بلال فرقانی
سرینگر// بڈگام نشست پر ضمنی انتخابات کے نتائج کا اعلان ہونے کے ساتھ ہی نیشنل کانفرنس کو اس مضبوط ترین قلعہ سے باہر جانا پڑا ہے۔نیشنل کانفرنس امیدوار آغا محمود کی شکست کے ساتھ ہی مسلسل 48 برسوں اور 10الیکشنوںمیں اس حلقہ سے کامیابی درج کرنے کے بعد 5دہائیوں تک کامیابی کا تسلسل بھی ٹوٹ گیا۔1977 کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب این سی کو اپنے گڑھ بڈگام میں شکست ہوئی ہے۔ این سی نے جب بھی شیعہ اکثریتی طبقہ سے امیدوار کھڑا کیا ، بڈگام میں ہر اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے۔ صرف 1972 میں جب پارٹی نے جموں و کشمیر میں انتخابات کا بائیکاٹ کیا تھا تو این سیکی طرف سے اس سیٹ کی نمائندگی نہیں کی گئی تھی۔ نگروٹہ حلقے سے بھی نیشنل کانفرنس کامیاب نہ رہیں اور بھاجپا امیدوار و سابق ممبر اسمبلی دیوندر سنگھ رانا کی دختر دیورانی رانا نے اس نشست کو اپنے نام کرکے بھاجپا کوچوتھی مرتبہ اس نشست پر اپنا قبضہ برقرار رکھنے میں کردار ادا کیا۔
بڈگام
اس نشست پر 1962کے الیکشن میں این سی امیدوار آغا سید علی صفوی نے آزاد امیدوار غلام نبی گوہر کو17ہزار749ووٹوں سے ہرا یا جبکہ1967کے انتخابات میں ایچ ایس مہدی نے کانگریس کے ایم ایس علی کو3946ووٹوں سے شکست دی۔ تاہم1972کے انتخابات میں کانگریس نے پہلی بار اس نشست پر جیت درج کرکے اپنے نزدیکی مدمقابل آزاد امیدوار آغا سید علی شاہ صفوی کو2530ووٹوں سے ہرادیا۔1977کے انتخابات میں این سی امیدوار سید غلام حسین گیلانی نے جماعت اسلامی کے محمد یوسف شاہ کو2525وٹوں سے ہرایا جبکہ1983میں سید غلام حسین گیلانی نے دوسری بار جیت درج کرتے ہوئے اپنے نزدیکی مد مقابل کانگریس کے اسد اللہ میر کو8645ووٹوں سے شکست دی۔1987کے الیکشن میں سید غلام حسین گیلانی نے اس نشست پر جیت کی ہیٹرک کی اور مسلم متحدہ محاذ کے امیدوار محمد سلطان بٹ کو6335ووٹوں سے ہرایا۔1996میں نیشنل کانفرنس کے سید غلام حسین گیلانی نے کانگریس کے آغا سید مہدی کو1594ووٹوں سے شکست دی۔2002کے الیکشن میں این سی کے آغا سید روح اللہ نے پہلی بار اس نشست پر کامیابی درج کرتے ہوئے نزدیکی مد مقابل آزاد امیدوار آغا سید محمود کو6645وٹوں سے شکست دیکر نشست اپنے نام کردی۔2008 اور2014کے انتخابات میں بھی آغا سید روح اللہ نے اس نشست کو اپنے نام کرکے جیت کی ہیٹ ٹرک درج کی اور بالترتیب پی ڈی پی امیدوار محمد کمال ملک کو9960اور منتظر محی الدین کو2787ووٹوں سے ہرایا۔ آغا سید روح اللہ کی 2024 کے اوئل میںپارلیمانی الیکشن میں کامیابی کے بعد موجودہ وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے2024کے آواخر میں اس نشست سے نیشنل کانفرنس کی جیت کا تسلسل برقرار رکھتے ہوئے پی ڈی پی کے آغا سید منتظر مہدی کو18ہزار485ووٹوں سے ہرایاتھا۔ نیشنل کانفرنس کے سید غلام حسین گیلانی نے4جبکہ سید روح اللہ مہدی نے3بار اس نشست سے کامیابی درج کی ہے۔
نگروٹہ
نگروٹہ نشست پر اب تک ہوئے6انتخابات میں بھاجپا نے4جبکہ نیشنل کانفرنس نے2میں کامیابی درج کی ہے۔ دیوندر سنگھ رانا نے اس نشست پر نیشنل کانفرنس اور بھاجپا کے امیدوار کی حیثیت سے2بار کامیابی درج کی جبکہ بھاجپا امیدوار جگل شرما نے بھی 2بار اس نشست کو اپنے نام کردیا ہے ۔1996میں اس نشست پر پہلی بار ہوئے الیکشن میں نیشنل کانفرنس امیدوار اجات شترو سنگھ نے اپنے مد مقابل جنتا دل امیدوار دھن راج بھگوترا کو2118ووٹوں سے ہرایا تاہم2002کے الیکشن میں بھاجپا امیدوار جگل شرما نے اس نشست پر کامیابی درج کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے اجات شترو سنگھ کو محض67ووٹوں سے شکست دی۔2008کے انتخابات میں جگل کشور شرما نے ایک بار پھر نیشنل کانفرنس کے اجات شترو سنگھ کو1620ووٹوں سے شکست دی۔2014کے الیکشن میں نیشنل کانفرنس امیدوار دیوندر رانانے بھاجپا کی جیت کا تسلسل توڑتے ہوئے نند کشور کو4048ووٹوںسے ہرایا جبکہ2024کے الیکشن میں انہوں نے بھاجپا کی ٹکٹ پر نیشنل کانفرنس امیدوار جگندر سنگھ کو30ہزار472ووٹوں سے ہرایا۔