عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// سرینگرکے مضافات تیل بل اور بڈگام کے کئی دیہات میں سیلابی پانی داخل ہونے سے تشویشناک صورتحال پیداہوئی اورلوگوں کوزبردست مشکلات کاسامنا کرناپڑا۔لگاتار بارشوں کے نتیجے میں سرینگر کے مضافات تیل بل میں نالہ میں آئی طغیانی سے مقامی آبادی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ نالہ کے اُبلنے سے خواجہ باغ کا رہائشی علاقہ مکمل طور پر زیرِ آب آگیا اور پانی گھروں میں داخل ہو گیا ہے ۔مقامی لوگوں کے مطابق اچانک طغیانی آنے کے بعد لوگ اپنے مکانوں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں اور انہیں نقل مکانی کا موقع بھی نہیں مل سکا۔ علاقے میں خوف و ہراس کی فضا پائی جاتی ہے کیونکہ مسلسل پانی کی سطح بڑھ رہی ہے ۔ادھر تیل بل نالہ کی طغیانی نے زکورہ شالیمار شاہراہ پر ٹریفک کو بھی بری طرح متاثر کر دیا ہے ، جس سے عام لوگوں کو آمد و رفت میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ کئی گاڑیاں پانی میں پھنس گئیں جس کے بعد راہگیروں کو حرکت میں آنا پڑا۔مقامی رہائشی غلام حسن ڈار نے بتایا کہ نالہ میں پانی کی سطح اچانک اتنی تیزی سے بڑھی کہ ہمیں سنبھلنے کا بھی موقع نہیں ملا۔ چند ہی منٹوں میں پانی گھروں میں گھس آیا اور پورا علاقہ جھیل جیسا منظر پیش کرنے لگا۔حکام نے بتایا کہ متاثرہ علاقے میں صورتِ حال پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے اور اگر پانی کی سطح مزید بڑھی تو ریسکیو ٹیموں کو حرکت میں لایا جائے گا تاکہ لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا سکے ۔ضلع بڈگام میں مسلسل بارشوں کے نتیجے میں کئی دیہات سیلابی پانی کی لپیٹ میں آگئے۔ شالی گنگا کے کنارے واقع علاقوں، بالخصوص ڈانگرپورہ، واتھورہ اور پانزن میں پانی گھروں کے اندر داخل ہوگیا جس سے رہائشی مکانات اور املاک کو نقصان پہنچا۔متعدد خاندانوں کو اپنا سامان محفوظ مقامات پر منتقل کرنا پڑا جبکہ کچھ کو عارضی طور پر گھروں سے نکلنے پر مجبور ہونا پڑا۔مقامی لوگوں کے مطابق پانی کی سطح اچانک بلند ہوئی جس سے سنبھلنے کا موقع ہی نہ ملا۔ ایک ماحولیاتی کارکن ڈاکٹر راجہ مظفر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ شالی گنگا میں بے قابو کان کنی نے سیلاب کے خطرات کو بڑھا دیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریت، بجری اور پتھروں کی بے تحاشا نکاسی نے دریا کے قدرتی بہاؤ کو متاثر کیا ہے اور پشتوں کو کمزور کردیا ہے، جس پر فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔علاقے کے کئی رہائشیوں نے انتظامیہ پر طویل مدتی فلڈ کنٹرول منصوبہ بندی نہ کرنے پر ناراضگی ظاہر کی۔ واتھورہ کے غلام رسول نے کہا،’’ہم نے کئی ماہ پہلے غیر قانونی کان کنی کا مسئلہ اٹھایا تھا لیکن کسی نے توجہ نہیں دی۔ ‘‘متاثرین نے حکومت سے نقصانات کا ازالہ اور دریائے کے کناروں پر غیر قانونی کھدائی پر سخت پابندی لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔