عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر// جموں و کشمیر کی گرمائی راجدھانی سرینگر کے بمنہ علاقے میں ایک پولیس اہلکار پر حملے میں ملوث تین افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
سرینگر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جموں و کشمیر کے ڈائریکٹر جنرل پولیس، آر آر سوین نے کہا کہ تینوں نے پاکستان میں مقیم اپنے ہینڈلر کے کہنے پر اس حملے کو انجام دیا تھا اور تحقیقات کے دوران تینوں نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کر لیا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ 9 دسمبر کو بمنہ کے علاقے ہمدانیہ کالونی میں دہشت گردوں نے محمد حفیظ چک نامی ایک پولیس اہلکار پر فائرنگ کی تھی۔ اس حملے میں اہلکار شدید زخمی ہوا تھا جس کے بعد اسے قریبی ہسپتال سکمز بمنہ منتقل کیا گیا اور بعد میں اسے بادامی باغ میں آرمی بیس ہسپتال ریفر کر دیا گیا۔
ڈی جی پی نے بتایا،”اس کے مطابق، آئی پی سی کی دفعہ 307 ، 7/27 آرمز ایکٹ، یو اے پی اے ایکٹ کی دفعہ 16، 18، 38 اور آئی پی سی 120-بی کے تحت پولیس تھانہ بمنہ میں ایک مقدمہ ایف آئی آر نمبر 112/2023درج کیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران، تکنیکی شواہد سے تصدیق شدہ معلومات کی بنیاد پر، چند مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان سے مسلسل پوچھ گچھ پر انہوں نے مذکورہ حملے میں اپنے ملوث ہونے کا اعتراف کیا”۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان امتیاز احمد کھانڈے ولد طارق احمد کھانڈے سکنہ ہمدانیہ کالونی سیکٹر اے، دانش احمد مالا سکنہ ہمدانیہ کالونی سیکٹر اے اور مہنان خان سکنہ مہران سکنہ مہراج دین خان سکنہ خواجہ پورہ سید پورہ رعناواری سری نگر کو گرفتار کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، “ان کے مخصوص انکشافات پر جرم میں استعمال ہتھیار اور اسلحہ اور گولہ بارود کا بڑا ذخیرہ برآمد ہوا”۔
ڈی جی پی نے مزید بتایا کہ امتیاز احمد کھانڈے کے قبضے سے ترک ساخت کا ایک کینک ٹی پی 09 پستول، 1 میگزین اور 1 راونڈ 9 ایم ایم (ویپن آف اوفنس) بر آمد کیا گیا ہے۔ مہنان خان سے ترک ساخت کا ایک کینک ٹی پی 09 پستول، 1 میگزین، 7 راونڈ (گولیاں) 9 ایم ایم اور دانش مالا سے 9 ایم ایم کے 57 راوند اور 2 میگزین برآمد ہوئے۔
پولیس سربراہ نے بتایا کہ ملزمان نے مزید انکشاف کیا کہ وہ ایک پاکستان میں مقیم ہینڈلر عرف حمزہ برہان کے رابطے میں تھے جس نے ان تینوں ملزمان کے ساتھ مل کر سرینگر شہر میں ایک پولیس اہلکار کو نشانہ بنانے کی سازش رچی جس کے آگے آگے دانش نے امتیاز کے ساتھ مل کر ایک ہدف کی نشاندہی کی اور 9 دسمبر 2023 کواپنے منصوبے کو عملی جامہ پہنایا۔ مزید، اس حملے کے لیے اسلحہ اور گولہ بارود غیر قانونی طور پر سمگل کیا گیا تھا“۔
جموں و کشمیر کے پولیس سربراہ نے کہا کہ تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ گرفتار تینوں افراد نے پولیس اہلکاروں کی ایک لمبی فہرست تیار کی تھی جس کو نشانہ بنایا جانا تھا۔
انہوں نے کہا، “فہرست میں اور لوگ بھی تھے لیکن زیادہ تر ٹارگٹ پولیس اہلکار تھے۔” یہ پوچھے جانے پر کہ کیا یہ پہلی بار ہے کہ ترکی ساختہ پستول برآمد ہوئے ہیں، ڈی جی پی نے کہا کہ ماضی میں بھی اس طرح کے چھوٹے ہتھیار برآمد ہوئے تھے”۔
انہوں نے کہا، “اس طرح کے ہتھیار ڈرون سے گرائے جا رہے ہیں اور دوسرے ذرائع سے بھی جموں و کشمیر میں سمگل کئے جا رہے ہیں”۔
ڈی جی پی نے کہا، “اس طرح کے ہتھیار وزن میں ہلکے ہوتے ہیں لے جانے میں آسان ہوتے ہیں”۔
یہ پوچھے جانے پر کہ آیا 29 اکتوبر کو عید گاہ سری نگر میں کرکٹ کھیلنے کے دوران پولیس انسپکٹر مسرور احمد وانی کے قتل کے ساتھ ماڈیول کا کوئی تعلق تھا، ڈی جی پی نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کر رہی ہے۔ انہوں نے بمنہ پولیس حملہ کیس کی پیشہ ورانہ تفتیش کرنے اور ملزمان کو کیلوں کا سراغ لگانے پر پولیس کی ستائش کی۔