شاہ فیصل مرکزی وزارتِ سیاحت میں ڈپٹی سیکرٹری تعینات

سری نگر//آئی اے ایس شاہ فیصل کو سول سروسز میں بحال کر دیا گیا ہے اور اُنہیں مرکزی وزارتِ سیاحت میں ڈپٹی سیکرٹری کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ نے متنازعہ آئی اے ایس آفیسر شاہ فیصل کو بحال کر دیا ہے۔ انہیں وزارت سیاحت میں ڈپٹی سیکرٹری کے طور پر تعینات کیا گیا ہے۔
رواں برس اپریل میں، حکومت نے استعفیٰ واپس لینے کے لیے فیصل کی درخواست قبول کر لی اور انہیں دوبارہ ملازمت پر بحال کر دیا۔
فیصل نے جنوری 2019 میں اپنا استعفیٰ پیش کیا تھا اور جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ (جے کے پی ایم) پارٹی بنائی تھی۔ فیصل کو سابقہ ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے فوراً بعد پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت حراست میں بھی لیا گیا تھا۔
تاہم، ان کی رہائی کے بعد، ڈاکٹر سے بنے بیوروکریٹ نے سیاست ترک کر دی اور سرکاری ملازمت میں دوبارہ شامل ہونے کے لیے اپنی رضامندی کا اظہار کر دیا تاہم اس وقت ان کا استعفیٰ قبول نہیں کیا گیا۔
سال 2010 میں انڈین سول سروسز میں ٹاپر رہے شاہ فیصل نے گزشتہ شام ملازمت میں واپسی کا اشارہ دیتے ہوئے 27اپریل کوسوشل میڈیا ٹویٹر پر واپسی کی بات کی۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میںکہا، “میری زندگی کے آٹھ مہینوں (جنوری 2019 اگست 2019) نے مجھ پر اتنا بوجھ ڈالا کہ میں تقریباً ختم ہو چکا تھا۔ ایک برم کا پیچھا کرتے ہوئے، میں نے تقریباً وہ سب کچھ کھو دیا جو میں نے سالوں میں حاصل کیا تھا۔ نوکری، دوست، شہرت، عوامی خیر سگالی لیکن میں نے کبھی امید نہیں ہاری۔ میری آئیڈیلزم نے مجھے پست کر دیا تھا”۔
ا±ن کا مزید کہنا تھا کہ “لیکن مجھے اپنے آپ پر بھروسہ تھا کہ میں ان غلطیوں کو دور کروں گا جو میں نے کی ہیں اور وہ زندگی مجھے ایک اور موقع دے گی۔ میرا ایک حصہ ان 8 مہینوں کی یاد سے تھک گیا ہے اور اس میراث کو مٹانا چاہتا ہے۔ اس کا زیادہ تر حصہ پہلے ہی ختم ہوچکا ہے۔ وقت یقیناً باقی سب کو ختم کردے گا”۔
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں جن آٹھ مہینوں کا ذکر کیا وہ ان کے استعفیٰ کے بعد کا عرصہ تھا، جو انہوں نے اپنی پارٹی کو لانچ کرنے میں صرف کیا۔
شاہ فیصل جموں و کشمیر کے پہلے یوپی ایس سی ٹاپر ہیں۔ فیصل سال 2009 میں سول سروس کے امتحان میں ٹاپ کرنے کے بعد پہلی بار سرخیوں میں آئے، تاہم، جنوری 2019 میں، انہوں نے سول سروسز چھوڑنے کا اعلان کیا۔ نوجوان افسر نے کہا کہ وہ مرکز میں حکومت کی طرف سے “کشمیر میں بے لگام ہلاکتوں، مسلمانوں کو پسماندہ کرنے اور سرکاری اداروں کی توڑ پھوڑ” کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔