نئی دہلی// ریزروبینک آف انڈیا نے سپریم کورٹ کو بتایاکہ راحت اسکیم کے تحت بینکوں،مالی اوربینکوں کے علاوہ مالیاتی اداروں کو دوکروڑ روپے تک کے مستحق قرضہ داروں کے کھاتوں میں 5نومبر تک سود درسود کوان کے کھاتوں میں جمع کرنے کیلئے ضروری کارروائی کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ریزروبینک آف انڈیانے اسسٹنٹ جنرل منیجر پرسنت کمارداس کے ذریعے داخل کئے گئے بیان حلفی میںمرکزی وزارت خزانہ کے 23نومبر کے اضافی ردعمل کاحوالہ دیااورکہا کہ وفاقی بینک نے اس کی پیروی کرتے ہوئے بینکوں اورمالی اداروں کو حال ہی میں نوٹیفیکیشن جاری کی کہ قرضہ داروں کواضافی رقم واپس کرے۔ مرکزی حکومت نے حال ہی میں عدالت عظمیٰ کو بتایا تھا کہ قرض دینے والوں سے کہاگیا ہے کہ وہ دوکروڑ روپے تک کے مستحق قرضداروں کے سوددرسودکی رقم کوان کے کھاتوں میں 5نومبرتک واپس جمع کرے۔ ریزروبینک آف انڈیا نے اپنے بیان حلفی میں کہا،’’تمام شہری کواپریٹوبینکوں،سٹیٹ کواپریٹوبینکوں،ضلع مرکزی کواپریٹو بینکوں، تمام مالی اداروں اور تمام غیر بینک مالی اداروں (معہ ہاوسنگ فائنانس کمپنیز)کواسکیم کے رہنما خطوط پرعمل کرنے کو کہاگیا ہے اور اس سلسلے میں لازمی کارروائی کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ تین نومبر کومفادعامہ کی عرضیوں جن میں گنجدرشرماکی عرضی بھی شامل ہے، جن میں بینکوں کی طرف سے آسان ماہانہ اقساط پر سود درسود چارج کرنے کی سماعت کی جائے گی۔ریزروبینک افسر کے مطابق وزارت خزانہ کے محکمہ خزانہ نے بے مثال اور کووِڈ- 19کی سخت ترین صورتحال کے پیش نظرمخصوص قرضہ کھاتوں پرایکس گریشاادائیگی کو منظوری دی ہے۔بیان حلفی میں حکومت کے فیصلے اوراس کے بعد آر بی آئی کے سرکیولر کو شامل رکھاگیا ہے جس میں تمام بینکوں اور مالی اداروں سے کہاگیا ہے کہ وہ مرکزی فیصلے کے فوائد کو مستحق قرضداروں تک پہنچائیں ۔اس سے قبل مرکز نے کہاتھا کہ اہل قرضدار5نومبر تک عدالت عظمیٰ کی طرف سے پھٹکار کے بعد قرضداروں کی طرف سے دیئے گئے راحت سے فائدہ حاصل کریں گے ۔وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ قرضداروں کو راحت دینے کے بعدمالی ادارے مرکزی حکومت سے اس کا معاوضہ وصول کریںگے۔