عظمیٰ ویب ڈیسک
نئی دہلی// ماحولیاتی کارکن سونم وانگچک نے کہا کہ وہ اور لداخ سے آنے والے دیگر مظاہرین ہفتے کے ساتھ غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے، کیونکہ صدر، وزیر اعظم یا وزیر داخلہ سے ملاقات کی درخواست پر حکومت کی طرف سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
وانگچک ‘دہلی چلو پد یاترا’ کی قیادت کر رہے تھے، جو ایک ماہ قبل لیہہ سے شروع ہوئی تھی۔ اس پدیاترا کا اہتمام لیہہ ایپکس باڈی نے کیا تھا، جو کرگل ڈیموکریٹک الائنس کے ساتھ مل کر لداخ کے ریاستی درجے اور آئین کے چھٹے شیڈول میں شامل کرنے کے مطالبے پر گزشتہ چار سال سے احتجاج کر رہی ہے۔
ایک پریس کانفرنس میں ماحولیاتی کارکن نے کہا کہ انہوں نے صدر، وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے دفتر کو ملاقات کے لیے لکھا تھا اور یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ جمعہ شام 5 بجے تک ملاقات کا وقت دیا جائے گا۔
وانگچک نے کہا، “ہمیں حکومت کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا ہے، لہٰذا ہم کل سے غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتال پر بیٹھیں گے”۔
پریس کانفرنس میں لداخ کے رکن پارلیمنٹ محمد حنیفہ اور لیہہ ایپکس باڈی اور کرگل ڈیموکریٹک الائنس کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔
وانگچک نے کہا کہ انہوں نے حکام سے درخواست کی ہے کہ انہیں جنتر منتر پر بھوک ہڑتال کے لیے جگہ دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ابھی تک کوئی تصدیق نہیں ملی اور تمام سیاسی جماعتوں اور تنظیموں سے احتجاج کے لیے جگہ فراہم کرنے کی اپیل کی۔
وانگچک اور لداخ سے آنے والے 150 افراد کو پیر کی رات دہلی کے سنگھو بارڈر سے حراست میں لیا گیا تھا۔ انہیں بدھ کو راج گھاٹ پر مہاتما گاندھی کی یادگار لے جایا گیا اور اس کے بعد رہا کر دیا گیا۔