سرینگر//فیڈریشن چیمبر آف انڈسٹریز نے کہا کہ معیشت میں بہتری کے مرکزی وزیر خزانہ کے دعوے کی کشمیر کی معیشت کے حوالے سے کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ اس میں ایسی کوئی ٹھوس بات نہیں ہے جس سے جموں و کشمیر کی معیشت کو تقویت مل سکے۔ایک بیان میں ایف سی آئی کے سکریٹری جنرل اویس قادر جامعی نے کہا کہ حکومت کی طرف سے منتخب کردہ پھلوں اور سبزیوں کی نقل و حمل پر دی جانے والی 50فیصد سبسڈی کی کوئی اہمیت نہیں ہے کیونکہ ہوائی ٹرانسپورٹ کی لاگت اتنی زیادہ ہے کہ ا گر اس کا استعمال بھی کیا جائے تو پھر بھی پھل اور سبزیاں مہنگی ہی رہتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فضائی ٹرانسپورٹ میں سبسڈی کے بجائے حکومت کو جموں و کشمیر سے برآمد ہونے والے تمام میوہ جات کو سڑک کے ذریعے نقل و حمل کی سبسڈی فراہم کرنی چاہئے تھی کیونکہ وہ سڑک کے ذریعہ ہی دیگر ریاستوں میں پہنچتی ہیں۔ اویس قادر جامعی نے کہا کہ اگرچہ حکومت پہلے ہی کسان ریل اسکیم کے تحت سبسڈی دے چکی ہے لیکن کشمیر کاریل کے ذریعہ ملک کے باقی حصوں سے رابطہ نہیں ، اسلئے جموں و کشمیر میں پیدا ہونے والے تمام پھلوں اور سبزیوں کے لئے 50فیصدروڈ ٹرانسپورٹ رعایت فراہم کرنا فائدہ مند ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں کے موسم میں کشمیر سے نقل و حمل کی لاگت آسمان کو چھوتی ہے ،جس سے پھل مہنگے پڑ جاتے ہیں ، لہذا نقل و حمل کی رعایت فراہم کرکے اس سے باغبانی کے شعبے میں بہت مدد مل سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گیلاس،آلو بخارے اور آڑو کو اس اسکیم کے دائرے میں نہیں لایاگیا ہے۔جامعی نے کہا کہ مراعات پیداوار سے تعلق رکھنے والے منتخب شعبے کو فراہم کئے جاتے ہیں جبکہ جموں و کشمیر میں شاید ہی ایسے صنعتی یونٹ موجود ہوں۔