انجینئرمشتاق تعظیم کشمیری
اللہ تعالیٰ قران مجید میں سورۃ آل عمران میں ارشاد فر ماتاہے ’’ہر جان موت کا مزہ چکھنے والی ہے، اور تمہارے اجر پورے کے پورے تو قیامت کے دن ہی دئیے جائیں گے، پس جو کوئی دوزخ سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہ واقعتا کامیاب ہو گیا اور دنیا کی زندگی دھوکے کے مال کے سوا کچھ بھی نہیں ‘‘۔
کوئی بھی شخص یہ نہیں جانتا کہ وہ کل کیا عمل کمائے گا اور نہ کوئی شخص یہ جانتا ہے کہ وہ کس سرزمین پر کس جگہ پر مرے گا۔ یہ تو بس بے شک اللہ تعالیٰ ہی خوب جاننے والا ہے۔ اللہ پاک خود ہر شے کا علم رکھتا ہے اور جسے پسند فرمائے اسے باخبر بھی کردیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں حکم دیا ہے کہ جو مال اْس نے ہمیں عطا کیا ہے وہ اْسکی راہ میں خرچ کرو قبل اِس کے ہم میں سے کسی کو موت آجائے پھر وہ کہنے لگے : اے میرے رب! تو نے مجھے تھوڑی مدت تک کی مہلت اور کیوں نہ دے دی کہ میں صدقہ و خیرات کرلیتا اور نیکوکاروں میں سے شامل ہوجاتا لیکن اللہ تعالیٰ ہرگز کسی شخص کو مہلت نہیں دیتا۔
جب ایک انسان کی موت کا وقت آجاتا ہے تو اسکا وہ وقت مقرر ہوتا ہے اور اللہ اْن کاموں سے خوب واقف ہے جو کام ہم کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کو موت آ جائے گی تو وہ کہے گا : اے میرے رب! مجھے دنیا میں واپس بھیج دے تاکہ میں اس دنیا میں کچھ نیک عمل کر لوں جسے میں چھوڑ آیا ہوں لیکن ہر گز بھی یہ نہیں ہوسکتا بلکہ یہ وہ بات ہے جسے وہ ِ حسرت سے کہہ رہا ہو گا اور ان کے آگے اس دن تک ایک پردہ حائل ہے جس دن وہ قبروں سے اٹھائے جائیں گے ۔
انسان اپنی زندگی میں بہت سے کام محض اپنی لذت یا خواہش کو پورا کرنے کے لیے کرتا ہے، جس کی وجہ سے یا تو اس کا پیسہ برباد ہوتا ہے یا صحت برباد ہوتی ہے، موت کو یاد رکھنے والے کی خواہشات کم ہوتیں ہیں ۔اسی کے بارے میں نحضوراکرم ؐنے فرمایا: لذتوں کو ختم کرنے والی موت کو کثرت سے یاد کرو۔بہت سی آیات واحادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کی زندگی چند روزہ ہے اور حقیقی زندگی تو آخرت ہی کی زندگی ہے۔ لہٰذا آج ہی بلکہ ابھی ہوش میں آجاؤ تاکہ کل قیامت کے دن تمہیں یہ کہتے ہوئے ہتھیلی نہ ملنا پڑے کہ اے کاش! میں نے اس ابدی زندگی کیلئے کچھ جمع پونجی بھیج دی ہوتی۔ اس وقت یہ پچھتاوا اور یہ افسوس کوئی کام نہ آئیگا وہاں تو بس ایمان اور نیک اعمال اور نیک کردار کام آئیں گے پھر تو نتیجہ ظاہر ہے کہ اگر آپ کے صحیفہ اعمال میں ایمان کے ساتھ نیکیاں ہیں تو زہے نصیب!مبارک ہو آپ کو جنت اور اس کے باغات تمہیں مبارک ہوں، آپ کو حور وغلمان مبارک ہوں، آپ کو دودھ اور شراب کی نہریں مبارک ہوں۔ آپ کو وہاں کی لذت بھری اور آسائش وآرام سے پْر زندگی مبارک ہو، آپ کو لطف بہاراں مبارک ہو۔آپ کو ہر طرح کی دائمی راحت مبارک ہو۔ آپ کو ہیرے اور موتی کے بے مثال خوبصورت محل مبارک ہوں ۔
انتظار مت کرو، انتظام کرلوفکر آخرت کر لو، صحیفہ اعمال کو نیکیوں سے بھر لو، زندگی کو بھر لو نیکیوں کی تازگی سے، دور کر لو اپنے آپ کو دنیااور اس کی چکاچوند سے ۔اللہ تعالیٰ ہمیں آخرت کی فکر کرنے کی توفیق عطا فر مائے۔ آمین ثم آمین۔
رابطہ۔7006105720
(مضمون میں ظاہر کی گئی آراء مضمون نگار کی خالصتاً اپنی ہیں اور ان کو کسی بھی طور کشمیر عظمیٰ سے منسوب نہیں کیاجاناچاہئے ۔)