اونتی پورہ//لیتہ پورہ اونتی پورہ میں جنگجوئوں کے خود کش حملے میں مہلوک اہلکاروں کی تعدادبعض خبر رساں ایجنسیوں کے مطابق 49 بتائی گئی ہے تاہم سی آر پی ایف کی طرف سے کی گئی تحقیقات کے مطابق فی الوقت 40 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جن کے تابوت اُن کے آبائی گھروں کو روانہ کردئے گئے ہیں۔ ادھر واردات کی جگہ کا این آئی اے اور نیشنل سیکورٹی گارڈ کی ٹیم نے معائینہ کیا اور پولیس کی فارنیسک ٹیم کیساتھ نمونے حاصل کئے۔اگر چہ پولیس کی جانب سے فدائین حملہ میں مہلوک اہلکاروں کی تعداد کے بارے میں مصدقہ طور پر کوئی بیان سامنے آیا ہے تاہم نئی دہلی سے ایک خبر رساں ایجنسی نے دعویٰ کیا ہے کہ صرف 40اہلکار مارے گئے ہیں جن میں بس میں سوار 39 اہلکاراور شاہراہ پر حفاظتی ڈیوٹی پر مامور ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر شامل ہے۔
ابتک کی تحقیقات
افسران کا کہنا ہے کہ دھماکہ کے بعد کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ دھماکہ میں ’آر ڈی ایکس‘ کے قریب 80کلو کا استعمال کیا گیا جس نے اپنی ایس یو وی گاڑی سی آر پی ایف کی گاڑی زیر نمبر HR-49F/0637کیساتھ بائیں جانب ٹکرائی۔یہ حملہ جمعرات کی سہ پہر 3بجکر 33منٹ پر پیش آیا۔انہوں نے کہا کہ کانوائے میں شامل78گاڑیوں میں سے پانچویں گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ کانوائے میں 16بلٹ پروف گاڑیاں بھی شامل تھیں جو محض ایک گھنٹہ قبل اس میں قاضی گنڈ کے مقام پر شامل ہوئیں تھیں، جہاں کانوائے رکی تھی۔تحقیقات کے دوران یہ بات سامنے آگئی ہے کہ فدائی نے کاکہ پورہ لیلہار علاقے کی طرف سے لنک روڑ سے گاڑی چلائی اور وہ 76بٹالین کی گاڑی کی طرف جارہا تھا۔اُس نے گاڑی سی آر پی ایف کی گاڑی سے ٹکرائی جس کے نتیجے میں اس میں سوار سبھی 39اہلکار ہلاک ہوئے۔اسسٹنٹ سب انسپکٹر موہن لعل ، جو اُس وقت شاہراہ پر ڈیوٹی پر مامور تھا، بھی دھماکہ کی زد میں آگیا اور وہ بھی ہلاک ہوا، اس طرح اس واقعہ میں 40اہلکار مارے گئے۔حکام کا کہنا ہے کہ سی آر پی ایف کی آخری کانوائے 4فروری کو جموں سے سرینگر کی طرف روانہ ہوئی تھی جس میں 81گاڑیاں تھیں ، لیکن سبھی سرینگر پہنچ گئیں، ان میں 2871اہلکار سوار تھے۔کانوائے کی سرینگر کی طرف چھوڑنے کی کوششیں اس لئے بے سود ثابت ہوئیں کیونکہ شاہراہ بند تھی۔حکام کا کہنا ہے کہ گاڑی میں جو اہلکار مارے گئے ان میں سے اتر پردیش کے 12،راجستھان کے 5،پنجاب کے4،مغربی بنگال،مہاراشٹرا،اترا کھنڈ، اڑیسہ، تامل ناڈو اور بہار کے دو 2اہلکار سوار تھے۔ اسکے علاوہ آسام، کیرالا، کرناٹک،جھار کھنڈ،مدھیہ پردیش،ہماچل پردیش اور جموں و کشمیر کا ایک1اہلکار بھی سوار تھے۔حکام کا مزید کہنا ہے کہ گاڑی میں 27کانسٹیبل وردی میں تھے، جن کیساتھ باورچی، ڈرائیور اور بگل بجانے والے بھی تھے۔ان 27کے علاوہ 12ہیڈکانسٹیبل بھی تھے۔یہ سبھی ہلاک ہوئے جبکہ اے ایس آئی موہن لعل بھی زد میں آگیا۔مہلوک اہلکاروں میں ڈودہ سن راجوری کا کانسٹیبل نصیر احمد بھی شامل ہے۔
این آئی اے کی آمد
پولیس کو واردات کی جگہ پر فدائی کے جسم کا کوئی بھی نمونہ ہاتھ نہیں لگا ہے اور وہ اس بات کی کوشش کررہی ہے۔ذرائع نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ اہلکاروں کی لاشیں چونکہ بکھری پڑی تھیں اس لئے انکی شناخت کرنے میں بھی مشکلات پیش آئیں کیونکہ انکے شناختی کارڈ بھی نہیں ملے ہیں اور بیشتر کے جسم جھلس گئے تھے۔اس دوران فوج ،سی آر پی ایف اور پولیس کے اعلیٰ افسران کی ایک بڑی تعداد نے جمعہ کی صبح لیتہ پورہ میں مقام واردات کا جائزہ لیا، جبکہ این آئی اے اور نیشنل سیکورٹی گارڈ کی ٹیم نے بھی اس جگہ کا معائینہ کیا ۔پولیس و فورسز افسران کئی گھنٹوں تک لیتہ پورہ میں رہے اور اس دوران پولیس کی فارنیسک ٹیم بھی یہاں موجود رہی۔اس کے بعد دوپہر کو این آئی اے اور نیشنل سیکورٹی گارڈ کے اعلیٰ افسران پر مشتمل ٹیم، جس میں ماہرین بھی موجود تھے۔نے لیتہ پورہ کا دورہ کیا اور وہاں کی صورتحال کے علاوہ نمونے حاصل کئے۔انکے ساتھ پولیس کی فارنیسک ٹیم بھی موجود تھی۔یہ عمل کچھ وقت تک یہاں جاری رہا۔دریں اثناء پولیس نے حملہ میں استعمال کی گئی گاڑی کے بارے میں سراغ لگانا شروع کردیا ہے۔مذکورہ گاڑی کے بارے میں ابھی تک یہ مصدقہ طور پر نہیں کہا جارہا ہے کہ کس ماڈل کی گاڑی تھی اوراسکا نمبر کیا تھا۔پولیس نے اس جانب اپنی تحقیقات کا دائرہ وسیع کرنیکا فیصلہ کیا ہے۔