یواین آئی
نئی دہلی// امریکہ نے ہند۔بحرالکاہل کو تزویراتی نقطہ نظر سے بہت اہم خطہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہاں امن، استحکام اور حکمرانی پر مبنی نظام اس کی ترجیح ہے۔
امریکی فوج کے سربراہ جنرل رینڈی جارج نے یہ بات منگل کو یہاں ہند۔ بحرالکاہل خطے کے ممالک کے آرمی چیفس کی 13ویں دو سالہ کانفرنس کے موقع پر مشترکہ پریس کانفرنس میں سوالوں کے جواب میں کہی۔
ہندوستانی آرمی چیف جنرل منوج پانڈے نے کہا کہ اس کانفرنس کو فوجی اتحاد بنانے کے نقطہ نظر سے نہیں دیکھا جانا چاہیے کیونکہ یہ کسی ایک ملک یا ملکوں کے ایک گروپ کے خلاف نہیں ہے۔
ہندوستان اور امریکہ مشترکہ طور پر یہاں انڈو پیسفک ممالک کے آرمی چیفس کی 13ویں کانفرنس کا انعقاد کررہے ہیں۔
جنرل جارج نے کہا کہ انڈو پیسیفک خطہ امریکہ کی ترجیح ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ خطے کے دوست ممالک کے ساتھ شراکت داری کو بڑھا کر تعاون کو مضبوط بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فوج خطے کے مختلف اتحادی ممالک کے ساتھ مختلف قسم کی فوجی مشقوں میں حصہ لے رہی ہے۔ مشق کا مقصد فوج کی مہارتوں اور صلاحیتوں کو بڑھانا اور بہترین تجربات کا اشتراک کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اس خطے میں نیا پارٹنر بن رہا ہے۔
جنرل پانڈے نے ایک سوال کے جواب میں واضح کیا کہ اس طرح کی کانفرنس کا انعقاد کسی قسم کا فوجی اتحاد بنانا نہیں ہے اور نہ ہی یہ کسی ایک ملک یا ممالک کے گروپ کے خلاف ہے۔ اس کانفرنس کا مقصد باہمی اعتماد کی بنیاد پر شراکت داری کو مضبوط بنانا اور ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھ کر شراکت داری اور دوستی کو مضبوط کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بدلتے ہوئے حالات میں ہند۔ بحرالکاہل خطے کا کردار اہم ہوتا جارہا ہے اور ہندوستانی بحرالکاہل کے خطے میں استحکام اور امن سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔
بعد ازاں افتتاحی تقریب میں انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں 30 ممالک کے نمائندے شرکت کر رہے ہیں جن میں 20 ممالک کے آرمی چیف بھی شامل ہیں جس سے کانفرنس کی مطابقت ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے سے وابستہ ممالک کی سلامتی اور خوشحالی بھی آپس میں جڑی ہوئی ہے۔
جنرل پانڈے نے کہا کہ ہند-بحرالکاہل خطہ حکمت عملی کے لحاظ سے بہت اہم ہے۔ اس خطے میں ایک بڑا ملک ہونے کی وجہ سے ہندوستان کا کردار مزید بڑھتا ہے اور وہ کسی بھی مسئلے یا چیلنج کو پرامن طریقے سے حل کرنے کے حق میں رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس خطے میں چیلنجز ہیں لیکن یہاں امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لیے سب کو مل کر اقدامات کرنا ہوں گے۔