سری نگر// جموں و کشمیر کے سابق ڈپٹی چیف منسٹر مظفر حسین بیگ نے اتوار کو کہا کہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر ستیہ پال ملک کی یادداشت کمزور ہو گئی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ (بیگ) نے پہلا اسمبلی الیکشن لڑنے کے بعد سید علی شاہ گیلانی سے کبھی ملاقات نہیں کی۔
بتا دیں کہ ملک نے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ بیگ نے انہیں بتایا کہ وہ گیلانی سے ملے ہیں۔
سابق ڈپٹی چیف منسٹر نے کہا، ”ہم ستیہ پال ملک سے صرف ایک بار بہت مختصر وقت کیلۓ سے ملے تھے۔ ہماری گفتگو کے دوران گیلانی کا کوئی ذکر نہیں ہوا۔ ہم نے صرف صورت حال اور دیگر مسائل کے بارے میں بات کی تھی‘‘۔
انہوں نے کہا، ”جب سے میں نے جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں حصہ لیا ہے، میں گیلانی سے کبھی نہیں ملا۔ وہ ہمیں اچھوت سمجھتے تھے۔ یہاں تک کہ ایک وقت تھا جب ہم نے انتخابات میں حصہ لیا تھا، گیلانی نے ہمارے خلاف سوشل بائیکاٹ کی کال کی تھی‘‘۔
یہ پوچھے جانے پر کہ جموں و کشمیر کے سابق گورنر نے نیشنل میڈیا پر ایسے دعوے کیوں کیے، بیگ نے کہا کہ ستیہ پال ملک اپنی یادداشت کھو چکے ہیں۔
بیگ نے کہا، ”سابق گورنر اس وقت زندگی کے اس مرحلے سے گزر رہے ہیں جہاں ان کی یادداشت کمزور ہو گئی ہے۔ ان کے پاس میرے بارے میں بغض یا رنجش کی وجہ سے بے بنیاد باتیں کہنے کی کوئی وجہ نہیں ہے‘‘۔
سابق گورنر نے انٹرویو کے دوران کیا کچھ کہا;
جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ختم کئے جانے اور مرکز کے زیر انتظام ریاست بننے سے پہلے یہاں کے آخری گورنر رہے ستیہ پال ملک نے اپنے ایک تہلکہ خیز انٹرویو میں بتایا کہ پلوامہ کا دہشت گردانہ واقعہ جس میں 40 سی آر پی ایف کے جوانوں کی شہادت ہوئی تھی، مرکزی وزارت داخلہ کی کوتاہی کی وجہ سے پیش آیا۔ ستیہ پال ملک کے مطابق پلوامہ حملے کے دوران سی آرپی ایف نے وزارت داخلہ سے طیارہ مانگا تھا، جو نہیں دیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کو جب میں نے بتایا کہ یہ حملہ ہماری غلطی سے ہوا ہے تو انہوں نے مجھے چپ رہنے کو کہا۔ستیہ پال نے کہا کہ نیشنل سیکوریٹی ایڈوائزراجیت دوڈل نے بھی مجھے اس معاملے پر بات کرنے سے منع کیا تھا، جس کے بعد مجھےاحساس ہوگیا تھا کہ اب پلوامہ حملہ کا الزام پاکستان پر لگا کر حکومت اور بی جے پی کی شبیہ کو بہتر بنانا ہے اور اس سے انتخابات میں فائدہ اٹھانا ہے۔
دی وائر‘ کو دئے اپنے انٹرویو میں ستیہ پال ملک نے انکشاف کیا کہ پلوامہ میں سینٹرل ریزرو پولیس فورس کے قافلے پر حملہ ہندوستانی نظام اور خاص طور پر سی آر پی ایف اور وزارت داخلہ کی ’نااہلی‘ اور ’لاپرواہی‘ کا نتیجہ تھا۔ اس وقت راج ناتھ سنگھ وزیر داخلہ تھے۔ ستیہ پال ملک نے اس بارے میں تفصیلات بتائیں کہ کس طرح سی آر پی ایف نے اپنے جوانوں کو لے جانے کے لیے طیارہ طلب کیا تھا لیکن مرکزی وزارت داخلہ نے اس سے انکار کر دیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جس راستے سے سی آر پی ایف کا قافلہ جانا تھا اس کو صحیح طرح سینیٹائز نہیں کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جب مودی نے انہیں پلوامہ حملے کے فوراً بعد کاربیٹ پارک کے باہر سے فون کیا تھا، تو انہوں نے ان تمام کوتاہیوں سے انہیں براہ راست آگاہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ان سے کہا کہ وہ اس بارے میں خاموش رہیں۔
ستیہ پال ملک نے کہا کہ300 کلو گرام دھماکہ خیز آر ڈی ایکس جو پاکستان سے آیا تھا وہ ایک کار میں دس بارہ دنوں تک جموں و کشمیر کی سڑکوں اور دیہاتوں میں گھومتارہا اور کسی کو اس کا پتہ نہیں چل پایا تو کہیں نہ کہیں ہماری انٹیلی جنس کی جانب سے بھی سنگین لاپرواہی ہوئی ہے۔
سابق گورنر نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم مودی کشمیر کے حوالے سے ’ناواقف‘ اور کم معلومات’ رکھنے والے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کو ختم کرنا ایک غلطی تھی اور اسے فوری طور پر بحال کیا جانا چاہیے۔ آگے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو کرپشن پر کوئی تشویش نہیں ہے۔
ستیہ پال ملک نے کہا کہ وزیر اعظم کو ’بدعنوانی سے کوئی زیادہ پریشانی نہیں ہے۔‘ انہوں نے اپنے بیان کے حق میں بدعنوانی کے وہ واقعات بھی پیش کئے جو انہوں نے کشمیر اور گوا کے گورنر رہتے ہوئے خود محسوس کئے تھے۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں ایک دو سیاست دانوں کے نام بھی لئے، اور کہا کہ آنے والے انتخابات میں اگر وزیر اعظم نے اڈانی سے خود کو الگ نہیں کیا تو یہ ایک بڑا انتخابی موضوع بنتا نظر آ رہا ہے اور اڈانی بی جے پی کو تباہ کر دیں گے۔
اپنے انٹرویو میں انہوں نے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے بعد ان کا قد کافی بڑھ گیا ہے اور اگر بی جے پی کے خلاف حزب اختلاف صرف ایک امیدوار کھڑا کرنے میں کامیاب ہو گئی یعنی ایک کے خلاف ایک تو بی جے پی کا زبردست نقصان ہوگا۔
دی وائر کے انٹرویو کو شیئر کرتے ہوئے کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے ٹوئٹر پر لکھا ’’وزیر اعظم کو بدعنوانی سے زیادہ نفرت نہیں ہے”۔
اسی بیچ کانگریس سمیت دیگر تمام سیاسی جماعتوں نے انٹرویو کو شیئر کرتے ہوۓ حکومت کی سخت مخالفت شروع کردی۔ حزبِ اختلاف ستیہ پال ملک کے دعوں کی جانچ اور پلوامہ حملے کو لے کر حکومت سے وضاحت کا مطالبہ کر رہی ہے۔