سرینگر+گاندربل// بھارت اور چین کے درمیان سرحدی تنائو کے بیچ محکمہ امور صارفین و عوامی تقسیم کاری کی جانب سے تیل کمپنیوں کو2ماہ کیلئے رسوئی گیس سلنڈروں کو ذخیرہ کرنے اور پولیس کی طرف سے گاندربل میں لداخ شاہراہ پر واقع16تعلیمی اداروں کو فورسز کیلئے خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔یاد رہے کہ گزشتہ سال فروری میں بالاکوٹ آپریشن اور گذشتہ سال ہی اگست میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے سے قبل حکومت نے اسی طرح کے سرکاری حکمنا مے ،ایڈوائزی اور آرڈرس جاری کئے تھے۔ ڈائریکٹرمحکمہ امور صارفین نے انڈین آئل کارپوریشن (آئی او سی) کو خط لکھا ہے کہ وہ جموں سرینگر شاہراہ پر آئے دن پسیاں گر آنے کے نتیجے میں سڑک بند ہونے کے تناظر میں کشمیر میں ایل پی جی کا دو ماہ کا سٹاک جمع کرائے۔خط کو ’’سب سے اہم معاملہ‘‘ کے طور پر نشان زد کیا گیا ہے۔ مکتوب میں 23 جون کو گورنر کے مشیر فاروق خان کی سربراہی میں منعقدہ محکمہ کی میٹنگ کا حوالہ دیا گیا ہے جس میں وادی میں ایل پی جی ذخیرہ کرنے کے لئے ہدایات دی گئیں ہیں۔ محکمہ کی طرف سے27 جون ہفتے کے روز انڈئن آئیل کارپوریشن کے سٹیٹ لیول کارڈی نیٹرکے نام ارسال شدہ مکتوب میں کہا گیا ہے’’اس پس منظر میں ، آپ سے ایل پی جی کے مناسب اسٹاک کو ذخیرہ کرنے کے لئے تمام تیل تیار کرنے والی کمپنیوں (آئی او سی ایل / ایچ پی سی ایل / بی پی سی ایل) کے ساتھ یہ معاملہ اٹھانے کی درخواست ہے کہ وہ بوٹلنگ پلانٹوں اور ایل پی جی کے گوداموں میں دو ماہ کیلئے گیس کو ذخیرہ کریں‘‘۔اس دوران ایک الگ حکم نامہ میں سنیئر سپر انٹنڈنٹ پولیس گاندربل نے ضلع کے 16 تعلیمی اداروں ، جن میں ڈگری کالج، آئی ٹی آئی، مڈل اور ہائر سیکنڈری اسکولوں کی عمارتیں شامل ہیں،کے منتظمین سے درخواست کی ہے کہ وہ ان عمارتوں کوخالی کریں۔حکم نامہ میں کہا گیا ہے ’’ ’’شری امرناتھ جی یاترا 2020 کے پیش نظر ، یہ تعلیمی مراکز آرمڈ پولیس فورس (سی اے پی ایف) کمپنیوں کی رہائش کے لئے دستیاب رکھے جائیں گے۔‘‘ادھر ڈائریکٹر امور صارفین وعوامی تقسیم کاری بشیر احمد خان نے بتایا کہ گیس ذخیرہ کرنے سے متعلق حکمنا مہ معمول کا عمل ہے ،لوگوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ۔ادھروادی میں 2ماہ کیلئے گیس ذخیرہ کرنے اورلداخ شاہراہ پر موجود ضلع گاندربل میں قریب 16تعلیمی ادارے فورسز کیلئے خالی کرنے کے دو سرکاری حکمناموں نے لوگوں میں بے چینی پیدا کردی ہے۔گزشتہ برس فروری میں پلوامہ میں فورسز پر فدائین حملے کے بعد بالاکوٹ میں ہوائی حملے اور5اگست کو مرکز کی طرف سے جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے علاوہ اس کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں تقسیم کرنے کے اعلان سے قبل بھی اسی طرح کے حکم نامے سامنے آئے تھے،جس کے نتیجے میں لوگوں میں سخت تشویش کی لہر پھیل گئی تھی۔یہ پہلا موقعہ ہے جب انتظامیہ نے گرمیوں کے عروج پر ایل پی جی سلنڈر ذخیرہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ عام طور پر ، اس طرح کاعمل اکتوبر سے نومبر میں کیا جاتا ہے جب وادی کشمیر میں موسم سرما کی سختی شروع ہوتی اور شاہراہ پر ٹریفک متاثر ہوتی ہے۔اس سے قبل امرناتھ یاترا کے دوران اس طرح کے احکامات صادر کرنے کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے۔قابل غور بات یہ ہے کہ ضلع گاندربل میںلداخ شاہراہ پر یہ سبھی قایم ہیں جنہیں خالی کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ محکمہ امور صارفین کی جانب سے اس طرح کے حکم نامہ منظر عام پر آنے کے نتیجے میں لوگوں میں طرح طرح کے خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔حکام کا تاہم کہنا ہے کہ سرینگر جموں شاہراہ کے بند ہونے کے نتیجے میں گیس کو ذخیرہ کرنے اورامرناتھ یاترا کیلئے اسکولی عمارتوں کو خالی کرنے کیلئے یہ معمول کا عمل ہے۔دریں اثناء وادی میں اتوار کو نہ صرف گیس سلنڈروں کو ذخیرہ کرنے کی دوڑ لگ گئی بلکہ پیٹرول پمپوں پر بھی پیٹرول اور ڈیزل حاصل کرنے کی قطاریں لگ گئیں۔