عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی/قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے دہلی کار دھماکے کی تفتیش سنبھالنے کے ایک دن بعد بدھ کے روز ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی۔اس ٹیم میں 10 افسران شامل ہیں جن کی قیادت ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل (اے ڈی جی) وجے ساکھرے کریں گے۔ ٹیم کا مقصد تحقیقات کے دائرے کو وسیع کرنا ہے۔اس ٹیم میں ایک انسپکٹر جنرل (آئی جی)، دو ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی)، تین سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) اور ایک ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) شامل ہیں۔ این آئی اے کی تحقیقات میں دہلی پولیس کے افسران بھی معاونت کر رہے ہیں۔اعلیٰ ذرائع کے مطابق بتایا کہ دہلی کار دھماکے کے تار پاکستان سے جڑے ہونے کے شواہد ملے ہیں۔ ڈاکٹر مزمل اور دیگر مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ میں حاصل اطلاعات کی بنیاد پر دھماکے کا پاکستانی تعلق واضح ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق ان روابط کا تعلق مود الدین اورنگ زیب عالم سے ہو سکتا ہے، جسے عمار علوی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ خفیہ ذرائع کے مطابق مودالدین اس حملے کا مبینہ ماسٹر مائنڈ تھا۔ ہدف پانچ ریاستوں کے بڑے شہر تھے اور شناخت چھپانے کے لیے پرانی گاڑیوں کا استعمال منصوبے کے تحت کیا گیا تھا۔
اسی دوران پولیس کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا کہ لال قلعہ کے باہر ہونے والے دھماکے میں آٹھ گاڑیاں مکمل طور پر تباہ ہو گئی، جبکہ ای۔رکشہ، آٹو، ٹیکسی اور بسوں سمیت 22 دیگر گاڑیاں بھی نقصان کا شکار ہوئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق، دھماکہ خیز مواد ایک آئی۔20 کار کی پچھلی سیٹ پر رکھا گیا تھا۔ایک اور ذرائع نے بتایا، ڈاکٹر عمر محمد لال قلعہ پارکنگ کے مقام میں بھی گیا تھا کیونکہ ابتدائی طور پر دھماکہ وہیں کرنے کی منصوبہ بندی تھی لیکن پیر کے دن لال قلعہ بند ہونے اور کم بھیڑ ہونے کی وجہ سے وہ وہاں سے چلا گیا۔ذرائع نے مزید بتایا کہ جب اس کے ساتھی گرفتار ہوئے اور تمام دھماکہ خیز مواد پولیس نے برآمد کر لیا تو ڈاکٹر عمر خائف ہو گیا۔ اسے اپنی گرفتاری کا ڈر ستانے لگا اور اسی گھبراہٹ میں اس نے کار کے اندر ہی دھماکہ کر دیا۔
دہلی کار دھماکے کی تحقیقات کے لیے این آئی اے کی خصوصی ٹیم تشکیل