عظمیٰ ویب ڈیسک
مینڈھر// ڈھانگری حملہ کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ہفتہ کو پونچھ ضلع میں کئی مشتبہ افراد کے ٹھکانوں پر چھاپے مارے۔
ضلع پونچھ کی مینڈھر تحصیل کے گورسائی گاوں میں ہفتہ کی صبح عسکری تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ افراد کے رہائشی گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ این آئی اے کی ٹیموں نے ان مقامات،جو اوور گراونڈ ورکرز کے رہائشی احاطے ہیں، پر وسیع پیمانے پر تلاشی لی۔
این آئی اے ترجمان نے بتایا کہ کئی ڈیجیٹل ڈیوائسز اور دستاویزات جن میں مجرمانہ ڈیٹا اور مواد شامل ہے، ضبط کر لیے گئے ہیں اور سازش کو بے نقاب کرنے کے لیے ان کی چھان بین کی جا رہی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ دو ملزمان، نثار احمد عرف حاجی نثار اور مشتاق حسین کو این آئی اے نے 31 اگست 2023 کو کیس (آر سی -01 /2023/این آئی اے/جموں) کے سلسلے میں گرفتار کیا تھا اور فی الحال وہ سنٹرل جیل، کوٹ بھلوال، جموں میں بند ہیں۔ دونوں افراد کے ذریعہ کئے گئے انکشافات اور این آئی اے کے ذریعہ جمع کی گئی معلومات کی بنیاد پر یہ چھاپے مارے گئے۔
اُنہوں نے بتایا کہ این آئی اے کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دونوں گرفتار ملزمان نے لشکر طیبہ کے ان جنگجووں کو پناہ دی تھی جنہوں نے یہ مہلک حملہ کیا تھا۔ انہوں نے جنگجووں کو دو ماہ سے زائد عرصے سے لاجسٹک سپورٹ فراہم کی تھی۔ تحقیقات کے مطابق، یہ دونوں پاکستان میں مقیم لشکر طیبہ کے ہینڈلرز، سیف اللہ عرف ساجد جٹ، ابو قتال عرف قتال سندھی اور محمد قاسم کی ہدایت پر کام کر رہے تھے۔
این آئی اے ترجمان نے بتایا کہ حملے کا مقدمہ ایف آئی آر نمبر 01/2023 ابتدائی طور پر پولیس تھانہ راجوری میں آئی پی سی، آمرز ایکٹ اور یو اے پی اے کی مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔ اُنہوں نے مزید بتایا کہ این آئی اے نے 13 جنوری 2023 کو دوبارہ درج کر کے تحقیقات شروع کیں تھی۔
یاد رہے کہ رواں برس جنوری کے پہلے ہفتے میں راجوری ضلع کے ڈھانگری علاقے میں لشکر طیبہ کے جنگجووں کے حملے میں کم از کم پانچ شہری مارے گئے تھے۔