محمد سبطین رضا سبطین مرتضوی
حال ہی میں سوشل میڈیا کے ذریعہ ایک در ناک خبر موصول ہوئی ، موصول ہونے کے بعد ایسا لگا جیسے پاؤں کے نیچے سے زمین کھسک گئی، کلیجہ پھٹ کر رہ گیا اور آنکھیں نم ناک ہوگئیں، یہ خبر تھی کہ سویڈن میں ایک کم ظرف نے بافیض و متبرک کتاب قرآن حکیم کو نذر آتش کیا ہے۔در حقیقت اس نے قرآن مجید نہیں بلکہ اپنا دل جلایا ہے شاید کہ اس کو لگا ہوگا وہ قرآن کے آفتاب وجود کو آتش سے مٹادے گا اس کے نور کو پھونکوں سے بجھا دے گا، ارے تم جیسے چند ایک افراد اور نحیف گروہ تو معمولی سی چیز ہے اگر دنیا بھر کے تمام جابر ، اہل اقتدار ، سیاستداں ، ظالم ، منحرف اور جنگ آزما جمع ہوجائیں اور قرآن کے نور کو بجھانا چاہے ، اس کو مٹانا چاہے تو وہ بھی تاقیامت ایسا نہیں کرسکیں گے کیوں کہ یہ وہ چراغ ہے جسے رب تعالیٰ نے روشن کیا ہے ، یہ وہ آفتاب ہے جس کے لیے غروب ہونا نہیں ہے، یہ وہ کتاب ہے جس کی ذمہ داری خود خداوند قدوس نے اپنے اوپر لے رکھا ہے۔ چنانچہ اللہ رب العزت کا ارشاد پاک ہے :’’اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّكْرَ وَ اِنَّا لَهٗ لَحٰفِظُوْنَ‘‘ (سورۃ الحجر) بے شک ہم نے ہی قرآن کو نازل کیا اور ہم ہی اس کی حفاظت کریں گے۔
اس آیت کی تفسیر میں مفسرین فرماتے ہیں :بیشک ہم نے اس قرآن کو نازل کیا ہے ،اس آیت میں کفار کے اس قول’’اے وہ شخص جس پر قرآن نازل کیا گیا ہے‘‘ کا جواب دیتے ہوئے اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’اے حبیب! صلی اللہ علیہ وسلم ، بے شک ہم نے آپ پر قرآن نازل کیا ہے اور ہم خود تحریف ، تبدیلی ، زیادتی اور کمی سے اس کی حفاظت فرماتے ہیں ۔ (صراط الجنان)
قرآن مجید پہلی وہ آسمانی کتاب ہے جس کی حفاظت کا ذمہ خداوند قدوس نے خود لیا ، گویا اس کی حفاظت کے لیے اللہ نے وعدہ فرمایا اور قرآن کا اعلان ہے: ’’اِنَّ اللّٰهَ لَا یُخْلِفُ الْمِیْعَادَ‘‘ (سورۃ آل عمران)
اسآیت کے تحت مفسرین نے لکھا:بیشک اللہ وعدہ خلافی نہیں کرتا اللہ تعالیٰ جھوٹ سے پاک ہے لہٰذا وہ وعدہ خلافی نہیں فرماتا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف جھوٹ بولنے کی نسبت قطعی کفر ہے اور یہ کہنا کہ جھوٹ بول سکتا ہےیہ بھی کفر ہے۔ (صراط الجنان)
یہی وجہ ہے کہ آج چودہ سو سال گزر جانے کے بعد بھی اس میں ادنیٰ سا بھی تغیر و تبدل نہ ہوسکا ، لاکھ کوشش و سعی کی گئیں مگر کامیاب و کارگر ثابت نہ ہوسکی اور نہ قیامت تک ہوسکتی ہے۔
تفسیر صراط الجنان میں ہے: تمام جن و اِنس اور ساری مخلوق میں یہ طاقت نہیں ہے کہ قرآنِ کریم میں سے ایک حرف کی کمی بیشی یا تغییر اور تبدیلی کرسکے اور چونکہ اللّٰہ تعالیٰ نے قرآنِ کریم کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے، اس لئے یہ خصوصیت صرف قرآن شریف ہی کی ہے، دوسری کسی کتاب کو یہ بات مُیَسّر نہیں ۔ قرآنِ کریم کی یہ حفاظت کئی طرح سے ہے:۔قرآنِ کریم کو معجزہ بنایا کہ بشر کا کلام اس میں مل ہی نہ سکے۔ اس کو معارضے اور مقابلے سے محفوظ کیا کہ کوئی اس کی مثل کلام بنانے پر قادر نہ ہو۔ ساری مخلوق کو اسے معدوم کرنے سے عاجز کردیا کہ کفار شدید عداوت کے باوجود اس مقدس کتاب کو معدوم کرنے سے عاجز ہیں۔
تاریخ شاہد ہے کہ اگر کسی نے قرآن کے نور کوبجھانے ، اس میں کمی زیادتی ،تحریف اور تبدیلی کرنے یا اس کے حروف میں شکوک و شبہات ڈالنے کی کوشش کی بھی تو وہ کامیاب نہ سکا۔ قَرَامِطَہْ کے مُلحد اور گمراہ لوگ سینکڑوں سال تک اپنے تمام تر مکر ،دھوکے اور قوتیں صرف کرنے کے باوجود قرآن کے نور کو تھوڑا سا بھی بجھانے پر قادر نہ ہو سکے ،اس کے کلام میں ذرا سی بھی تبدیلی کر سکے نہ ہی اس کے حروف میں سے کسی ایک حرف کے بارے میں مسلمانوں کو شک و شبہ میں ڈال سکے۔ اسی طرح قرآنِ مجید کے زمانۂ نزول سے لے کر آج تک ہر زمانے میں اہلِ بیان،علمِ لسان کے ماہرین ، ائمہ بلاغت، کلام کے شہسوار اور کامل اساتذہ موجود رہے، یونہی ہر زمانے میں بکثرت ملحدین اور دین و شریعت کے دشمن ہر وقت قرآنِ عظیم کی مخالفت پر تیار رہے مگر ان میں سے کوئی بھی اس مقدس کلام پر اثر انداز نہ ہو سکا اور کوئی ایک بھی قرآنِ حکیم جیسا کلام نہ لا سکا اور نہ ہی وہ کسی آیتِ قرآنی پر صحیح اِعتراض کر سکا۔(صراط الجنان،سورۃ الحجر تحت الایۃ٩)
آخر میں جاتے ہوئے قرآنِ مجید کی حفاظت سے متعلق ایک حکایت ملاحظہ فرمالیں: چنانچہ حضرت یحییٰ بن اَکثَم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :مامون رشید کی مجلس میں ایک یہودی آیا اور اس نے بڑی نفیس ، عمدہ اور اَدیبانہ گفتگو کی ۔ مامون رشیدنے اسے اسلام کی دعوت دی تو اس نے انکار کر دیا۔جب ایک سال بعد دوبارہ آیا تو وہ مسلمان ہو چکا تھا اور اس نے فقہ کے موضوع پر بہت شاندار کلام کیا۔مامون رشید نے اس سے پوچھا’’تمہارے اسلام قبول کرنے کا سبب کیا ہوا؟اس نے جواب دیا’’جب پچھلے سال میں تمہاری مجلس سے اٹھ کر گیا تو میں نے ان مذاہب کا امتحان لینے کا ارادہ کر لیا، چنانچہ میں نے تورات کے تین نسخے لکھے اور ان میں اپنی طرف سے کمی بیشی کر دی،ا س کے بعدمیں یہودیوں کے مَعْبَد میں گیا تو انہوں نے مجھ سے وہ تینوں نسخے خرید لئے۔پھر میں نے انجیل کے تین نسخے لکھے اور ان میں بھی اپنی طرف سے کمی بیشی کر دی۔ جب میں یہ نسخے لے کر عیسائیوں کے گرجے میں گیا تو انہوں نے بھی وہ نسخے خرید لئے۔ پھر میں نے قرآن پاک کے تین نسخے لکھے اور اس کی عبارت میں بھی کمی بیشی کر دی ۔ جب میں قرآن پاک کے وہ نسخے لے کر اسلامی کتب خانے میں گیا تو انہوں نے پہلے ا ن نسخوں کا بغور مطالعہ کیا اور جب وہ میری کی ہوئی کمی زیادتی پر مطلع ہوئے تو انہوں نے وہ نسخے مجھے واپس کر دئیے اور خریدنے سے انکار کر دیا۔اس سے میری سمجھ میں آ گیا کہ یہ کتاب محفوظ ہے اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں کر سکتا۔ اس وجہ سے میں نے اسلام قبول کرلیا۔(تفسیر صراط الجنان بحوالہ قرطبی)قرآن کریم کے بے شمار فضائل و خصوصیات ہیں جن کا بیان کرپانا ناممکن و محال ہے۔ قرآن کی عظمت کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ یہ کتاب جس سرزمین پر نازل ہوئی اس نے وہاں کے لوگوں کو فرش خاک سے اُٹھا کر اوج ثریا تک پہنچا دیا۔