عظمیٰ ویب ڈیسک
سرینگر/وسطی کشمیر کی اہم انتخابی نشست بڈگام میں دہائیوں سے جاری نیشنل کانفرنس کی برتری کا خاتمہ کرتے ہوئے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے پہلی بار نمایاں کامیابی حاصل کر کے نئی سیاسی تاریخ رقم کر دی ہے۔پی ڈی پی کے آغا سید منتظر مہدی نے 4,496 ووٹوں کے واضح مارجن سے کامیابی حاصل کی۔ یہ پی ڈی پی کے لیے ایک بڑی پیش رفت ہے، کیونکہ متعدد اسمبلی انتخابات کے باوجود پارٹی کبھی بھی بڈگام کی نشست جیت نہیں سکی تھی۔یہ ضمنی انتخاب اس وقت ضروری ہوا جب وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے گزشتہ برس گاندربل اور بڈگام دونوں نشستیں جیتی تھیں، تاہم انہوں نے گاندربل برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا جس کے باعث بڈگام کی نشست خالی ہو گئی۔
اگرچہ بڈگام روایتی طور پر این سی کا مضبوط گڑھ رہا ہےاور تاریخی طور پر آغا خاندان کے پاس رہا ہےلیکن اس بار انتخابی مہم خاصی کمزور دکھائی دی۔ پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان آغا سید روح اللہ مہدی، جو اس حلقے میں نمایاں اثر رکھتے ہیں، نے پارٹی امیدوار کے حق میں مہم میں حصہ نہیں لیا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق اس نے این سی کے روایتی ووٹ بینک میں واضح تقسیم پیدا کی، جس کا فائدہ براہِ راست پی ڈی پی کو ملا۔
پی ڈی پی کے لیے یہ جیت ایک اہم سیاسی سنگِ میل تصور کی جا رہی ہے۔ اس سے قبل جماعت کے صرف تین ارکان جموں و کشمیر اسمبلی میں تھے، جبکہ اب اس کامیابی کے بعد پی ڈی پی کے ارکان کی تعداد بڑھ کر چار ہو گئی ہے، جس سے ایوان میں پارٹی کی آواز مزید مضبوط ہو گی۔
یہ نشست ہمیشہ پی ڈی پی کی پہنچ سے باہر رہی ہے۔ 2024 میں عمر عبداللہ نے پی ڈی پی کے امیدوار منتظر مہدی کو 18,485 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ اس سے قبل 2014، 2008 اور 2002 میں آغا سید روح اللہ مہدی نے مسلسل کامیابی حاصل کی، جبکہ 1996 میں این سی کے سید غوث حسین گیلانی اس نشست سے کامیاب ہوئے تھے۔واضح برتری کے ساتھ یہ تاریخی فتح وسطی کشمیر میں بدلتی ہوئی سیاسی فضا کا اہم اشارہ سمجھی جا رہی ہے۔ پی ڈی پی کی قیادت آئندہ سیاسی مرحلے کے لیے اس کامیابی کو بھرپور انداز میں استعمال کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
پی ڈی پی نے تاریخ رقم کر دی، بڈگام نشست اپنے نام کی، نیشنل کانفرنس کو شکست کا سامنا