جموں کشمیر میں حکومت سازی کی راہ ہموار | دوسرا طویل ترین صدر راج ختم | مجموعی طور جموں کشمیر پر 13برسوں تک مرکز کا کنٹرول رہا،8بار گورنر راج اور 4بار صدارتی راج کا نفاذ

بلال فرقانی

سرینگر// جموں کشمیر میں صدر راج کو ختم کردیا گیا ہے اور اس سلسلے میں صدر جمہوریہ ہند نے نوٹفکیشن جاری کردیا ہے۔صدر راج کو منسوخ کرنے کے حوالے سے لیفٹیننٹ گورنر نے سفارش کی تھی۔ عمر عبداللہ کی جانب سے نئی حکومت بنانے کا دعویٰ پیش کرنے کیساتھ ہی لیفٹیننٹ گورنر نے جموں و کشمیر میں صدر راج مرکزی حکومت کو منسوخ کرنے کی سفارش کی تھی اور اتوار کی رات دیر گئے صدر جمہوریہ دروپتی مرمو کی جانب سے ایک نوٹفکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ جموں کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019کی شق 37کے تحت حاصل اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے 31اکتوبر 2019سے جموں کشمیر میں لاگو صدر راج کوتنظیم نو ایکٹ کی شق 54کے تحت نئے وزیراعلیٰ کی حلف برداری سے قبل منسوخ تصور کیا جائے گا۔صدر راج کی منسوخی کے بعد اب نئی ریاستی حکومت کے معرض وجود میں آنے کا راستہ صاف ہوگیا ہے۔ نامزد وزیراعلیٰ عمرعبداللہ نے چند روز قبل کہا تھا کہ یہ طویل عمل ہے جس میںکچھ دن لگ سکتے ہیں اور بُدھ کو وزیراعلیٰ کی حلف برداری ہوگی۔

تاریخ کا پس منظر

جموں کشمیرمیں1950سے8بار گورنر راج اور4بار صدارتی راج نافذہوا ہے ۔ این این ووہرا واحد گورنر رہے جن کی تعیناتی کے دوران3مرتبہ گورنر راج نافذ ہوا۔پی ڈی پی اور بی جے پی کی مخلوط سرکار کے خاتمہ کے بعد جموں کشمیر میں8ویں بار گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا ۔یہاں مجموعی طور پر6گورنروں کے دور میں گورنر راج نافذ العمل لایا گیا ۔گریش چندر سکسینہ اور جگموہن کے دور میں ہر2مرتبہ گورنر راج نافذ کیا گیا۔ 1947سے مجموعی طور پر13برسوں تک صدارت راج و گورنر راج قائم رہا ، جس میں983ایام تک گورنر راج (2سال253دن) اور12برس77دنوں تک صدارتی راج نافذ رہا ۔سب سے زیادہ طویل عرصے تک19جولائی1990 سے9اکتوبر1996تک6برس 82تک دنوں تک صدراتی راج نافذ رہا ۔ کم از کم گورنر راج 18 اکتوبر 2002 سے2 نومبر 2002 تک 15دنوں تک جاری رہا، جب پی ڈی پی اور کانگریس کی مخلوط سرکار بننے سے پہلے مختصر تعطل پیدا ہوا تھا۔

شیخ عبداللہ کی حکومت کا اختتام

جموں کشمیر میں26مارچ1977کو سب سے پہلے اس وقت گورنر راج نافذ کیا گیا جب مرحوم مفتی محمد سعید کی سربراہی والی پردیش کانگریس نے شیخ محمد عبداللہ کی سربراہی والی حکومت سے حمایت واپس لی۔ اس قبل1975میں اندرا عبداللہ ایکارڑ کے بعد شیخ محمد عبداللہ بر سر اقتدار آئے تھے۔صورتحال کے پیش نظر گورنر ایل کے جہا کی سربراہی میں105دنوں تک جموں کشمیر میں گورنر راج نافذ کیا گیا جبکہ مرحوم شیخ محمد عبداللہ کے اسمبلی انتخابات میں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کر کے دوبارہ برسر اقتدار آنے کے ساتھ ہی گورنر راج بھی ختم ہوا۔

جی ایم شاہ سرکار کا خاتمہ

6 مارچ1986میں دوسری مرتبہ اس وقت گورنر راج نافذ کیا گیا جب مرحوم مفتی محمد سعید کی سربراہی والی کانگریس نے اس وقت کے وزیر اعلیٰ مرحوم غلام محمد شاہ کی عوامی نیشنل کانفرنس سے حمایت واپس لینے کا اعلان کیا۔مرحوم جی ایم شاہ1984میں نیشنل کانفرنس سے الگ ہوئے تھے اور کانگریس نے حکومت سازی میں انکی حمایت کی تھی۔صورتحال کے پیش نظر اس وقت کے گورنر جگموہن قریب8ماہ تک جموں کشمیر کے انتظامی امور چلاتے رہے تاہم فاروق، راجیو ایکارڈکے بعد246دنوں پر محیط گورنر راج اس وقت ختم ہوا جب نیشنل کانفرنس اور کانگریس نے مخلوط سرکار تشکیل دی۔6مارچ1986سے5 ستمبر1986تک 183
دنوں تک محیط گورنر راج قائم کیا گیا جس کے بعد6 ستمبر 1986 سے لیکر7نومبر1986تک62دنوں تک صدارتی راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔
جگموہن کی دوسری اننگ

جموں کشمیر میں تیسری مرتبہ جنوری1990میں گورنر راج نافذ کیا گیا اور ایک مرتبہ پھر جگموہن جموں کشمیر کے گورنر تھے جبکہ اس وقت مفتی محمد سعید مرکزی وزیر داخلہ تھے اور جگموہن کو جموں کشمیر کا گورنر تعینات کرنے پر اس وقت کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے سخت مخالفت کی تھی۔19جنوری1990سے لیکر 18 جولائی 1990 تک 180روز تک گورنر راج قائم رہا جبکہ19جولائی1990سے 9اکتوبر1996تک6برس82دنوں تک صدارتی راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔اس وقفے میں جموں کشمیر میں ملی ٹینسی سرگرمیوں کا ایک نہ رکھنے والا سلسلہ شروع ہوا تھا اور سابق ریاست کی تاریخ میں یہ سب سے زیادہ طویل عرصہ تھا ،جب صدارتی راج نافذ رہا۔1996میں انتخابات سے قبل جموں کشمیر میں مجموعی طور پر6سال8ماہ تک صدارتی راج نافذ رہا اور اس دوران کئی ایک گورنروں کو جموں کشمیر کی انتظامی باگ دوڈ سنبھالنے کیلئے نامزد کیا گیا جن میں کے وی کرشنا رائو اور جنرل گریش چندر سکسینہ شامل تھے۔

پی ڈی پی سرکار

چوتھی مرتبہ جموں کشمیر میں اکتوبر2002میں اس وقت گورنر راج نافذ کیا گیا جب کار گزار وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی کی شکست اور حکومت میں تاخیرکے بعد کرسی پر بنے رہنے سے انکار کیا۔اس دوران گریش چند سکسینہ نے 18اکتوبر2002سے 2نومبر2002تک15دنوں تک جموں کشمیرکے انتظامی امورات کو چلایا تاہم کانگریس اور پی ڈی پی کے علاوہ12آزاد ممبران اسمبلی کی طرف سے12نومبر2002کو مخلوط سرکار تشکیل دینے کے بعد گورنر راج کا اختتام ہوا اور مفتی محمد سعید وزیر اعلیٰ بن گئے۔

امرناتھ اراضی تنازعہ

جموں کشمیر کی سیاست میں28جون2008کو ایک مرتبہ پھر اس وقت گورنر راج نافذ کیا گیا جب پی ڈی پی کانگرس مخلوط سرکار پی ڈی پی نے غلام نبی آزاد کی سربراہی والی حکومت سے عوامی ایجی ٹیشن میں ہوئی ہلاکتوں کے خلاف اپنی حمایت واپس لے لی۔ غلام نبی آزاد کی سربراہی والی حکومت کو ایوان میں اپنی اکثریت پیش کرنے کی دعوت دی گئی تاہم7جون2008 کو انہوں نے ایوان میں مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ ان حالات کے پیش نظراین این ووہرا نے ریاست کی زمام انتظام ہاتھوں میںلی اور جموں کشمیر میں ایک مرتبہ پھر گورنر راج نافذ ہوا۔یہ 5جنوری2009 تک جاری رہا اور اس وقت ختم ہوا جب اسمبلی انتخابات میں کانگریس نے نیشنل کانفرنس کے ساتھ مل کر ریاست میں عمر عبداللہ کی سربراہی میں حکومت تشکیل دی۔

عمر عبداللہ نے حکومت چھوڑ دی

جموں کشمیر میں ایک مرتبہ پھر وہی سیاسی صورتحال پیش آئی جو2002میں پیش آئی تھی جب ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کار گزار وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے استعفیٰ دیا تھا ۔2014میں کے انتخابات میں نیشنل کانفرنس کو شکست ہونے کے بعد عمر عبداللہ نے کار گزار وزیر اعلیٰ کے طور پر استعفیٰ دیا اور اس طرح سابقہ ریاست میں7جنوری2015 کو ایک مرتبہ پھر گورنر راج نافذ ہوا اور یہ صورتحال28فروری 2015تک جاری رہی جب یکم مارچ2015کو مفتی محمد سعید نے بی جے پی کی حمایت سے وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھایا۔

مفتی محمد سعید کا انتقال

مفتی محمد سعید کے 7جنوری2016 کو انتقال کی وجہ سے مخلوط سرکار میں آپسی چپقلش کے نتیجے میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا جو 88دنوں تک جاری رہا اور محبوبہ مفتی کی سربراہی والی مخلوط سرکار کی تشکیل تک 4اپریل2016کو ختم ہوا۔

بھاجپا حمایت واپس

بی جے پی کی جانب سے محبوبہ مفتی کی سربراہی والی مخلوط سرکار کو حمایت واپس لینے کے بعد20جون2018کو جموں کشمیر میں گورنر راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا۔یہ گورنر راج182دنوں پر محیط تھا اور19دسمبر2018تک جاری رہا۔20دسمبر2018کو جموں کشمیر میں صدارتی راج کا نفاذ عمل میں لایا گیا جو314دنوں پر محیط رہا اور30اکتوبر2019 تک جاری رہا۔30اکتوبر2019کو اس صدارتی راج میں توسیع ہوئی جو اب ممکنہ طور پر16 اکتوبر تک جاری رہے گا ، اور جو طویل ترین صدارتی راج میں سے ایک ہوگا۔جموں کشمیر میں اس عرصے کے دوران لگاتار5برس224دنوں تک صدر راج جاری رہنے کی نئی تاریخ رقم ہوگی جبکہ گورنر اور صدرراج مجموعی طور پر5برس41روز پر محیط رہے گا۔