نئی دہلی// حکومت ہند نے کورونا لاک ڈائون کے نتیجے میں اقتصادی بحران کے تناظر میں اعلان کیا ہے کہ آئندہ ایک سال تک تمام نئی اسکیموں پر روک لگا دی گئی ہے۔نئی اسکیمیں منجمند کرتے ہوئے مرکزی وزراء کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ نئی اسکیموں کی تجاویز مرکز کو پیش نہ کریں اور نہ کسی مالی معاونت کے بارے میں خط و کتابت کرے۔مرکزی حکومت کورونا بحران سے باہر نکلنے کے لیے لگاتار کوششیں کر رہی ہے لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے معیشت کی حالت انتہائی بدتر ہو گئی ہے، جسے سنبھالنا مشکل ہو رہا ہے۔ مرکز نے اس صورتحال کے پیش نظر ایک سال کیلئے تمام نئی اسکیموں کو منجمند کردیا ہے۔ مرکزی وزارت خزا نہ کی جانب سے مختلف وزارتوں کو ایک پیغام روانہ کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مارچ2021 تک کوئی بھی نئی سرکاری اسکیم شروع نہیں کی جائیگی، بلکہ پرانے منصوبوں پر ہی توجہ مبذول کی جائے گی۔ حکومت نے31 مارچ 2021 تک کوئی نئی سرکاری اسکیم نہیں لانے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ کورونا کی وجہ سے جاری معاشی بحران میں خرچ کی تخفیف کے تحت یہ فیصلہ لیا گیا ہے،لیکن وزیر اعظم غریب کلیان پیکیج اور خود کفیل بھارت مہمکے تحت کیے گئے اعلانات پر تصرف جاری رہے گا۔وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق مالی سال2020-21میں منظور یا جائزہ والی سبھی اسکیموں پر روک لگا دی گئی ہے،جبکہ اس بات کی وضاحت کی گئی ہے کہ کس بھی نئی اسکیم پر2020-21مالی سال کے دوران کوئی بھی رقم خرچ نہیںکی جائے گا۔ ایس ایف سی کے500 کروڑ سے اوپر کی نئی اسکیم پر بھی بریک لگی رہے گی۔ وزارت خزانہ نے مالیات کی کمی کا حوالہ دیتے ہوئے یہ احکامات جاری کئے ہیں۔تمام مرکزی وزراء سے کہا گیا ہے کہ نئی اسکیموں کی تجاویز ارسال نہ کریں۔کیونکہ کرونا لاک ڈائون کے چلتے مالی بحران کی وجہ سے پکیجوں کے تحت ہی رقومات کو خرچ کیا جائے گا۔ وزارت کا کہنا ہے کہ پرانے بجٹ کے تحت جن اسکیموں کی اجازت دی گئی تھی اور جن پر کام شروع نہیں کیا جاسکا ان پر31مارچ2021تک موجودہ مالی سال کے دوران کام شروع نہیں ہوگا۔ اقتصادی جائزے میں ملک کی مالی حالت کی سنگین صورتحال جو پیش کی گئی ہے ان میں ملک میں جی ڈی پچھلے 11سال سے کم ترین سطح پر پہنچ گیا ہے،جبکہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری سب سے کم سطح پر پہنچ گئی ہے۔