پی ڈی پی کا بی جے پی کے ساتھ سرکار بنانا ریاست کی تباہی کا باعث بنا : عمر عبداللہ

عظمیٰ ویب ڈیسک

سری نگر/وں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے جمعے کو کہا کہ 2019میں مرکزی حکومت نے یک طرفہ فیصلہ لےکر دفعہ 370کو منسوخ کیا۔انہوں نے کہاکہ گذشتہ 6سال سے جو استحصال ہورہاہے ،اُس کیخلاف اپنی آواز اُٹھانے اور اپنی عوامی حکومت قائم کرنے کا موقعہ موجودہ اسمبلی انتخابات ہیں ۔ان باتوں کا اظہار موصوف نے جنوبی کشمیر میں کئی چناوی ریلیوں سے خطاب کے دوران کیا۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ گذشتہ10سال سے جموں وکشمیر کے عوام ہر لحاظ سے پریشان ہیں، بے روزگاری، پکڑ دھکڑ غیر یقینیت، بے چینی،مہنگائی اور حکومتی بے رُخی سے لوگ پریشانِ حال ہیں۔نوجوانوں کو آج یہ ڈر لگا رہتا ہے کہ اگر کہیں غلطی سے کوئی ایسی ویسی تصویر فیس بُک پر لائک ہوگئی تو اُسے تھانے بلایاجائے گا۔انہوں نے کہاکہ کافی تعداد میں ہمارے نوجوان پی ایس اے کے تحت جیلوں میں بند ہیں اور اُن کے والدین اور اہل خانہ در بہ در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، نیشنل کانفرنس نے اس منشور پہلے ان نوجوانوں کو واپس لانے کیلئے کوششیں کرنے کا وعدہ کیا ہے اور پھر آہستہ آہستہ رہائی کیلئے اقدامات اُٹھانے کا اعلان بھی کیاہے اور جب پی ایس اے کے تحت ان نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے ، ہم اُسے جڑ سے ہی اُکھاڑ پھینکیں گے۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ اس کے علاوہ لوگوں کو بجلی کی کمی، بجلی فیس، پانی کی قلت ، پانی کا فیس، راشن، مہنگائی، روزگار، شوسل ویلفیئر سکیموں کے بند ہونے اور دیگر روز مرہ کے مسائل کا سامنا ہے اور ہم نے ان مسائل کو بھی اچھی طرح حل کرنے کا وعدہ اپنے منشور میں کیاہے۔

ان کے مطابق رہی بات حکومت کی تو ہمیں ہر لحاظ سے بے عزت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، بجائے اس کے کہ ہمارے روز مرہ کے مسئلے حل ہوں، ان لوگوں کی ایک ہی کوشش ہے کہ کسی طرح ہم تقسیم ہوجائیں، کسی طرح ہمارے ووٹ بٹ جائے اور کسی طرح ہماری آواز کمزور ہوجائے۔یہی وجہ ہے کہ آپ لوگوں کو اس انتخابات میں آزادی اُمیدواروں اور نت نئی سیاسی جماعتوں کی بھر مار نظر آرہی ہےے، وہ لوگ بھی میدان میں جو کہتے ہیں کہ ہم بی جے پی کیخلاف لڑیں گے لیکن اُن کا 90فیصد نشانہ نیشنل کانفرنس ہوتا ہے۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر جمو ں وکشمیر کے عوام بھاجپا کی سازشوں سے بچنا چاہتے ہیں اور اس سرزمین کو خوشحال دیکھنا چاہتے ہیں تو ووٹوں کو تقسیم ہونے نہیں دینا ہے۔ ہم نے ووٹوں کی تقسیم کا خمیازہ بھگتا ہے اور آج بھی بھگت رہے ہیں۔

انہوں نے کہا اگر 2014میں بی جے پی کی انٹری نہیں ہوئی ہوتی ، ہم اس دور سے نہیں گزر رہے ہوتے، آج دوبارہ قلم دوات والے اُسی نعرے پر ووٹ مانگ رہے کہ بی جے پی کیخلاف ہمیں ووٹ دو۔ عمر عبداللہ نے کہا کہ اگر اُس وقت پی ڈی پی والوں نے بھاجپا کیساتھ اتحاد نہ کیا ہوتا تو آج ہم اپنی خصوصی پوزیشن سے محروم نہیں ہوتے، ہمارا اپنا آئین قائم و دائم ہوتا، ہمارا اپنا جھنڈا اونچا لہرا رہا ہوتا،ہماری ریاست کے دو ٹکڑے نہیں ہوئے ہوتے، ہماری یہ تاریخی ریاست یونین ٹریٹری میں تبدیل نہیں ہوئی ہوتی، ہم گذشتہ6سال سے عوامی منتخبہ حکومت سے محروم نہیں ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ اس لئے ضروری ہے کہ عوام وقت رہتے بھاجپا کے حربوں کو سمجھیں اور پھر ایک ووٹوں کو تقسیم کرنے سے اجتناب کریں اور اُس اتحاد کو ووٹ دیں جو واقعی بھاجپا کیخلاف صف آراءہے۔