکیم کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ گلاس، ناشپاتی ، آڑو ،خوبانی کے فصلوں کو بھی اس کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کر رہے ہیں کیونکہ اس سکیم میں بغیر کسی درمیانہ دار کے میوہ کی خرید وفروخت ہوتی ہے اس سال سیب کی فصل کا سیزن چل رہا ہے تاہم میوہ اگانے والے اور میوہ تاجر یہ مانگ کر رہے ہیں کہ اپنا مال بغیر کسی رکاوٹ کے فروخت کرنے کیلئے پچھلے سال کی طرح اس سال بھی مارکیٹ انٹرونشن ( MIS ) سکیم لاگو کی جائے۔ان کا کہنا ہے کہ کشمیر کے تقریباً7لاکھ کنبوں کے 33 لاکھ نفوس بلواسطہ یا بلا واسطہ طور میوہ تجارت کے ذریعے اپنی روزی روٹی حاصل کرتے ہیں،اس لئے اس صنعت کو موجود مالی بحران سے بچانا وقت کی ضرورت ہے۔کشمیر وادی میں 15000ہیکٹر اراضی پر سیب کی فصل اُگائی جاتی ہے اور یہاں سالانہ 20ہزار میٹرک ٹن سیب کی پیداوار ہوتی ہے ۔ کاشتکاروں کا کہنا ہے کہ گذشتہ سال 5اگست اور اس سال کورونا وائرس کے نتیجے میں میوہ صنعت کے ساتھ وابستہ کسانوں اور تاجروں کو کروڑوں روپے کا مالی خسارہ اٹھانا پڑ رہاہے ۔ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہئے کہ وہ کشمیر سے میوہ فصل کو ملک کی مختلف میوہ منڈیوں تک بھیجنے کے لیے مارکیٹ انٹرونشن سکیم کو فوری طور لاگو کرنا چاہیے۔ کشمیر عظمیٰ نے اس تعلق سے جب محکمہ باغبانی کے ڈائریکٹر اعجاز احمد بٹ سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مارکیٹ انٹرنش سکیم کے تعلق سے جموں وکشمیر حکام نے ایک رپورٹ مرکزی سرکار کو پیش کی ہے جس کی منظوری ملنا ابھی باقی ہے ۔انہوں نے اُمید ظاہر کی ہے کہ مرکزی سرکار اس پر ضرور عمل کرے گی ۔انہوں نے کہا کہ ہم انتظار میں ہیں جیسے ہی اس سکیم کو منظوری ملتی ہے تو اسی کے تحت یہاں پر سرگرمیاں شروع کر دی جائیں گی ۔